چین، پاکستان، روس اور امریکا کے ٹرائیکا پلس اجلاس کا اعلامیہ

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

چین، پاکستان، روس اور امریکا کے ٹرائیکا پلس اجلاس میں اعتدال پسندانہ پالیسیوں کے نفاذ کی حوصلہ افزائی کے لیے طالبان کے ساتھ عملی روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ ٹرائیکا پلس اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ،پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں خواتین اور لڑکیوں کے لیے ہر سطح پر تعلیم تک رسائی پر زور دیا گیا ہے۔اعلامیے میں مطالبہ کیا گیاکہ طالبان پڑوسی ممالک کے ساتھ دوستانہ رویہ اپنائیں تاکہ افغانستان کی بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کو پورا کیا جائے۔ان زمہ داریوں میں بین الاقوامی قانون کے عالمی طور پر قبول شدہ اصولوں کا احترام اور بنیادی انسانی حقوق کا احترام شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ افغانستان میں غیر ملکی شہریوں اور اداروں کے تحفظ اور جائز حقوق کے احترام پر بھی زور دیا گیا ہے۔اجلاس میں شریک امریکا ، چین، پاکستان اور روس کے خصوصی نمائندگان برائے افغانستان نے اپنی اس توقع کا اعادہ کیا کہ طالبان اپنے ہمسایوں، خطے کے دیگر ممالک اور باقی دنیا کے خلاف دہشت گردوں کی جانب سے افغان سرزمین کے استعمال کو روکنے کے اپنے عزم کو پورا کریں گے۔اجلاس نے طالبان پر زور دیا کہ وہ ساتھی افغانوں کے ساتھ مل کر ایک جامع اور نمائندہ حکومت کی تشکیل کے لیے اقدامات کریں جو تمام افغانوں کے حقوق کا احترام کرے اور افغان معاشرے کے تمام پہلوں میں خواتین اور لڑکیوں کی شرکت کے لیے مساوی حقوق فراہم کرے۔اجلاس نے افغانستان سے سفر کرنے کے خواہشمند تمام افراد کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کی اجازت دینے کے طالبان کے عزم کا خیرمقدم کیا گیا اور زور دیا گیا کہ سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی ملک بھر میں ایسے ہوائی اڈے قائیم کیے جائیں جو تجارتی ہوائی ٹریفک کو قبول کر سکیں، ٹرائیکا پلس کی صدارت پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور قومی سلامتی مشیر معید یوسف نے کی جبکہ اس میٹنگ میں افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی تھامس ویسٹ، روس کے خصوصی سفیر ضمیر کابلوف اور چین کے خصوصی سفیر یوی زیاو یونگ نے شرکت کی۔ طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی  نے افغانستان کی عبوری حکومت کی نمائندگی کی۔