جماعت اسلامی اور لبریشن فرنٹ کے بعدحریت کانفرنس پرپابندی کی تیاری
یو اے پی اے کی دفعہ (1)3 کے تحت پابندی لگائی جا ئے گی۔آؤٹ لک انڈیا
شبیر شاہ، یاسین ملک ، آسیہ اندرابی سمیت دودرجن کشمیری رہنما تہاڑ جیل میں قید

نئی دہلی ،سری نگر(  ویب نیوز ) بھارتی حکومت نے جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر ، جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے بعد کشمیریوں  کے مشترکہ سیاسی فورم کل جماعتی  حریت کانفرنس پابندی کی تیاری کر لی ہے۔ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون   یو اے پی اے کے تحت کل جماعتی حریت کانفرنس پابندی لگائی جائے گی ۔  اوٹ لک انڈیا کی رپورٹ کے مطابق  جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس پر یو اے پی اے کی دفعہ (1)3 کے تحت پابندی لگائی جا سکتی ہے۔ قانون کے تحت ‘اگر بھارتی  حکومت کی رائے میں کو ئی  انجمن یا ایسوسی ایشن غیر قانونی سرگرمیوں میں پائی جائے  تو سرکاری گزٹ میں نوٹیفکیشن کے ذریعے ایسی  انجمن کو غیر قانونی قرار دیا جاسکتا  ہے ۔حریت کانفرنس 1993 میں قائم ہوئی تھی اس میں 26  سیاسی  گروپ شامل تھے۔2005 میں حریت کانفرنس کے دو گروپ بن گئے  تھے ۔ ماضی میں بھارتی  حکومت نے  جماعت اسلامی اور جے کے ایل ایف پر یو اے پی اے کے تحت2019 میں پابندی عائد کی  تھی۔کے پی آئی  کے مطابق  قابل ذکر  امر یہ ہے کہ کل جماعتی  حریت کانفرنس کے تمام قائدین بھارتی وکشمیری جیلوں میں ہیں ۔ بھارتی تحقیقاتی ایجنسیاین آئی اے نے  شبیر احمد شاہ، یاسین ملک ، نعیم خان،مسرت عالم آسیہ اندرابی سمیت دودرجن سے زیادہ رہنماوں کو تہاڑ جیل میں قید کر رکھا ہے۔ سید علی گیلانی اور میرواعظ  سری نگر میں نظر بند ہیں ۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے کنویئر محمد فاروق رحمانی نے ایک بیان میں حریت پر من گھڑٹ اور جھوٹے الزامات عائد کرنے پر بھارت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی کے سفید جھوٹ اسکی بوکھلاہٹ کو ظاہر کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے کالے قوانین اور اور ماورائے آئین حکمنامے ناقابل قبول ہیں اور کشمیر ی اس طرح کے شرمناک اور غیر جمہوری اقدامات کے باوجود اپنی پرامن تحریک آزادی جاری رکھیں گے۔انہوں نے اقوام متحدہ اور اور دیگر عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ علاقے میں ہونے والی نئی پیش رفتوں کا نوٹس لیں اور بھارت کو کل جماعتی حریت کانفرنس پر پابندی سے روکیں۔مسلم خواتین مرکز کی چیئرپرسن یاسمین راجہ حریت کانفرنس پر پابندی کی خبروں پر روعمل ظاہر کرتے ہوئے اس طرح کے ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کی حق خود ارادیت کے حصول کی تحریک کو آگے بڑھانے سے نہیں روکا جاسکتا۔ انہوں نے خبر دار کیا کہ اگر بھارت نے حریت پر پابندی عائد کی توکہ بھارت کے خلاف کے زبر دست احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔جموںوکشمیر ماس موومنٹ نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہ مودی حکومت کشمیریوں کی سیاسی آواز کو اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔