افغانستان میں طالبان حکومت آنے کے بعد پچھلے ہفتے تک پاک افغان تجارت 60 فیصد بڑھ گئی، صدر سارک چیمبر افتخار علی ملک
لاہور (ویب نیوز)سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت آنے کے بعد پاک افغان تجارتتیز رفتاری سے بڑھ رہی ہے اور یہ گزشتہ ہفتے 60 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ منگل کو سید یاور عباس بہاولپوری کی قیادت میں برآمد کنندگان کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر تورخم اور چمن سمیت تمام کراسنگ پوائنٹس پر پرانے انفراسٹرکچر کو کارگو ہینڈلنگ کی جدید سہولیات سے تبدیل کر دیا جائے اور دونوں اطراف سے سامان کی جلد سکیننگ اور کلیئرنس ہو سکے تو اس تجارت کو کئی گنا بڑھایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے نان ٹیرف رکاوٹوں سمیت تجارت کے بہا? میں موجود تمام مسائل کے فوری حل حل کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ سابق افغان حکومت کی غیر منطقیاور غیر حقیقت پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے افغانستان کو پاکستان کی سالانہ برآمدات 2 ارب ڈالر سے کم ہو کر 700 ملین ڈالر ہو گئیں۔ پاکستان 50ہزار ٹن سمینٹ اور ایک لاکھ ٹن سریا برآمد کرتا تھا مگر دو سال میں یہ تجارت ختم ہو کر رہ گئی۔افتخار علی ملک نے کہا کہ حال ہی میں طالبان حکومت سے پہلے پاکستان کو شدید دھچکا لگا اور افغانستان کو اس کی برآمدات گزشتہ مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران 790 ملین ڈالر سے 5.5 فیصد کم ہو کر 746 ملین ڈالر رہ گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد صورتحال یکسر بدل گئی ہے اور پاکستان کے تاجر، برآمد کنندگان اور درآمد کنندگان اپنے افغان بھائیوں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مذہب اور بھرپور ثقافتی ورثے کی بنیاد پر پاکستان ہمیشہ افغانستان اور اس کے لوگوں کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان میں تمام متعلقہ حکام کو ہدایات دی ہیں کہ وہ تمام کراسنگ پواہئنٹس پر سامان کی فوری کلیئرنس میں مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ سارک چیمبر نے افغان تاجروں کے ساتھ بہتر ہم آہنگی کے لیے پاکستان میں خصوصی سیل بھی قائم کیا ہے اور اگر ان کو درپیش مسائل اور مشکلات کے حل کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔