جمہوریہ نائجر کی قومی اسمبلی کے صدر کی پاکستانی سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کی دعوت
نائیجر حکومت کی 5سال ٹیکس فری مراعات کی پیشکش سے فائدہ اٹھانا چاہیے’ سینی اومارو
پاکستان قدرتی ذخائر سے مالا مال ملک اور سرمایہ کاروں کیلئے جنت ہے’ خواجہ شاہ زیب اکرم
سی پیک سے بے پناہ تجارتی و معاشی سرگرمیاں پیدا ہوں’ نائیجر کو بھی بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے’ قربان علی
پاکستان چیمبر تمام افریقی ممالک کیساتھ تجارتی و سفارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے’ مرزا عبدالرحمن
اسلام آباد(ویب نیوز ) جمہوریہ نائجر کے اعلیٰ سطحٰ پارلیمانی وفد کا صدر قومی اسمبلی نائجر سینی اومارو کی سربراہی میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ۔وفد نے خواجہ شازب اکرم سینئر نائب صدر ، قربان علی چیئرمین ، کیپیٹل آفس اور مرزا عبدالرحمان ، چیف کوآرڈینیٹر ایف پی سی سی آئی سمیت بزنس کمیونٹی کیساتھ ملاقات کی اور سرمایہ کاری ، سیاحت، مائنز اینڈ منرلز ، تعمیرات، ہائیڈرو پاور، جیمز سٹون، زراعت، فوڈ سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری اور تعاون کیساتھ ساتھ دونوں ممالک کے مابین باہمی تجارت کے فروغ، برادرانہ تعلقات کی مضبوطی پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اس موقع پر قومی اسمبلی جمہوریہ نائجر کے صدر سینی اومارو نے پاکستانی سرمایہ کاروں کو مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ نائیجر حکومت نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے
لیے 5 سال ٹیکس فری مراعات کی پیشکش کی ہے اور پاکستانی سرمایہ کار ان مراعات سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریہ نائجیر میں سرمایہ کاری کے لیے پاکستان کی کاروباری برادری کا دل سے خیرمقدم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ نائیجر کے پاس کوئلے ، یورینیم ، پلاٹینم ، تانبے اور تیل سمیت کانوں اور معدنیات کے بہت بڑے ذخائر ہیں ، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی کاروباری برادری کے وفد کو تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ لینے کے لیے نائیجر کا دورہ کرنے کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ پاکستانی سرمایہ کار انفراسٹرکچر ، زراعت ، بشمول ٹیکسٹائل ، دواسازی ، طبی آلات اور دیگر صنعتوں میں کام کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ افریقہ ، یورپی یونین ، یورپی یونین ، شمالی امریکہ کے ممالک کے علاوہ ایسوسی ایشن آف ایسٹ ایشین نیشنز (آسیان)عالمی معیشت کے ساتھ رابطے سمیت تجارتی انضمام کو بڑھانے کی کوشش میں بڑی صلاحیت رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی سرمایہ کار نائیجر میں انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ ، زراعت ، ٹیکسٹائل ، دواسازی ، طبی آلات اور دیگر صنعتوں میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر خواجہ شاہ زیب اکرم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین قریبی برادرانہ تعلقات ہیںدونوں ممالک کے مابین تعلقات کو مضبوط تر بنانے کیلئے تاجر برادری کے پاس مختلف شعبوں میںوسیع مواقع موجود ہیں ۔ دوا سازی، صحت،
زراعت، آبپاشی، ٹریکٹر، مشینری، ٹرانسپورٹ، آٹو ، ٹیکسٹائل، ٹیکنالوجی و دیگر شعبوں میں باہمی تعاون اور سرمایہ کاری کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان قدرتی ذخائر سے مالا مال ملک اور سرمایہ کاروں کیلئے جنت ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کیپٹل آفس کے چیئرمین قربان علی نے کہا کہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری( سی پیک) بڑا معاشی منصوبہ ہے جس سے پاکستان میں بے پناہ تجارتی و معاشی سرگرمیاں پیدا ہوں ۔ انہوں نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ نائیجر کے سرمایہ کاراس جیواکنامک پیکج سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔ قربان علی نے دونوں ممالک کی کاروباری برادریوں کے درمیان باہمی رابطے کے ذریعے باہمی فائدے کے امکانات کو استعمال کرنے کے لیے تعاون کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مختلف شعبوں میں دوطرفہ تجارت بڑھانے کی گنجائش ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان دودھ اور کپاس کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا میں چوتھے ، گندم کے لحاظ سے ساتویں ، چاول کے لحاظ سے دسویں اور پھلوں کی پیداوار کے لحاظ سے ساتویں نمبر پر ہے۔ چیف کوآرڈینیٹر ایف پی سی سی آئی مرزا عبدالرحمن نے ایف پی سی سی آئی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان چیمبر تمام افریقی ممالک کیساتھ تجارتی و سفارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔ افریقہ مستقبل کی تجارت کے لیے ایک ممکنہ خطہ ہے اور نائیجر کے ساتھ دوطرفہ تجارت اور معاشی تعلقات کو مزید بڑھانے کے لیے بہت حوصلہ افزا ہوگی۔ دوطرفہ تجارت بڑھانے کی گنجائش ہے۔ نائیجر پاکستانی برآمد کنندگان کے لیے ایک نئی مارکیٹ ہے۔ دواسازی ، زرعی آدانوں اور دیگر شعبوں میں نائیجر کے ساتھ تجارت ہماری ترجیح ہے۔پاکستانی سرمایہ کار انفراسٹرکچر ، زراعت بشمول ٹیکسٹائل ، دواسازی ، طبی آلات اور دیگر صنعتوں میں کام کر سکتے ہیں۔ پاکستان اور نائیجر کے بہت بڑے اقتصادی اور تجارتی تعلقات ہیں اور مستقبل میں دونوں اطراف کے درمیان تجارتی حجم بڑھانے کے لیے مزید علاقوں کی تلاش کی ضرورت ہے۔ مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم بڑھانے کی ضرورت ہے۔ افریقہ ایک بڑی منڈی ہے اور پاکستانی تاجروں کو نائیجر کی منڈیوں میں بہتر رسائی کو یقینی بنانا چاہیے جس سے وہ تجارت اور سرمایہ کاری کے لیے افریقی علاقے کو مکمل طور پر استعمال کر سکیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی سرمایہ کاروں کو مشترکہ منصوبوں اور سرمایہ کاری کے لیے نائیجر پر توجہ دینی چاہیے۔