ویتنام پاکستان کے ساتھ باہمی تجارت کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے۔ نیواین ٹیان فانگ
پاکستان کی متعدد مصنوعات ویتنام کی مارکیٹ میں مقبولیت حاصل کر سکتی ہیں۔ شکیل منیر

اسلام آباد (ویب نیوز )

پاکستان میں تعینات و یتنام کے سفیرنیو این ٹیان فانگ نے کہا کہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور بہتر اقتصادی ترقی حاصل کرنے کی عمدہ صلاحیت رکھتا ہے اس لئے ویتنام پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے جو دونوں ممالک کیلئے فائدہ مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویتنام اور پاکستان قریبی اقتصادی تعاون فروغ دے کر ایک دوسرے کی معیشت کو بہتر فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان فارماسوٹیکلز، آلات جراحی اور اونکس سمیت متعدد معیاری مصنوعات تیار کر رہا ہے لہذا اس کیلئے ویتنام کے ساتھ اپنی برآمدات کو مزید فروغ دینے کے عمدہ مواقع موجود ہیں کیونکہ ویتنام اپنی مارکیٹ میں مسابقتی مصنوعات کا خیرمقدم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویتنام کی سالانہ درآمدات تین سو ارب ڈالر تک ہیں لہذا پاکستان کی بزنس کمیونٹی کیلئے اچھا موقع ہے کہ وہ ویتنام کی مارکیٹ میں بہتر مقام حاصل کرنے کے لیے کوششیں تیز کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر تاجر برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
ویتنام کے سفیر نے کہا کہ ویتنام اور پاکستان ایک ترجیحی تجارتی معاہدہ کرنے کیلئے بات چیت کر رہے ہیں جس سے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارتی حجم کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ویتنام پاکستان کو ہائبرڈ گاڑیاں برآمد کر سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے سرمایہ کاری کا ایک معاہدہ کرنے پر غور کریں۔ انہوں نے کہا کہ ویتنام آسیان کا رکن ہے اور ویتنام کے ساتھ قریبی تعاون سے پاکستان کو آسیان مارکیٹ تک آسان رسائی حاصل ہو گی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ویتنام کا سفارت خانہ پاکستانی تاجر برادری کو ویتنام کے ہم منصبوں کے ساتھ کاروباری روابط بڑھانے میں ہرممکن سہولت فراہم کرے گا۔

اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد شکیل منیر نے کہا کہ پاکستان اور ویتنام کی باہمی تجارت صرف نصف ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے جودونوں کی اصل صلاحیت سے بہت ہی کم ہے جبکہ تجارت کاتوازن زیادہ تر ویتنام کے حق میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماربل و گرینائٹ، ٹیکسٹائل، چاول، فارماسیوٹیکل، آلات جراحی، کھیلوں کا سامان، چمڑے کی مصنوعات اور سمندری غذا سمیت پاکستان اپنی متعدد مصنوعات دنیا بھر کو برآمد کر رہا ہے لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ویتنام اپنے صارفین کے فائدے کے لیے پاکستان سے مزید مصنوعات درآمد کرنے پر غور کرے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک فون اور فون کے پرزہ جات، کمپیوٹر اور کمپیوٹر کے پرزہ جات، الیکٹریکل اور الیکٹرانکس، ٹیکنالوجی کے آلات، ربڑ، سٹیل اور مختلف کیمیکلز سمیت دیگر کئی مصنوعات میں ایک دوسرے کے ساتھ تجارت کو فروغ دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی سی آئی ویتنام سفارتخانے کے تعاون سے ویتنام کے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے تاکہ دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے درمیان کاروباری روابط کو مضبوط کر کے باہمی تعاون کے نئے مواقع تلاش کئے جائیں۔
آئی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر جمشید اختر شیخ نے کہا کہ بہت سی بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان میں کامیاب کاروبار کر رہی ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ ویتنام کے سرمایہ کار بھی پاکستان کا دورہ کر کے ہمارے ملک میں جوائنٹ وینچرز اور سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں۔
آئی سی سی آئی کے نائب صدر فہیم خان نے کہا کہ پاکستان اور ویتنام باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو فروغ دینے کے نئے مواقع تلاش کرنے کے لیے تجارتی وفود کا متواتر تبادلہ کرنے کی حوصلہ افزائی کریں۔
فاطمہ عظیم، ہمایوں کبیر، شیخ اعجاز، محمد شبیر، حافظ بلال منیر، راجہ امتیاز، خالد محمود، مسز پروین خان، ناصرہ علی، اختر حسین، اور چوہدری محمد علی نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور پاک ویتنام باہمی تجارت کو بہتر بنانے کے لیے بہت سی مفید تجاویز پیش کیں۔