قرآن پاک میں کہیں قبر کے عذاب کا ذکر نہیں لیکن دین کا سارا دارومدار قبر کے عذاب سے بچنے کے لیئے ہے؛مولانا ر فیع

   اپنے گھروں پر اسلام نافذ کرو اور دوسروں کو دین کی طرف راغب کرو، دعوت تبلیغ نبیوں اور پیغمبروں کا کام ہے؛مولانا عبدلمتین

  انسان کو دین کا محتاج بنایا دین کو موقوف کیا نبی کی محنت پر نبوت کو بند کر دیا تو اب یہ ذمہ داری کس کے ذمہ ہے؛مولانا ابرا ہیم

رائیونڈ( ویب  نیوز)

رائیونڈ سالانہ عالمی تبلیغی اجتماع کے پہلے روز پنڈال میں لاکھوں اہل اسلام دین کو سیکھنے اور سمجھنے کے لیئے جمع ہورہے ہیں،حج بیت اللہ شریف کے بعد دنیا میں سب سے بڑا رائیونڈ تبلیغی اجتماع ہے پنجاب حکومت کی خصوصی کاوشوں سے،اجتماع کی سیکیورٹی یقینی بنانے کیلئے ہر شخص کی بائیومیٹرک مشینوں کے ذریعے تصدیق کی جا رہی ہے، اجتماع کے شرکاء کی ٹرانسپورٹ کے لیئے پارکنگ کے مثالی اقدامات ، لاکھوں افراد کا کچرا اٹھانے میں لاہورویسٹ مینجمنٹ کمپنی  کے کارکنان ہمہ وقت مصروف عمل ہیں صفائی اور پانی کا چھڑکاؤ کے لیئے، پنڈال میں موجود ہیں ،تبلیغی مرکز کے لیٹھ بردار کار کنوں کی سکیورٹی انتظامات میں ہمیشہ اہم کردار رہا ہے پہلی بار دنیا بھر سے عالمی اجتماع میں 66سے زائد ممالک کے تبلیغی اکابرین نے امسال خصوصی طور پر شرکت کی اور تبلیغی جماعت سے منسلک عالمی مشوری نے اہم فیصلے کئے گئے، نماز فجر کے بعد بنگلہ دیش مولانا ر فیع الحق نے کہا قرآن پاک میں کہیں قبر کے عذاب کا ڈکر نہیں لیکن دین کا سارا دامدار قبر کے عذاب سے بچنے کے لیئے ہے جس کی قبر ٹھنڈی ہو گی اس کا یوم احساب بھی آسان ہوگا کلمہ کا ڈکر قبر کے عذاب سے نجات کی کنجی ہے، دنیا کی رنگینوں نے مسلمانوں کو اللہ رب العزت کے احکامات سے دور کر دیا ہے، دعوت تبلیغ کا بنیادی مقصد مسلمانوںکو دنیا میں مال بنانے اور محل چبارے بنانے کی بجائے دین کی طرف لانا اور آخرت کی فکر میں مشغول کرنا ہے، اور میرے مسلمان بھائیوں دنیاوی زندگی عارضی اور آخرت کی زندگی ابدی ہے اس کی فکر ہم پر ہمارے نبی ٫ۖ اور اللہ تعالی نے فرض کی ہے، دین خود سیکھو اور دوسروں کو سکھاؤ یہی نبیوں اور پیغمبروں کا دستور ہے ، نماز جمعةلمبارک کے بعد بنگلوری مولانا عبدلمتین نے لاکھوں مندوبینو کو مخاتب کرتے ہوئے کہا کہ میرے بھائیوں اللہ رب العزت کا حکم ہے، امر باالمعروف اور نہی عن المنکر اسلام میں ریڈ کی ہڈی اور جنت کی کنجی اور اسلام کا دارومدار ہے اس کو مت چھوڑنا ،اپنے بچوں کو دین کی تعلیم اور بچیوں کو معاشرے میں دین کا پابند بنانے کے لیئے پردہ لازمی ہے موبائل فون، ٹی وی معاشرے میں فساد کی جڑھ ہے اس سے بچاؤ اپنے گھروں پر اسلام نافذ کرو اور دوسروں کو دین کی طرف راغب کرو، دعوت تبلیغ کا دارومدار نبیوں اور پیغمبروں کے راستہ پر لانا دین کی تبلیغ ہے، اس لیئے مسلمانوں کو دین پر لانے میں دنیا بھر میں کروڑوں مسلمان مصروف عمل ہونے کا نتیجہ ہے کہ آج رائیونڈ تبلیغی اجتماع میں لاکھوں فرزندان اسلام دین کی شمع روشن کرنے میں مصروف ہیں اس نیک کا م میں آپ کی شرکت دنیا اور آخرت کی بھلائی میں کام آئے گی اللہ تعالی کی عبادت پہاڑ درخت جانور چوپائے دریا سمندر سب کرتے ہیں جن سے گناہ کا تصور نہیں کیا سکتا لیکن انسان تو گناہوں کے سمندر میں غرق ہو رہا پھر بھی اللہ کے احکامات کی پرواہ نہیں کرتا،توبہ کر کے اللہ کی نعمت کا شکر نہیں کرتا ناشکری کی وجہ سے دنیاوی مسائل میں گھرا ہواہے ،اللہ کا دروازہ کھلاہے آؤ آج ہی توبہ کرکے اللہ کے احکام کی پابندی کا عہد کریں اللہ توبہ کرنے والوں کو پسند کرتا ہے، بعد نماز ظہر حضرت مولانا ابراہیم گجراتی نے کہا کہ دائرہ اسلام میں دا خل انسان پر فرض ہے کی وہ دین کی فکرکرے، جب دین زندگیوں میں نہیں ہوتا تو جہنم کی زندگی وجود میں آتی ہے جس میں بغض حسد کینہ عداوتیں اور درندگی معاشرے میں عام ہوتی ہے حیوانی جزبے غالب رہتے ہیں ،موت پر تو سب دروازے کھل جائیں گے ، قبر پر آرائش دین پر بنے گی حشر دین پر جنت دین پر عرش کا سایہ دین پر اس لیے ہماری محنت کا محور اور مقصد اللہ کا دین ہے ،دوسری بات اللہ نے دنیا کو دارالاسباب بنایا ہے لیکن نتیجہ اللہ پاک کے ہاتھ میں ہے اور یہ اصول ہر معاملے میں ہے کھیتی ہو تجارت ہو شادی ہو کوئی بھی فعل ہواس طرح انبیاء علیہ الصلواة کی محنت کو دین کا سبب بنایا  نبی کی محنت دین کا سبب ہے ،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم الانبیاء بنایا سارے نبیوں کا سردار بنایا امام الانبیاء بنایا آپ کی ختم نبوت کی برکت سے اس امت کو سب سے بڑی ذمہ داری دی ہے ،یہ دین کی محنت کی ذمہ داری ہے اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے ذمہ داری بھی ہے اور نعمت بھی ہے بڑا کام بڑے آدمی کو دیا جاتا ہے، انسان کو دین کا محتاج بنایا دین کو موقوف کیا نبی کی محنت پر نبوت کو بند کر دیا تو اب یہ ذمہ داری کس کے ذمہ ہے ، یہ اس امت کے ذمہ ہے پورا دین پوری امت پورے عالم قیامت تک آنے والے آخری انسان تک دین کو پہچانا اس امت محمدی کی ،ذمہ داری ہے ہم نیت کر سکتے ہیں ایک مسلمان کو اس محنت کے لیے تیار کرنا اور متعدی انداز سے محنت کرنا ہمارے سامنے مثال ہے کہ چودھویں صدی میں ایک کمزور نحیف مسلمان کھڑا ہوتا ہے (مولانا الیاس) تھوڑے عرصہ میں پوری دنیا میں دین کی محنت کی شکل بن گئی باطل دین دیکھنے کے لیے ہماری مسجدوں میں نہیں آے گا بلکہ ہمارے بازاروں منڈیوں ہسپتالوں کالج سکول عدالتوں شادی غمی میں دیکھے گا ہمارے پاس ایک شہر تو کیا ایک محلہ بھی نہیں جہاں ہم دین کوعملی شکل میں سو فی صد دکھا پائیں ،ہم نے تو دین اور دین کی محنت کو مال والوں کا محتاج بنا دیا ہے،بروز اتوار صبح 9بجے مولانا نذالر رحمان کی رقت آمیز دعا کے ساتھ اختتام پذیر ہوجائے گاـ