مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر جنوبی ایشیا میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا

ترک قیادت کی جانب سے عالمی سطح پر مظلوم کشمیریوں کی حمایت سے ان کے حوصلے بلند ہوئے

وزیرخارجہ کی ترک وزیر خارجہ سے گفتگو اور او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں کشمیر کے اجلاس سے خطاب

 

نیویارک (ویب ڈیسک)

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ سے اپیل کی کہ وہ مسئلہ کشمیر کو جنرل اسمبلی، ہیومن رائٹس کونسل سمیت اقوام متحدہ کے تمام فورمز پر اٹھانے میں پاکستان کی بھرپور معاونت کریں، مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق منصفانہ طریقے سے حل ہونے تک جنوبی ایشیا میں امن کا خواب  شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا،مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ترکی کے اصولی موقف اور  پاکستان کے نقطہ نظر کی مسلسل اور غیر متزلزل حمایت پر ترک قیادت کے تہہ دل سے ممنون ہیں،وزیرخارجہ  قوام متحدہ جنرل اسمبلی کے چھہترویں اجلاس کے موقع پر ترک وزیر خارجہ سے گفتگو اور او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں کشمیر کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے.

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے چھہترویں اجلاس کے موقع پر ترک وزیر خارجہ میولوت چاوش اولو سے ملاقات کی ،دوران ملاقات دو طرفہ تعلقات ،باہمی دلچسپی کے شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ اور افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ  خیال کیا گیا اس موقع پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان اور ترکی کے مابین گہرے، تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں، پاکستان اور ترکی کے درمیان اعلی سطحی اسٹریٹیجک تعاون کونسل (HLSCC ) جیسے فورم کی موجودگی، دو طرفہ تعلقات کے استحکام کا مظہر ہے،  شاہ محمود قر یشی نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان، پاک – ترک، اعلی سطحی اسٹریٹیجک کونسل کے ترکی میں منعقد ہونے والے ساتویں اجلاس میں شرکت کے منتظر ہیں،دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان اور ترکی کے مابین دفاعی تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اظہار کیا، شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم، مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ترکی کے اصولی موقف اور  پاکستان کے نقطہ نظر کی مسلسل اور غیر متزلزل حمایت پر ترک قیادت کے تہہ دل سے ممنون ہیں ،ترک قیادت کی جانب سے عالمی سطح پر مظلوم کشمیریوں کی حمایت سے ان کے حوصلے بلند ہوئے ، انہوں نے کہاکہ بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے رحجان اور نفرت انگیز بیانیے کی بیخ کنی کیلئے اقوام متحدہ اور او آئی سی جیسے فورم پر پاکستان اور ترکی کی مشترکہ کاوشیں، طمانیت کا باعث ہیں، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ کابل ائرپورٹ کو دوبارہ فعال بنانے کیلئے ترکی اور قطر کی مشترکہ کوششیں، قابلِ تحسین ہیں۔

افغانستان میں رونما ہونے والی اچانک تبدیلی نے تمام اندازوں اور تجزیوں کی نفی کی،باعثِ اطمینان امر یہ ہے کہ افغانستان میں اس حالیہ تبدیلی کے دوران خونریزی اور خانہ جنگی جیسی صورتحال پیش نہیں آئی، افغانستان میں جنم لیتے معاشی و انسانی بحران کے پیش نظر،  افغان شہریوں کیلئے معاشی و انسانی معاونت کی غیرمشروط فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے، عالمی برادری کو فوری اقدامات  اٹھانا ہوں گے، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اگر افغانستان میں حالات مزید خراب ہوئے تو پورا خطہ متاثر ہو گا،پاکستان، عالمی برادری کی مدد کے بغیر، اپنے محدود وسائل کے باوجود، گذشتہ چالیس سال سے، 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی کرتا آ رہا ہے،   ہماری معیشت، مزید مہاجرین کا بوجھ اٹھانے کی متحمل نہیں، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان، خطے کے امن و استحکام کیلئے افغانستان میں قیام امن کو ناگزیر سمجھتا ہے، علاوہ ازیں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی  نے نیویارک میں او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں کشمیر کے اجلاس میں شرکت کی،انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں سب سے پہلے او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر کے اس اجلاس کے انعقاد پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں،آج کے اس اجلاس میں ہمیں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور خطے میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کا جائزہ لینے اور ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے آیندہ کا لائحہ عمل تیار کرنے میں مدد ملے گی، انہوں نے کہاکہ5 اگست 2019 سے 80 لاکھ کشمیری بدترین محاصرے، بلاجواز گرفتاریوں اور غیر معمولی قدغنوں کا سامنا کرتے آ رہے ہیں،بھارتی قابض افواج، مظلوم کشمیریوں کی اس جبرو استبداد کے خلاف  آواز کو دبانے کیلئے، کالے قوانین کا سہارا لیکر ناقابل بیان مظالم ڈھا رہی ہیں اس بدترین محاصرے اور کرونا وبا کی تباہ کاریوں کے دوران بھی، بھارتی قابض افواج "کارڈن اینڈ سرچ آپریشن” کے نام پر، کشمیری راہنماوں کی جبری گرفتاریوں، پیلٹ گنز کے استعمال، جعلی پولیس مقابلوں، خواتین اور بچوں کے اغوا، اور کشمیری نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل جیسے جبری ہتھکنڈے جاری رکھے ہوئے ہے، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہندوتوا اور آر ایس ایس کی سوچ کی حامل بی جے پی سرکار کشمیریوں کی خصوصی حیثیت کو مٹانے کیلئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کے درپے ہے،اپنے مضموم مقاصد کے حصول کیلئے ڈومیسائل قوانین میں ترامیم کر کے بتالیس لاکھ جعلی ڈومیسائل سرٹیفکیٹس جاری کر دیئے گئے ہیں،یہ وہ ہتھکنڈے ہیں جنہیں بھارت سرکار مسئلہ کشمیر کا "حتمی حل” گردانتی ہے، وزیر خارجہ نے کہاکہ بھارتی بربریت کی تازہ مثال، بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی کی میت کے ساتھ روا رکھا جانے والا بدترین سلوک ہے جو یکم ستمبر کو طویل  بھارتی نظربندی کے دوران انتقال کر گئے، سید علی گیلانی نے پچاس سال تک قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں لیکن کشمیر کی آزادی کے مطالبے سے کبھی پیچھے نہ ہٹے، بڑھتی ہوئی عمر اور صحت کی گرواٹ کے باوجود انہیں علاج کیلئے باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی،عین اس وقت جب ان کے اہل خانہ ان کے انتقال پر سوگ کی حالت میں تھے اور ان کی نماز جنازہ کی تیاری میں مصروف تھے، بھارتی قابض افواج نے گھر میں زبردستی گھس کر ان کے جسد خاکی کو چھین لیا اور نہ اسلامی روایات کے مطابق ان کی نماز جنازہ ہونے دی گئی اور نہ ہی انہیں ان کی وصیت کے مطابق "قبرستان شہیداں” میں تدفین کی اجازت دی گئی،اس پر مستزاد یہ کہ  ان کا جسد خاکی، ان کی وصیت کے مطابق، پاکستانی پرچم میں لپیٹنے پر ان کے اہل خانہ کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی،بھارتی حکومت، سید علی گیلانی کے طرز عمل سے اس قدر خوفزدہ تھی کہ اس نے انتقال کے بعد بھی، ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا،اس سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت، مقبوضہ جموں و کشمیر پر اپنا غاصبانہ تسلط برقرار رکھنے کیلئے انسانی اقدار کی پائمالیاں کرتا رہے گا ، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ عالمی برادری کی توجہ بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی طرف مبذول کروانے کیلئے، حکومت پاکستان نے ٹھوس شواہد پر مبنی "ڈوزیر” کا اجرا کیا ہے ،اس 131 صفحات پر مشتمل ڈوزیر میں بھارتی قابض افواج کے سینیئر افسران کی جانب سے 3432 جنگی جرائم کے حوالہ جات دیے گئے ہیں، اس ڈوزیر کے ساتھ وہ آڈیو، ویڈیو شہادتیں بھی موجود ہیں جنہیں ہم نے وقت کے ساتھ جمع کیا ، میں اس اجلاس کو غنیمت جانتے ہوئے سیکرٹری جنرل او آئی سی سے گذارش کروں کا کہ وہ اس ڈوزیر کی کاپیاں او آئی سی کے تمام ممبران میں تقسیم کریں، انہوں نے کہاکہ جب تک مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق منصفانہ طریقے سے حل نہیں کیا جاتا اس وقت تک جنوبی ایشیا میں امن کا خواب  شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم نے گذشتہ فروری میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے حوالے سے "جنگ بندی معاہدے 2003،کی بحالی کو قبول کیا، ہمیں توقع تھی کہ شاید ہندوستان مسئلہ کے حل کی جانب قدم بڑھائے لیکن ہماری توقعات کے برعکس ہندوستان نے جبری ہتھکنڈوں کو مزید بڑھا دیا، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان، ہندوستان کے ساتھ کشمیر تنازعہ کے حل کیلئے انگیج کرنے کیلئے تیار ہے لیکن اس کیلئے ہندوستان کو ماحول ساز گار بنانا ہو گا، ماحول سازی کیلئے ہندوستان پانچ اگست 2019 کے یک-طرفہ اقدامات واپس لے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پائمالیوں کا سلسلہ بند کرے اور مقبوضہ کشمیر کے آبادیاتی تناسب میں کء گئی تبدیلیوں کو واپس لے، انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر اور فلسطین  عرصہ دراز سے اقوام متحدہ اور او آئی سی کے ایجنڈے پر ہے، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ او آئی سی کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی مسلسل اور غیر متزلزل حمایت قابلِ تحسین ہے، او آئی سی،نے آگے بڑھ کر مظلوم کشمیریوں کے جائز حق، حق خود ارادیت کے حصول کیلئے کاوشوں کی حمایت کی،اسلامک سمٹ اور وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں،اور قراردادوں ،آئی پی ایچ آر سی اور او آئی سی سیکریٹیریٹ کی جانب سے جاری بیانات اس کی عکاسی کرتے ہیں،او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی جانب عالمی توجہ مبذول کروانے میں گرانقدر خدمات سرانجام دی ہیں،آج نہتے کشمیری اپنی نظریں او آئی سی اور مسلم امہ کیطرف لگائے بیٹھے ہیں، میری گزارش ہے کہ آپ سب مسئلہ کشمیر کو جنرل اسمبلی، ہیومن رائٹس کونسل سمیت اقوام متحدہ کے تمام فورمز پر اٹھانے میں ہماری بھرپور معاونت کریں، میں اگلے سال  او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اسلام آباد میں منعقد ہونے والے اجلاس میں آپ سب کی شرکت کا منتظر رہوں گا ۔