وزیر اعظم عمران خان  کی  سعودی جریدے الریاض کوانٹرویو

اسلام آباد،ریاض  (ویب ڈیسک)

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پر امن بقائے باہمی کا جو اصول ہے پاکستان اس پر کاربند ہے اور خطہ میں امن کے قیام کے لئے پاکستان کی جو کوششیں ہیں وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں اور پاکستان نے خطہ میں دیرپا امن کے قیام کے لئے اہم کردار اداکیا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں۔ دونوں ملکوں کے تعلقات وقت کی کسوٹی پر ہمیشہ ثابت قدم رہے ہیں۔پاکستان، سعودی عرب گہرے روابط کو سودمند تزویراتی شراکت داری میں تبدیل کرنے کے خواہاں ہیں۔ باہمی تعاون کو مزید وسعت دنیا چاہتے ہیں۔ مختلف شعبوں خصوصاً تجارتی تعلقات اور سرمایاکاری میں تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ سعودی پاکستان انویسٹمنٹ فورم کا انعقاد خوش آئند رہا۔ فورم سے دو طرفہ تجارت کاروباری سرگرمیوں اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں نئی راہیں تلاش کرنے کا موقع ملا۔ فورم کا انعقاد دنوں ممالک کے نجی اور کارپوریٹ سیکٹرز کو قریب لانے  کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس کا کردار انتہائی کلیدی ہوگا۔ دونوں ملکوں کے کارپوریٹ سکٹر کو قریب لانے کے لئے انیویسٹمنٹ فورم مواقع فراہم کرے گا۔ ان خیالات کااظہار وزیر اعظم عمران خان نے سعودی جریدے الریاض سے انٹرویو میں کیا۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ  وژن2030کے تحت مختلف شعبوں میں اصلاحات متعارف کرانے پر سعودی قیادت کی کاوشیں قابل تعریف ہیں۔ دیرپاترقی کے اہداف کے لئے پاکستان کی ترجیحات جیو پولیٹکس سے جیو اکنامکس کی جانب گامزن ہیں۔ نیا پاکستان وژن اور سعودی وژن2030سماجی واقتصادی اصولوں پر مبنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات اور گہرے روابط کو سودمند اسٹریٹیجک شراکت داری میں تبدیل کیا جانا چاہئے۔ پاکستان اور سعودی عرب دیرینہ برادرانہ تعلقات میں جڑے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہماری خواہش ہے کہ سات دہائیوںپر محیط پاکستان اور سعودی عرب کے گہرے روابط ہیں ان کو اسٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل کیا جائے۔ تجارت اور سرمایاکاری کے شعبوں میں دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دیرپاترقی کے اہداف کے حوالے سے جو پاکستان کی ترجیحات ہیں اب وہ جیو پولیٹکس سے ہٹ کر جیواکنامکس کی جانب گامزن ہیں اور اس کے حوالہ سے پاکستان بہت زیادہ تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے فوکس کئے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو نیا پاکستان وژن ہے اورجوسعودی وژن2030ہے اس میں بڑی حدتک مماثلت ہے اور یہ دونوں پروگرام سماجی اور اقتصادی اصولوں پر مبنی ہیں اور ان کا مقصد پائیدارترقی کے اہداف کا حصول ہے اور تجارتی روابط کا فروغ ہے ، یہ وہ تمام اہداف ہیں جو ان دونوں وژنز میں مماثلت رکھتے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے وژن 2030کے حوالے سے پاکستانی افرادی قوت کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ پاکستان کے لوگ وژن2030کی تکمیل کے حوالہ سے اہم کردار اداکرسکتے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے موسمیاتی تبدیلی کے حوالہ سے ریاض میں منعقدہ مشرق سطیٰ سربراہی فورم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر یہ مئوثر فورم ہے اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالہ تمام چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ایک اہم پیش رفت ہے۔ انہوںنے کہا کہ گرین انیشییٹو پروگرام کا اقدام نہ صرف سعودی عرب بلکہ پورے خطہ میں قدرتی ماحول کے تحفظ کے لئے بھی یہ ایک اہم پیش رفت ہے۔ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے حوالہ سے اقدامات اٹھا رہا ہے اس کا وزیر اعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر اعادہ کیا اور کہا کہ ٹین بلین ٹری سونامی ہو یا کلین اینڈگرین ہو یہ پاکستان کے وہ فلیگ شپ منصوبے ہیں جن کی آج دنیا معترف ہے اور اس طرح کے منصوبوں کی دوسرے ممالک تائید بھی کررہے ہیں اورتقلید بھی کررہے ہیں۔ یہ منصوبے ہماری ترجیحات میں ہیں ، یہ منصوبے ہماری آئندہ آنے والی نسلوں کے تحفظ کے لئے یہ پروگرام شروع کئے گئے ہیں اور ان کا مقصد آنے والی نسلوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنا ہے۔