کراچی( ویب  نیوز)

بینک دولت پاکستان نے چھوٹے اور درمیانے کاروبار (ایس ایم ایز) کی مالکاری تک رسائی بہتر بنانے کے لیے حکومت پاکستان کی شراکت سے ایک اختراعی اقدام متعارف کرایا ہے جس کا واضح مقصد ان کاروباری اداروں کو سہولت پہنچانا ہے جو بینک قرضوں تک رسائی کے لیے ضمانت/ رہن پیش نہیں کرسکتے۔ اس اقدام کو ‘ایس ایم ای آسان فنانس’ یا ‘صاف’ کا نام دیا گیا ہے اور اس طرح اس اسکیم کی ایس ایم ایز کو صاف قرض یعنی قرض کی بلا ضمانت فراہمی کی خصوصیت پر زور دیا گیا ہے۔ ‘صاف’ری فنانس اور کریڈٹ گارنٹی سہولت ہے جو ایک وسیع مشاورتی عمل سے تیار کی گئی ہے اوراس کا مقصد ان ایس ایم ایز کی معاونت کرنا ہے جو قرض کے حصول کے قابل ہیں لیکن ان کی فنانس تک رسائی نہیں کیونکہ وہ سیکورٹی پیش نہیں کرسکتیں جو بینک ضمانت کے طور پر مانگتے ہیں۔ اسٹیٹ بینک بینکوں کو نومالکاری (ری فنانس) فراہم کرے گا جبکہ حکومت پاکستان شریک بینکوں کو جزوی کریڈٹ گارنٹی کے ذریعے معاونت مہیا کرے گی۔ یہ معاونت ابتدائی طو رپر تین سال کے لیے فراہم کی جارہی ہے تاکہ بینک ایس ایم ای قرضہ جات سے متعلق ٹیکنالوجی، انفراسٹرکچر اور ٹیموں کی تشکیل میں سرمایہ کاری کرسکیں جس کے بعدبینکوں کی جانب سے ایس ایم ای فنانسنگ متوقع طور پر اسٹیٹ بینک اور حکومت کی مدد کے بغیر پائیدار ہوگی۔ ضمانت کے بغیر قرض دینے کی اسکیم کے بارے میں بتاتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ”وزارت خزانہ اسٹیٹ بینک کے اس اختراعی اقدام کا خیرمقدم کرتی ہے اور اس کی حمایت کرتی ہے جس سے ضمانت نہ رکھنے والی ایس ایم ایز کو بینک فنانس تک رسائی مل جائے گی۔ ہمیں امید ہے کہ اس اقدام کو آگے لے جانے میں کمرشل بینک بھرپور شرکت کریں گے۔”ایس ایم ای شعبہ پاکستان کی معیشت میں کلیدی کردار کا حامل ہے اور اسمیڈا کے تخمینے مطابق جی ڈی پی میں 40 فیصد اور برآمدی آمدنی میں 25 فیصد کا حصہ دار ہے۔ تاہم ایس ایم ایز کے لیے باضابطہ بینک مالکاری تک رسائی مشکل ہوتی ہے۔ 31 مارچ 2021ء کو ایس ایم ای فنانسنگ 444 ارب روپے تھی جو مجموعی نجی شعبے کے قرض کا صرف 6.6 فیصد ہے۔ اس کی کئی وجوہ ہیں جن میں نسبتاً بلند قرضے کے نقصانات، بینکوں کے بلند لاگتی فنانس ماڈلز، ایس ایم ای فنانس کے لیے درکار مناسب ٹیکنالوجی کا کم استعمال اور قابل قبول سیکورٹی کا فقدان شامل ہیں۔ چنانچہ ایس ایم ایز اکثر بے حد مہنگے غیر رسمی قرضوں سے رجوع کرتی ہیں اور انہیں نمو کی راہ میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔غیررسمی شعبے میں ایس ایم ایز کی اکثریت جن کے پاس ضمانت نہیں اس وقت کم از کم 25 فیصد کی شرح سے نقد یا بشکل جنس قرضے لے رہی ہیں۔ یہ اسکیم بنیادی طور پر ایسی ہی ایس ایم ایز کے لیے ہے۔ان چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے اسٹیٹ بینک نے ایس ایم ای اور بینک دونوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک نیا اور اختراعی طریقہ اختیار کیا ہے۔ اسٹیٹ بینک صرف ان بینکوں کو ری فنانسنگ فراہم کرے گا جو ایس ایم ای شعبے کو قرض دینے میں تخصیص کے خواہشمند ہوں۔ دلچسپی رکھنے والے بینکوں کو رعایتی ری فنانس سہولتیں، جو حکومت پاکستان سے جزوی رسک کوریج بھی فراہم کریں گی، پیش کرنے کے لیے بولی کے شفاف عمل کے ذریعے منتخب کیا جائے گا۔ بولی کے اس عمل کے  ذریعے جیتنے والے بینکوں کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ اپنے افرادی وسائل ، ٹیکنالوجی اور طریقہ کار میں سرمایہ کاری کریں  تاکہ ایس ایم ای فنانس مارکیٹ کی توجہ مبذول کروانے  کے لیے مطلوبہ مہارت اور صلاحیت  حاصل کرسکیں۔ ‘صاف’ میں شرکت  کے خواہشمند بینک اسٹیٹ بینک کو اظہاردلچسپی کی دستاویزجمع کرائیں گے تاکہ اسکیم کی تین سالہ میعاد کے دوران اپنا ایس ایم ای قرضوں کا پورٹ فولیو تیار کرسکیں۔ سب سے بڑے پورٹ فولیو اور زیادہ سے زیادہ قرض گیروں کے حامل بینکوں کو شرکت کے لیے منتخب کیا جائے گا۔ اسٹیٹ بینک فِن ٹیک کے ساتھ شراکت کرنے والے  بینکوں کی حوصلہ افزائی کرے گا تاکہ فنانسنگ کے جدید سرمایہ کاری طریقوں  کا باکفایت طور پر موقع فراہم کیا جاسکے۔اسکیم کے تحت اسٹیٹ بینک منتخب کردہ بینکوں کو تین سال کے لیے ری فنانس فراہم کرے گا۔ تین سال بعد یہ بینک ری فنانس کی رقم سالانہ دس مساوی اقساط میں واپس کریں گے۔ منتخب بینکوں کو اسٹیٹ بینک سے ری فنانس سالانہ ایک فیصد کی شرح پر ملے گی اور وہ اس رقم سے ایس ایم ای اداروں کو مستفید کریں گے جس کے لیے آخری صارف پر شرح منافع 9فیصد سالانہ تک ہوگی جو غیر رسمی قرضوں کی لاگت کے مقابلے میں بہت پرکشش شرح ہے۔ ‘صاف’ کے تحت وہ تمام ایس ایم ای ادارے جو کسی بینک کے نئے قرض گیر ہوں گے، 10 ملین روپے تک قرضہ لینے کے اہل ہوں گے۔ رہن کے بغیر (کلین یا صاف) قرضہ ایس ایم ای اداروں کو طویل مدتی معینہ سرمایہ جاتی انویسٹمنٹ اور اخراجاتِ جاریہ کی ضروریات پورے کرنے کے لیے قرضے کے طور پر دستیاب ہوگا۔ روایتی قرضے کے ساتھ ساتھ شریعت سے ہم آہنگ اسلامی طرز کے قرضے بھی پیش کیے جائیں گے۔یہ اسکیم ستمبر 2021ء کے اواخر میں ایس ایم ای قرض گیروں کو دستیاب ہوگی۔ اسکیم کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ حکومتِ پاکستان خسارے کی صورت میں منتخب بینکوں کو 40 سے 60 فیصد کا رسک کوریج دے گی جس کا انحصار قرضوں کے حجم پر ہوگا۔ یہ رسک کوریج 4 ملین روپے تک کے چھوٹے قرضوں کے لیے 60 فیصد تک ہوگا۔ 4 ملین سے زائد  سے 7 ملین روپے تک کے درمیانے حجم کے قرضوں کے لیے 50 فیصد تک، اور 7 ملین سے 10 ملین روپے تک کے نسبتاً بڑے قرضوں کے لیے 40 فیصد تک رسک کوریج دیا جائے گا۔ توقع ہے کہ یہ اقدام ایس ایم ای قرضے میں مستحکم نمو کو ممکن بنائے گا کیونکہ اس کا مقصد اس اہم شعبے کو درپیش بنیادی مسئلے کو حل کرنا ہے۔