آئندہ دنوں میں عام آدمی کو مشکل سے نکالنے کیلئے ایک بڑا پروگرام لارہے ہیں
وزیراعظم کا للہہ سے جہلم روڈ کا سنگ بنیادرکھنے کی تقریب سے خطاب
جہلم(ویب نیوز)
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے معلوم ہے کہ مہنگائی سے لوگ بہت پریشان ہیں، ہماری حکومت نے عوام کو کورونا سے بچایاہے اسی طرح مہنگائی کے سیلاب سے بھی بچائیں گے، مہنگائی کا سیلاب باہر سے آرہا ہے ۔ ہم آنے والے دنوں میں عام آدمی کو مشکل سے نکالنے کیلئے ایک بڑا پروگرام لارہے ہیں، کورونا کے دنوں میں جن ملکوں کی معاشی ترقی کی رفتار بہتر رہی ان میں پاکستان سرفہرست ہے، ہم نے مشکل حالات میں بروقت اور اہم فیصلے کیے جن کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔للہہ سے جہلم روڈ کا سنگ بنیادرکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آج ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے اس سڑک کا سنگ بنیاد رکھا۔وزیراعظم نے کہاکہ آج کے دور میں ہر چیز میں جدید ٹیکنالوجی استعمال ہورہی ہے حیران ہوں کہ اپوزیشن وووٹنگ میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی کیوں مخالف ہے جب حکومت میں آئے تو تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ ملا ۔ موجودہ حکومت نے سب سے زیادہ ملکی قرض واپس کیا۔ جب تک قوم ملکی ترقی کانہیں سوچے گی آگے نہیں بڑھ سکتی۔ اگر حکمران صرف الیکشن کا ہی سوچے کہ میں میٹرو بنادوں تاکہ الیکشن جیت جائو ں تو اس طرح قوم آگے نہیں بڑھتی وہ ملک ترقی کرتے ہیں جو آنے والی نسلوں کا سوچتے ہیں ۔ آنے والے انتخابات کا سوچنے والا ملک ترقی نہیں کرتا۔ چین کی ترقی کا راز طویل مدتی منصوبہ بندی ہے۔ میٹرو پر اربوں روپے لگانے سے قوم ترقی نہیں کرتی۔ انہوں نے کہاکہ آبادی بڑھ رہی ہے ملک کو پانی کی ضرورت ہے ۔ 50 سال میں پہلی دفعہ 3 بڑے ڈیمز بن رہے ہیں اور اگلے 10 سال میں 10ڈیمز بنیں گے۔ ان ڈیموں کی 40 سال پہلے منصوبہ بندی ہوئی تھی مگر عمل نہیں ہوا تھا۔ عمل اس لئے نہیںہوا کہ سابق حکمرانوں نے صرف انتخابات جیتنے کاسوچا۔ ہم انشاء اللہ مستقبل کا سوچ رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ بڑھتی آبادی کے پیش نظر ہمیں زرعی پیداوار میں اضافہ کرنا ہوگا اس سے پہلے کبھی کسی نے درخت لگانے کا نہیں سوچا بلکہ درخت کاٹ کر جنگل تباہ کردئیے گئے ۔ یہ پہلی حکومت ہے جو اب تک ڈھائی ارب درخت لگا چکی ہے اور ہمارا ہدف 10ارب درخت لگانے کا ہے۔ ہم نے جب 2013 میں درخت لگانے کا سوچا تو مذاق اڑایا گیا ۔ ماحولیاتی تبدیلی کیلئے دنیا ہمارے اقدامات کو سراہا رہی ہے۔ دنیا کورونا وبا کے دوران ہمارے اقدامات کی بھی معترف ہے۔ عمران خان نے کہاکہ مہنگائی صرف پاکستان میں ہی نہیں پوری دنیا میں اس کا سیلاب آیا ہوا ہے۔عالمی بینک کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں پاکستان میں غربت کم ہوئی ہے،بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر ہمیں زیادہ خوراک کا بندوبست کرنا ہوگا، آئندہ دنوں میں تیل کی قیمت مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ بلا شبہ مشکل وقت ہے لیکن انشاء اللہ عوام کویہ اعتماد ہونا چاہیے کہ جس طرح ہماری حکومت نے عوام کو کورونا سے بچایاہے اسی طرح مہنگائی کے سیلاب سے بھی بچائیں گے، مہنگائی کا سیلاب باہر سے آرہا ہے ۔ ہم آنے والے دنوں میں عام آدمی کو مشکل سے نکالنے کیلئے ایک بڑا پروگرام لارہے ہیں انہوں نے کہاکہ للہہ ٹورازم کیلئے بڑا خوبصورت علاقہ ہے یہاں بڑی تاریخی جگہیں ہیں ن لیگ کے 3 سالوں میں 645 کلو میٹر سڑک بنائی گئی ۔ تحریک انصاف کے 3سالوں میں 1750 کلو میٹر سڑک بنائی گئی اور ساڑھے 3 سال میں ہونے والے ٹینڈر3238 کلو میٹر ہیں جبکہ ن لیگ کے ساڑھے تین سالوں میں صرف 2317 کلو میٹر کے ٹینڈر تھے۔ وزیراعظم نے کہاکہ جس ملک کے حکمران کرپشن کرتے ہیں وہ ملک کبھی آگے نہیں بڑھ سکتا۔ غربت ان ملکوں میں ہوتی ہے جہاںحکمران پیسہ چوری کرتے ہیں مہنگائی کے باوجود ہمارے دور میں سابقہ ادوار کے مقابلے میں سستی سڑکیں بن رہی ہیں جو 33.37 کا فرق ہے۔ سابقہ دور کی نسبت ہمارے دور میں فی کلو میٹر سڑک کی لاگت انتہائی کم ہے۔ ہم نے کم لاگت پر سڑکیں بنائی ہیں اس لئے زیادہ بن گئی ہیں سابقہ ادوار میں انہی سڑکوں پر ایک ہزار ارب روپیہ اضافی خرچ کیا یہ اضافی پیسہ حکمرانوں کی جیبوں میں گیا۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ لندن اور دیگر ممالک میں بیٹھ کر حکومت پر تنقید کرتے ہیں لیکن بڑی بڑی گاڑیاں چلارہے ہیں اور پرتعش محلات میں رہ رہے ہیں، یہ سارا پیسہ یہاں سے گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے دن سے حکومت کے خلاف اپوزیشن ہر محاذ پر مخالف رہی ہے اور حکومت گرانے کی باتیں کرتے ہیں لیکن مجھے امید ہے کہ 5 سال بعد جب کارکردگی کا گراف سامنے آئے گا تو اپوزیشن کی دکانیں بند ہوجائیں گی۔اس موقع پر انہوں نے وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری سمیت این ایچ اے کا بھی شکریہ ادا کیا۔ 128 کلومیٹر طویل سڑک 30 ماہ میں تعمیر ہوگی اور اس پر 16 ارب روپے لاگت آئے گی۔علاوہ ازیں یہ سڑک چکوال، خوشاب، منڈی بہاوالدین، گجرات اور میرپور کے درمیان رابطہ قائم کرے گی اور منصوبہ سیاحت کو فروغ، فارم سے منڈیوں تک رسد، روزگار کے مواقع میں اضافہ اور اقتصادی ترقی میں مدد دے گی۔