جس معاشرے کی اخلاقیات قائم ہو تو آپ اس قوم کو ایٹم بم سے بھی ختم نہیں کر سکتے.

سیاست میں آکر لوگ اپنی ذات کیلئے کام کرتے ہیں لیکن میرے سیاست میں آنے کا مقصد پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا تھا۔

ہمارے قائدین نے ملک کو عظیم مقصد حاصل کرنے کیلئے بنایاتھا، ریاست مدینہ دنیا کا سب سے کامیاب ترین ماڈل ہے،

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کرپٹ سسٹم کی پیداوار ہے جو تبدیلی کی خواہش مند نہیں ہے،ہم ضرور تبدیلی لائیں گے ،جس معاشرے کی اخلاقیات قائم ہو تو آپ اس قوم کو ایٹم بم سے بھی ختم نہیں کر سکتے اور جب اخلاقیات ختم ہوتی ہے تو کرپشن اپنی جگہ بنا لیتی ہے ،وہ بدھ کواسلام آباد میں   ارکان پارلیمنٹ سے خطاب کررہے تھے،وزیر اعظم کی جانب سے پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام کیا گیا ، تحریک انصاف اوراتحادی جماعتوں کے ایم این ایز اور سینیٹرز ظہرانے میں شریک ہوئے،اس موقع پر ارکان پارلیمنٹ سے اپنے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ اپنی جماعت کے اراکین اور اتحادیوں کو خوش آمدید کہتاہوں، سیاست میں آکر لوگ اپنی ذات کیلئے کام کرتے ہیں لیکن میرے سیاست میں آنے کا مقصد پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا تھا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے قائدین نے ملک کو عظیم مقصد حاصل کرنے کیلئے بنایاتھا، ریاست مدینہ دنیا کا سب سے کامیاب ترین ماڈل ہے، قائداعظم نے صحت کو پیچھے رکھ کر ملک کیلئے جدوجہد کی، قائداعظم کا خواب تھاکہ پاکستان عظیم ملک بنے گا، اسلام  کے اصولوں کے بغیر کیسے ملک کھڑا ہوسکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ حضورۖنے مدینہ میں ایک ماڈل بنایاتھا، وہ قوم جس کی کوئی حیثیت نہیں تھی دنیاکی امامت کرائی، جو بھی انسان ریاست مدینہ کے اصولوں پر چلے گا وہ اوپر چلا جائے گا ، اللہ قرآن میں کہتا ہے کہ حضور ۖکی زندگی سے سیکھو، حضورۖ رحمت اللعالمین تھے، جو انسان حضورۖکے راستے پر چلے گا اوپر جائے گا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ معاشر ے میں اخلاقیات ہوں تو ایٹم بم مارکر بھی قوم کو ختم نہیں کیاجاسکتا، جاپان میں2ایٹم بم گرے مگر وہ 10سالوں میں کھڑ ے ہوگئے، بیروت کوہماری زندگی میں ہمیشہ پیرس کہاجاتاتھا، جب اخلاقیات ختم ہوتی ہے توکرپشن آتی ہے ، وہ انصاف بھی نہیں کرسکتی لیکن جب اخلاقی قوت ہوتی ہے توانصاف کرسکتے ہیں۔۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام انتخابات متنازع رہے ہیں، 50 برس میں صاف و شفاف انتخابات نہیں کرا سکے، سابقہ حکومتوں نے اقتدار میں آنے کے بعد کبھی انتخابی اصلاحات پر کام نہیں کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ آپ سب کو معلوم ہے کہ سینیٹ کے انتخاب میں کیا ہوتا ہے، اس حوالے سے ویڈیوز بھی منظر عام پر آئیں لیکن الیکشن کمیشن اور نہ ہی حکومت کچھ کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں کرپشن کے خلاف ہم نے آواز اٹھائی اور کہا کہ سینیٹ کے انتخابات اوپن بیلٹ ہونے چاہیے، اس میں ہمارا فائدہ کیسے تھا، الیکشن کمیشن کا کام شفاف انتخابات کرانا ہے تو وہ اور اپوزیشن کیوں مخالفت کر رہے تھے۔عمران خان نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم)کے حوالے سے کہا کہ ای وی ایم سے متعلق عجلت میں فیصلہ نہیں کیا، سابقہ انتخابات سے متعلق 2015 کے جوڈیشل کمیشن کا جائزہ لیا کہ دھاندلی کیسے ہوتی ہے، پولنگ کے ختم ہونے اور نتائج کے اعلان کے دوران دھاندلی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ای وی ایم کے متعدد فوائد ہیں کہ جیسے ہی انتخابات ختم ہوں گے فورا نتائج سامنے ہوں گے، کسی کو ووٹ کی تصدیق درکار ہوگی تو اس کی تفصیلات بھی آسانی سے میسر ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات پر اپوزیشن کی خاموشی مایوس کن ہے، انہوں نے ڈیڑھ برس میں انتخابی اصلاحات کے لیے حکومت کو تجویز دی اور نہ ہی کوئی مدد فراہم کی ،وزیر اعظم نے کہا کہ اپوزیشن اور پھر الیکشن کمیشن نے ای وی ایم کی مخالفت کی جبکہ ہم توقع کر رہے تھے سارے تنازعات ختم ہوجائیں گے۔عمران خان نے کہا کہ تمام نوعیت کی دھاندلی اور ووٹ چوری کا توڑ ای وی ایم ہے، معاشرے میں اصلاحات کے مدمقابل ایک گروپ ہوتا ہے جو صرف اپنے مفادات کو اہمیت دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ کے پاس اخلاقی قوت نہیں ہے تو آپ انصاف نہیں کر سکتے، آپ طاقتور کو قانون کے دائرے میں نہیں لاسکتے، جب تک انتخابات ٹھیک نہیں ہوں گے ایسا ممکن نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کرپٹ سسٹم کی پیداوار ہے، یہ تبدیلی نہیں آنے دیں گے لیکن ہم ضرور تبدیلی لائیں گے۔، اراکین کو کہتاہوں جو ہم کل کرنے جارہے ہیں اسے جہاد سمجھیں، اگریہ تبدیلی آگئی تواپوزیشن کبھی الیکشن نہیں جیت سکے گی، آپ یہ جمہوریت کیلئے کررہے ہیں جوصاف شفاف سے شروع ہوتی ہے.