آسلام آباد (ویب نیوز )
وزیر اعظم کی ٹاسک فورس برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے رکن وقار الاسلام کا نے کہا ہے کہ حال ہی میں  ملک کے 4 سے 5 بڑے مالیاتی اداروں اور بینکوں پر حالیہ سائبر حملوں سے گھبرا کر ڈیجیٹائزیشن کے عمل کو روکنا نہیں چاہیئے ۔  چوری فیزیکل بھی ہوتی ہے اور سائبر بھی۔ جیسا کہ عام زندگی میں چیزوں کو محفوظ بنانے کےلئے سکیورٹی کا مکمل نظام وضع کیا جاتا ہے۔ اسی طرح سائبر سکیورٹی کو بھی محفوظ بنانے کے لئے پوری طرح تیاری کرنا ہوگی۔ اگر ہم یہ چیزیں ہم نہیں کریں گے تو  ظاہر ہے کہ حملے ہوں گے ۔ ہمیں سیکھ کر آگے بڑھنا ہوگا۔ پہلے چوری دیواروں میں نقب لگا کر ہوتی تھی تجویوں کو توڑ کر ہوتی تھی۔ چونکہ اب دنیا ڈیجیٹل ہوگئی ہے تو سائبر چور آگئے ہیں۔  ٹیکنا لوجی کو اپنائے بغیر ملک ترقی کی جانب گامزن نہیں ہوسکتا ہے۔ اوراگر ٹیکنالوجی کی طرف جانا ہے تو اس کے لوازمات ہیں جس میں مربوط اور محفوظ نظام بنانا ضروری ہے۔  اور آپ کو اس پر اسی طرح خرچہ کرنا پڑے گا جیسا کہ چوکیدار، تجوری، اور دیگر آلات پر کرتے ہیں۔
وقار الاسلام کا کہنا تھا کہ یوں لگتا ہے کہ کمپنیوں کو اس بات کا ادراک ہوگیا ہے اور انہوں نے انفارمیشن سیکیورٹی کے ماہرین کو بھرتی کرنا شروع کردیا ہے۔  کیونکہ  ڈیجیٹلازیشن پر پیچھے نہیں ہٹ سکتے ہمیں اسے آگے لیکر جانا ہے اور محفوث بنانا ہے کیوں کےحقیقی  دنیامحض  حقیقی نہیں رہی اب جو دنیا ہے وہ ہائیبرڈ دنیا ہے جس میں فیزیکل بھی رہے گا اور ڈیجیٹل بھی رہے گا اور شاید ڈیجیٹل زیادہ رہے گا تاہم ہمارے پاس متبادل نہیں ہے کہ ہم سیکیورٹی پر توجہ دیں ۔
وقار الاسلام نے مذید کہا کہ ملکی اداروں کی  بین الاقوامی سطح پر  پہنچان بنانے کے لئے سسٹمز بنانا ہونگے اور اپنی سوچ کو وسیع کرنا ہوگا۔  اس وقت بھی پاکستان میں سسٹمز کو وضع کرنے کے بجائے انفرادی قابلیت کو اہمیت دی جاتی ہے۔ ادارہ جاتی ترقی کے لئے ادارہ جاتی قابلیت کو بڑھانا ہوگا۔ کیونکہ ذاتی قابلیت کے ذریعے ایک حد تک ہی ترقی کی جاسکتی ہے۔  جیسے جیسے دنیا آگے جارہی ہے اور ڈیجیٹلائزیشن بڑھتی جارہی ہے ، کووڈ نے ہمیں یہ سیکھا دیا ہے کہ ڈیجیٹلائزیشن کے بغیر گزارا نہیں ہے ۔