شہبازشریف امپائر کی شراکت سے میچ فکسنگ میں مصروف ہیں: حافظ حسین احمد

 پی ڈی ایم اب تک لیگ میچوں میں پھنسی ہوئی ہے، میچ کی فکسنگ پر لندن میں بیٹھا بکی پیسہ لگا رہا ہے

استعفے تو دور کی بات ہے اب تک تو لانگ مارچ کا بھی فیصلہ نہیں ہوا، لانگ مارچ تو اب ”لیٹ مارچ“ میں تبدیل ہوچکا ہے

استعفے نہ دینے پر پیپلز پارٹی اور اے این پی کو نکالا گیا لیکن اب تک ان کے اپنے استعفے کیوں نہیں آرہے؟

شہبازشریف معاملات طے، مولانا فضل الرحمن معاملات کو ابھارنے اور مریم نواز آڈیو اورویڈیو محاذ سنبھالے ہوئے ہے

پی ڈی ایم کا اہم مسئلہ شریف خاندان کے کیسز کا ہے آزادی مارچ کو بھی رینٹل مارچ میں تبدیل کرکے ریلیف حاصل کیا گیا

 

کوئٹہ/اسلام آباد( ویب نیوز  ) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ شہباز شریف میچ فکسنگ میں مصروف ہیں جبکہ اس میچ کی فکسنگ میں امپائر کا بھی ہاتھ ہے، لانگ مارچ اب ”لیٹ مارچ“میں تبدیل ہوچکا ہے۔جمعہ کے روز اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ حسین احمد کا مزید کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن نے مسلم لیگ ن کے پیچھے جے یو آئی اور دیگر جماعتوں کو دلدل میں پھنسا دیا ہے، پی ڈی ایم اپنے طے شدہ فیصلوں پر بھی عملدرآمد نہیں کررہی ہر اجلاس کے بعد اگلے اجلاس تک معاملات کو روک دیا جاتا ہے اب 6 دسمبر کو اجلاس بلایا گیا ہے لیکن لگتا ہے کہ وہ اجلاس بھی بے مقصد ہی ہوگا ان تمام باتوں کے بعد ہمارا جو موقف تھا اور جو خدشات تھے وہ ٹھیک ثابت ہوئے، انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم فائنل میچ تو دور کی بات ہے اب تک لیگ میچوں میں ہی پھنسی ہوئی ہے یہ میچ فکس کیا جارہا ہے شہباز شریف میچ فکسنگ میں مصروف ہیں اور اس میں امپائر کا بھی ہاتھ ہے پہلی بار ہے کہ میچ فکسنگ میں امپائر کی بھی شراکت نظر آرہی ہے اور اس میچ پر پیسہ لگانے والے بکی لندن اور دیگر ممالک میں موجود ہیں اس سے یہ طے ہوچکا ہے کہ وہ اپنے ظاہری مقاصد کے بجائے خفیہ مقاصد حاصل کرنے میں مصروف ہیں، حافظ حسین احمد نے کہا کہ استعفے نہ دینے پر پیپلز پارٹی اور اے این پی کو نکالا گیا لیکن اب تک ان کے اپنے استعفے نہیں آرہے اب کہا جارہا ہے کہ پارٹیاں اپنا خود فیصلہ کریں گی اگر فیصلہ پارٹیوں نے خود کرنا تھا تو پیپلز پارٹی اور اے این پی کو کیوں نکالا گیا؟ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ استعفے تو دور کی بات ہے اب تک تو لانگ مارچ کا بھی فیصلہ نہیں ہوا، لانگ مارچ تو اب لیٹ مارچ میں تبدیل ہوچکا ہے لگتا ہے شاید انتخابات کے اعلان کے بعد ہی لانگ مارچ ہوگا، انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے تین بیانیے ہیں ایک بیانیہ شہبازشریف کا ہے جو معاملات کو طے کرانے میں مصروف ہیں دوسرا بیانیہ مولانا فضل الرحمن کا ہے جو معاملات کو ابھارنے کا کام کررہے ہیں جبکہ مریم نواز نے آڈیو اور ویڈیوکا محاذ سنبھالا ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کا اہم مسئلہ شریف خاندان کے کیسز کا ہے یہی بات ہم نے شروع میں بھی کی تھی جب آزادی مارچ کو ”رینٹل مارچ“ میں تبدیل کرکے لندن جانے کا ریلیف لیا گ