روال سال جولائی میں جنگجوئوں کے سب سے زیادہ حملے ہوئے ،پکس رپورٹ
مئی اور جون 2021 کے مقابلے میں جولائی میں اموات کی تعداد میں قدرے کمی دیکھی گئی
جولائی 2021 میں جنگجوئوں کے 25 حملے ریکارڈ کیے گئے جن میں 24 شہری اور 9 فورسز کے اہلکارشہید ہوئے
پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈسکیورٹی سٹڈیز کی ماہانہ رپورٹ
اسلام آباد ( ویب نیوز) جولائی 2021 میں رواں سال کے دوران ایک ہی مہینے میں سب سے زیادہ جنگجو حملے ریکارڈ کئے گئے لیکن مئی اور جون 2021 کے مقابلے میں جولائی میں اموات کی تعداد میں قدرے کمی دیکھی گئی۔اسلام آباد میں قائم ایک آزاد تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز (پکس)کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جولائی 2021 میں جنگجوئوں کے پاکستان کے اندر 25 حملے ریکارڈ کیے گئے جن میں 24 شہری اور 9 سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت 33 افراد شہید ہوئے اور 54 دیگر زخمی ہوئے جن میں 36 شہری اور 18 سکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں جبکہ جون 2021 میں پکس نے 22 جنگجو حملے ریکارڈ کئے تھے جن میں 42 افراد مارے گئے اور 56 دیگر زخمی بھی ہوئے تھے ۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کے اعدادوشمار کے مطابق جنگجوئوں کے سب سے زیادہ حملے خیبر پختونخواسے رپورٹ ہوئے جہاں دس جنگجو حملے ہوئے جن میں 20 لوگ مارے گئے جن میں 16 عام شہری اور چھ سکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں اور 35 دیگر زخمی ہوئے جن میں 29 شہری اور چھ سکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں۔ جنگجو حملوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حملوں کا مرکز رواں ماہ بلوچستان کی بجائے کے پی کے اور اس کے قبائلی اضلاع رہے۔ مئی اور جون میں زیادہ تر ریاست مخالف تشدد بلوچستان میں دیکھا گیا تھا،قبائلی اضلاع کے پی کے( سابقہ فاٹا)میں جنگجوئوں کے نو حملوں کا مشاہدہ کیا گیا جس میں دس افراد مارے گئے جن میں سات عام شہری اور تین سکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں اور تین دیگر سکیورٹی فورسز کے اہلکار زخمی بھی ہوئے۔بلوچستان میں جنگجوئوں کے چار حملے ریکارڈ کیے گئے جن میں سکیورٹی فورسز کے دو اہلکار مارے گئے اور 15 دیگر زخمی ہوئے جن میں نو سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور چھ عام شہری شامل ہیں۔ سندھ میں دو جنگجو حملے ریکارڈ ہوئے جن میں ایک شہری مارا گیا اور ایک زخمی ہوا جبکہ صوبہ پنجاب ،وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ، آزاد جموں کشمیر (AJK) میں دہشت گردی کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا۔پکس (PICSS)کی رپورٹ کے مطابق ، ان 25 جنگجو حملوں میں سے دس دیسی ساختہ بموں کے ذریعے کئے گئے جن میں 16 شہریوں اور سکیورٹی فورسز کے دو اہلکاروں سمیت 18 افراد مارے گئے اور 34دیگر شہریوں اور 17 سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت 51 دیگر زخمی ہوئے۔ ٹارگٹ کلنگ کے دس واقعات ہوئے جن میں دس افراد مارے گئے جن میں سات شہری اور تین سکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں جبکہ دو دیگر شہری زخمی ہوئے۔تین گرنیڈ حملے کئے گئے جس میں ایک سکیورٹی فورسز کا اہلکار مارا گیا اور ایک شہری زخمی ہوا۔جولائی میں سکیورٹی فورسز کی 17 کارروائیاں دیکھی گئیں جس میں 13 جنگجوئوں مارے گئے جبکہ 11 مشتبہ جنگجوئوں کو گرفتار کیا گیا۔ ان کارروائیوں میں سکیورٹی فورسز کے چار اہلکار بھی مارے گئے۔ سب سے زیادہ سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کی اطلاع سابقہ فاٹا سے دی گئی جہاں سکیورٹی فورسز کی پانچ قابل ذکر کارروائیاں سامنے آئیں، جس کے نتیجے میں تین جنگجو مارے گئے۔کے پی کے میں سکیورٹی فورسز کی چار کارروائیاں مانیٹر کی گئیں جہاں تین جنگجو مارے گئے اور دو دیگر مشتبہ جنگجو کو گرفتار کیا گیا۔ پنجاب اور سندھ سے سکیورٹی فورسز کی تین کارروائیوں کی اطلاع ملی اور سکیورٹی فورسز کی ان کارروائیوں کے نتیجے میں بالترتیب چار اور پانچ مشتبہ جنگجو گرفتار ہوئے۔ بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کی دو کارروائیاں دیکھی گئیں جس میں سات جنگجو اور ایک سکیورٹی فورسز کے اہلکار سمیت آٹھ افراد مارے گئے۔mk/ah