پاکستان میں مافیاز قانون کی بالادستی نہیں چاہتے،عمران خان
مافیا کہتا ہے ہمیں این آر او دے دواور غریب کو پکڑو، باہر اربوں کی جائیدادوں پر بیٹھنے والے ایک رسید نہیں بتا سکتے کہ پیسہ کدھر سے آیا
یورپ میں الیکشن پر کوئی دھاندلی کا سوچتا بھی نہیں، ہمار ے ہاں الیکشن سے پہلے میٹنگ ہوتی ہے کہ دھاندلی کو کیسے روکنا ہے
کسان کارڈ کے اجراء اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کرنے کے بعد منعقدہ کنونشن سے خطاب
ڈیرہ اسماعیل خان (ویب ڈیسک)
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں بڑے بڑے مافیاز قانون کی بالادستی نہیں چاہتے، مافیا کہتا ہے ہمیں این آر او دے دواور غریب کو پکڑو۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان میں کسان کارڈ کے اجراء اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کرنے کے بعد منعقدہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔عمران خان نے کہا کہ جب میں مدینہ کی ریاست کی بات کرتا ہوںتو میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں جو اسلام کو ذاتی مفادات کے لئے اور ووٹ لینے کے لئے استعمال کرتے ہیں، یہ میرے ایمان کا حصہ ہے میں تاریخ کا طالب علم ہوں، میں نے دنیا کی تاریخ پڑھی ہے، پھر میں نے بڑی تفصیل کے اندر اپنی تاریخ پڑھی ہے، پھر اسلام کی اور پھر جس کا میری زندگی پر سب سے زیادہ اثر پڑا، میں اپنے نبی ۖ کی زندگی بڑی تفصیل میں پڑھی، جب میں مدینہ کی ریاست کی بات کرتا ہوں تو وہ اس لئے وہ دنیا کی تاریخ میں بہت بڑا انقلاب آیا تھا، اس سے بڑا کبھی انقلاب نہیں آیا، ہمارے نبی واحد پیغمبر تھے جن کی ساری زندگی تاریخ کا حصہ ہے،ساری دنیا کی تاریخ میں یہ منظر لکھا ہے کہ جب وہ آئے اور جب وہ دنیا سے گئے۔ پھر کیسے وہ لوگ جن کی کوئی حیثیت ہی نہیں تھی ، عربوں کی کوئی حیثیت نہیں تھی، اس وقت دوسپر پاورز تھیں، کیسے وہ جن کی کوئی حیثیت ہی نہیں تھی انہوں نے چند سالوں کے اندر دنیا کی امامت کرنا شروع کردی، یہ تاریخ کا حصہ ہے، ہم صرف جمعہ کے خطبہ میں سن کر آجاتے ہیں، باہر ہماری زندگی میں دین کا کوئی اثر نہیں ہوتا اس لئے ہمارے حالات برے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جب تک وہ جو اللہ تعالیٰ ہمیں قرآن میں حکم دیتا ہے کہ ان کی زندگی سے سیکھو، اللہ توبے نیاز ہے ، اللہ کو تو آپ کوئی فائدہ ہی نہیں پہنچا سکتے،وہ آپ کی بہتری کے لئے ہے، قرآن شریف ہماری بہتری کے لئے اللہ تعالیٰ نے بھیجا ہے، اگر آپ اس کے اوپر چلتے ہیں تو آپ کی بہتری ہے اور جب آپ نبی ۖ کی سنت اور شریعت پر چلتے ہیں تو ایک چھوتا آدمی بڑا دمی بن جاتا ہے، وہ جو ہم نماز میں پڑھتے ہیں کہ ان کے راستے پر لگا جن کو تونے نعمتیں بخشی ہیں وہ ہم پانچ وقت مانگتے ہیں، سب سے زیادہ نعمتیں تو اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب کو بخشی ہیں اور ہر روز آپ ان کا راستہ مانگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کلمہ طیبہ ایک انسان کو غیرت دیتا ہے، وہ اللہ کے سوا کسی کے سامنے جھکتا ہی نہیں ہے، پیسے والا آدمی جو کسی کے سامنے جھکتا ہے اس کی کوئی عزت نہیں ، ایک مزدور بھی جب غیرت مند ہوتا ہے تو لوگ اس کی عزت کرتے ہیں۔حضرت علی کا قول ہے کہ کفر کانظام چل جائے گا لیکن ظلم کا نظام نہیں چل سکتا، ناانصافی کا نظام اس لئے نہیں چل سکتا کہ جو پاکستان میں ہے، بڑے ، بڑے مافیا بیٹھے ہوئے ہیں ، قانون کے اوپر ہیں، قانون کی بالادستی قائم نہیں ہونے دیتے، کیونکہ وہ کرپٹ سسٹم سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ جب تک بڑا، بڑا مافیا بیٹھا ہوا ہے اور کہتا ہے کہ ہمیں این آر او دے دو اور غریبوں کو پکڑو ، وہ ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ ہمارے نبی ۖ نے سب سے پہلے مدینہ میں انصاف قائم کیا کہ اگر میری بیٹی بھی جرم کرے گی تو اس کو سزا ملے گی، اور تمہارے سے پہلے بڑی قومیں تباہ ہوئیں جدھر قانون نہیں تھا اور انصاف نہیں تھا، جدھرے طاقتور کے لئے ایک قانون اور کمزور کے لئے دوسرا قانون تھا اور انہوں نے انسانوں کے کرکردار کی تعمیر کی۔ کبھی بھی جھوٹے اور ڈرپوک لوگ بڑی قوم نہیں بناسکتے، سچے ، دلیر ، کلمہ طیبہ کو ماننے والے اور غیرت مند لوگ وہ صرف بڑی قوم بنتے ہیںاور مدینہ کی ریاست میں وہ ثابت ہوا ہے۔ جنگ بدر کے 11سال بعد ایک سپر پاور گری اور 13سال کے بعد دوسری ان کے سامنے گری،یہ تاریخ کا حصہ ہے۔ میں اپنی قوم کو سمجھانا چاہتا ہوں کہ ہم اس وقت تک بڑی قوم نہیں بن سکتے جب تک ہم اپنا کردار ٹھیک نہ کریں، ہم بھی صادق اور امین نہ بنیں، سچے اور انصاف کرنے والے نہ بنیں تو کبھی بھی قوم بڑی نہیں بن سکتی۔اللہ تعالیٰ نے ہمیں کسی چیز کی کمی نہیں دی، ہمارا وہ خطہ ہے جہاں سب کچھ موجود ہے، لیکن ہمیں ایک عظیم قوم بننے کے لئے کردار چاہئے۔ جو بھی کسی کے سامنے ہاتھ پھیلاتا ہے اور پیسے مانگتا ہے دنیا اس کی عزت نہیں کرتی، جب کسی کو رشوت دیتا ہے تواس کی غیرت جاتی ہے، جو رشوت لیتا ہے اس کی غیرت جاتی ہے۔ جن لوگوں کو ہم کافر کہتے ہیں میں نے ساری دنیا دیکھی ہوئی ہے، وہاں دیکھا ہے کہ اخبار پڑا ہوتا ہے کوئی دیکھنے والا بھی نہیں ہوتا وہاں لوگ خود پیسے ڈال کر اخبار لیتے ہیں،کبھی وہاں سوچتے بھی نہیں کہ الیکشن میں دھاندلی ہو گی۔ ہمارے پولنگ ایجنٹ بیٹھے ہوتے ہیں، لڑائیاں ہورہی ہوتی ہیں، وہاں تو آتا ہے سیدھا ووٹ ڈال کر چلا گیا کوئی پوچھنے والا بھی نہیں ہوتا،کوئی نہیں کہتا دھاندلی ہوئی، یورپ میں الیکشن ہوتا ہے کوئی دھاندلی کا سوچتا بھی نہیں ہے، ہماری الیکشن سے گھنٹوں پہلے یہ میٹنگ ہوتی ہے کہ دھاندلی کو کیسے روکنا ہے۔ ہمارے لئے یہ بڑی شرم کی بات ہے کہ ہمارے یہاں اس طرح کے لوگ آئے کہ جو آج باہر بیٹھے ہوئے ہیں اور اربوں کی جائیدادوں پر بیٹھے ہوئے ہیں، ایک رسید نہیں بتا سکتے کہ پیسہ کدھر سے آیا، اب وہاں سے بیٹھ کر تقریریں کررہے ہیں۔ہم آج سارے مافیاز کے خلاف قانون کی بالادستی کی جنگ لڑ رہے ہیں اس میں ہم کامیاب ہوں گے اور دوسری قوم نے خود کو بدلنا ہے،ہمیں الیکشن کا نہیں آنیوالی نسلوں کا سوچنا ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جب پاکستان بنا تھا تو پاکستان کی آبادی چار کروڑ سے بھی کم تھی جو آج 22کروڑ پر پہنچ گئی اور جس رفتار سے اب بڑھ رہی ہے ، ہمیں اتنی ذرخیز زمین کے باوجود ہم نے گذشتہ برس 40لاکھ ٹن گندم امپورٹ کی ہے، اس سال پاکستان کی تاریخ میں گندم کی سب سے زیادہ پیدوار ہوئی ہے اس کے باوجود ہمیں گندم امپورٹ کرنا پڑے گی، ہماری آبادی اتنی تیزی سے بڑھ گئی ، ہم دالیں امپورٹ کرتے ہیں، 70یا80فیصد گھی ہم امپورٹ کرتے ہیں اور کھانے پینے کی دیگر اشیاء مپورٹ کرتے ہیں اور جب دنیا میں قیمتیں بڑھیں تو کیونکہ ہم امپورٹ کر رہے ہیں اس لئے یہاں بھی مہنگائی آگئی۔ دو چیزوں سے آباد ی کی سپیڈ نیچے آتی ہے ایک اپنے بچوں اور بچیوں کو بنیادی تعلیم دیں اور دوسراجو بنیادی ہیلتھ کئیر ہے اس کو ٹھیک کریں اور وہ ہم کررہے ہیں۔ ہم نے ابھی سے منصوبہ بندی کرنی ہے کہ ہم نے اپنی بڑھتی ہوئی آبادی کو کیسے اناج دینا ہے، ہم نے کیسے اپنے لوگوں کا پیٹ پالنا ہے، اگر اسی طرح آبادی بڑھتی رہی اور ہماری اتنی پیداواررہی تو آگے جا کر یاتو پاکستان میں بہت بھوک ہو گی ، کیونکہ باہر جو قیمتیں بڑھی ہیں ، 20سال کے دوران کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں کبھی اتنی تیزی سے نہیں بڑھیں جو گذشتہ ایک سال کے دوران بڑھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے ملک میں مزید 10 ڈیم بنانے کا منصوبہ بنایا ہے، پاکستان میں زیتون کی کاشت کا انقلاب آ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کسانوں کے پاس بڑا پیسہ گیا،شوگر مافیاکسانوں کوپیسہ نہیں دیتاتھا،ہم نے قانون سے زورلگاکر دلوایا۔ہمارے پاس زمینیں ہیں ہمیں عقل کا بہتراستعمال کرکے خود کفیل بنناچاہیے،اناج اگانے سے فرق نہیں پڑے گالیکن امپورٹ سے فرق پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں اراضی کے مسائل ہیں ،وزیراعلیٰ کو حل کرنے کی ہدایت دی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جنوبی وزیر ستان میں محسود اور وزیر قبائل کا بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے ، ہم ان کے لئے الگ الگ اضلاع بنائیں گے ، میں یہ آج اعلان کررہا ہوں ،ان کے درمیان کچھ زمین کا جھگڑا ہے ، پہلے اس کو حل کردیں گے پھران دونوں کو اضلاع بنائیں گے ۔
۔ ZS