ایک سال میں ملکی قرضے میں گیارہ فیصد سے زائد اضافہ باعث تشویش ہے۔ محمد شکیل منیر
قرضوں سے نجات حاصل کرنے کیلئے ایک جامع حکمت عملی وضع کی جائے۔
عوام اور کاروبار کے مفاد میں بجلی کی قیمت میں اضافہ واپس لیا جائے۔جمشید اختر شیخ، محمد فہیم خان
اسلام آباد (ویب نیوز ) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد شکیل منیر نے کہا کہ گذشتہ ایک سال کے عرصے میں مرکزی حکومت کا قرضہ گیارہ فیصد سے زیادہ بڑھ گیا ہے جو باعث تشویش ہے کیونکہ قرضوں میں اضافے سے ملک کے اکثر وسائل قرضوں کی واپسی پر خرچ ہوں گے جس سے ترقیاتی بجٹ مزید کم ہو گا، کاروباری طبقے سمیت عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو گا اور معیشت متعد د مسائل کا شکار ہو گی لہذا انہوں نے پرزور مطالبہ کیا کہ حکومت قرضوں سے نجات حاصل کرنے کیلئے فوری اصلاحی اقدامات اٹھائے اور اس مقصد کیلئے ایک جامع حکمت عملی وضع کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگست 2020میں مرکزی حکومت کا قرضہ تقریبا 35.66کھرب روپے تھا جو اگست 2021میں بڑھ کر 39.77فیصد سے تجاوز کر گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی قرضے میں بھی ایک سال کے دوران 1.3کھرب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے کیونکہ غیر ملکی قرضہ اگست 2020میں 12.123کھرب روپے تھا جو اگست 2021میں بڑھ کر 13.436کھرب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ ان اعداد و شمار سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہمار ا ملک کس طرح قرضوں کی دلدل میں پھنستا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ قرضوں کا سود ادا کرنے کیلئے بھی حکومت کو مزید قرضہ لینا پڑتا ہے جوبہت تشویشناک ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیمبر کے دورے پر آئے ہوئے بزنس کمیونٹی کے ایک وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ فاؤنڈر گروپ کے چیئرمین میاں اکرم فرید بھی اس موقع پر موجود تھے۔ محمد شمیم، زاہد حمید، احمد خان، حاجی نثار احمد لنگا اور دیگر وفد میں شامل تھے۔
محمد شکیل منیر نے کہا کہ قرضے حاصل کرنے کا یہی رجحان اگر برقرار رہا تو ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل مزید تاریک ہوتا جائے گا اور ملک ترقی کرنے کی بجائے قرضوں کے بوجھ تلے دبتا چلا جائے گا جس سے ٹیکس ریونیو سمیت ہمارے تمام مالی وسائل قرضوں کی واپسی پر خرچ ہوں گے اور ترقی کا عمل متاثر ہو گا۔انہوں نے کہا کہ اب بھی قرضوں کی واپسی کیلئے حکومت کو کئی دفعہ ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کرنا پڑتی ہے جس سے معیشت کی ترقی بہت متاثر ہوتی ہے۔لہذا انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ قرضوں پر انحصار کرنے کی بجائے اپنے وسائل سے معیشت کو چلانے کی کوشش کرے اور قرضوں سے نجات حاصل کرنے کیلئے ایک جامع حکمت عملی وضع کرے تا کہ قرضوں کے بوجھ سے چھٹکارہ حاصل کر کے پاکستان پائیدار اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر جمشید اختر شیخ اور نائب صدر محمد فہیم خان نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کی قیمت خطے میں کافی زیادہ ہے جس سے کاروبار کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے اور مہنگائی بڑھی ہے۔ ان حالات میں حکومت کو چاہیے وہ کاروباری طبقے کو سستی بجلی فراہم کرنے کی طرف توجہ دے تا کہ پیداواری لاگت کم ہونے سے کاروباری سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے اور ہماری برآمدات میں اضافہ ہو۔ تاہم انہوں نے کہا کہ نیپرا نے یکم اکتوبر سے بجلی کی قیمت میں 2.97روپے فی یونٹ اضافہ کر دیا ہے جس سے کاروبار کی لاگت مزید بڑھے گی اور معیشت مشکلات کا شکار ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ سٹیل اور ماربل سمیت بجلی بہت سی صنعتوں کیلئے خام مال کا درجہ رکھتی ہے لہذا بجلی مہنگی ہونے سے صنعتی شعبے کی پیداواری لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے جس سے ہماری مصنوعات مہنگی ہوتی ہیں اور برآمدات کی عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کرنا کاروباری برادری کیلئے مزید مشکل ہو جاتا ہے۔ لہذا انہوں نے اپیل کی کہ حکومت ایسے اقدامات اٹھانے سے گریز کرے جن سے صنعت و تجارت کی مشکلات میں اضافہ ہو اور کاروبار کیلئے مزید آسانیاں پیدا کرنے پر زیادہ توجہ دے تا کہ کاروباری سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے اور ہمار ملک مشکلات سے نکل کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو۔