جنرل راحیل نے سپریم کورٹ کے زریعے نواز شریف کو اقتدار سے ہٹانے کا منصوبہ بنایا تھا
نواز شریف کو اقتدار سے بے دخل کرنے سے آ ٹھ ماہ قبل سنڈے گارڈین ( آن لائن )میں تفصیلات شائع ہوگئی تھیں
نواز شریف منصوبے کی سنسنی خیز اسٹوری سنڈے گارڈین نے 6نومبر 2016کو شائع کی تھی،سنیٹر عرفان صدیقی
اسلام آباد( ویب نیوز) پاکستان کے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو دوسری بار اقتدار سے ہٹانے کا منصوبہ پاکستانی فوج کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف نے بنایا تھا۔ منصوبے کی تکمیل کے لیے جنرل مشرف کے انداز میں فوجی بغاوت کے بجائے سپریم کورٹ کے زریعے نواز شریف کو اقتدار سے ہٹانے کا طریقہ اختیار کیا گیا تھا۔ نواز شریف کو اقتدار سے ہٹانے کے منصوبے کی سنسنی خیز اسٹوری سنڈے گارڈین نے 6نومبر 2016کو شائع کی تھی تب جنرل راحیل شریف اپنے منصب پر قائم تھے اگر چہ ان کی ریٹائرمنٹ میں صرف تین ہفتے باقی تھے۔ میاں نواز شریف کے سابق معاون خصوصی سنیٹر عرفان صدیقی نے انکشاف کیا ہے کہ وزارتِ عظمی سے نواز شریف کی بیدخلی سے آٹھ ماہ قبل سنڈے گارڈین ( آن لائن )میں سٹوری شائع ہوئی تھی ۔
یہ اسٹوری بھارت کے ایک کہنہ مشق صحافی، ماہر تعلیم اور محقق، مادھو نالپٹ کی تھی۔ اس وقت جنرل راحیل شریف اپنے منصب پر قائم تھے اگر چہ ان کی ریٹائرمنٹ میں صرف تین ہفتے باقی تھے لیکن ان کے گوشہ دل میں توسیع کا چراغ ابھی تک ٹمٹما رہا تھا۔ناکارہ فضول قرار دی جانے والی پٹیشنز سپریم کورٹ میں لگ گئی تھیں۔ بینچ تشکیل پا گیا تھا اور باقاعدہ سماعت شروع ہونے کو تھی دور دور تک کسی جے آئی ٹی کا نام و نشان بھی نہ تھا۔ نواز شریف بھاری پارلیمانی اکثریت کے ساتھ اپنے عہدے پر موجود تھے اور کاروبار حکومت عمدہ طریقے سے چل رہا تھا۔ سنڈے گارڈین کی اسٹوری کا عنوان تھا جنرل راحیل شریف نے نواز شریف کیخلاف عدالتی بغاوت کا منصوبہ بنا لیا۔ سٹوری میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان کی صورت حال پر نظر رکھنے والے اہم ممالک پیش بینی کر رہے ہیں کہ راولپنڈی نے ایک منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے۔ جس کا مقصد وزیراعظم نواز شریف کو 2017کے وسط تک اپنے منصب سے ہٹا دینا ہے۔ اس دفعہ مشرف کے انداز میں فوجی بغاوت کا طریقہ اختیار کرنے کے بجائے یہ منصوبہ بنایا گیا ہے کہ نواز شریف کو منصب سے ہٹانے کے لیے سپریم کورٹ سے کام لیا جائے (جو اس کے لیے کوئی مشکل کام نہیں)۔
منصوبے کے مطابق سپریم کورٹ نواز شریف کو مجرم قرار دیتے ہوئے اس پر کئی مقدمات کا آغاز کریگی، عدالت کی جانب سے دئیے گئے فیصلے میں پانامہ پیپرز کے انکشافات کو بنیاد بنایا جائیگا۔ عرفان صدیقی کے مطابق سلسلہ واقعات 2014کے ڈی چوک کے شہرہ آفاق دھرنے سے شروع ہو کر اکتوبر 2016میں ایک اور لاک ڈاون تک پھیلے ہوئے ہیں اور نومبر 2016سے آج تک جس کی کڑیاں بکھری نظر آتی ہیں تو سب واضح ہو جاتا ہے۔ سنڈے گارڈین کی خبر میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کی صورت حال پر نظر رکھنے والے اہم ممالک پیش بینی کر رہے ہیں کہ راولپنڈی نے ایک منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے۔ جس کا مقصد وزیراعظم نواز شریف کو 2017کے وسط تک اپنے منصب سے ہٹا دینا ہے۔خبر میں کہا گیا تھا کہ ذرائع کا دعوی ہے کہ عمران خان کی تازہ احتجاجی مہم کا اسکرپٹ اس امر کو یقینی بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نواز شریف کی کرپشن کا نوٹس لے اور یوں زنجیر کی کڑیوں کی طرح ایک دوسرے سے جڑے اس سلسلہ واقعات کا نتیجہ نواز شریف کے زوال کی شکل میں ظاہر ہو۔
عرفان صدیقی کے مطابق سپریم کورٹ میں مقدمے کی کارروائی، جے آئی ٹی کے قیام اور اسکی رپورٹ اور جولائی 2017 میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے آٹھ ماہ قبل چھپنے والے اس آرٹیکل میں سات امور کی نشاندہی کی گئی تھی۔(1) راحیل شریف نے نواز شریف کو منصب سے ہٹانے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔( ایسا ہی ہوا)۔(2)نواز شریف کو فوجی بغاوت کے بجائے سپریم کورٹ کے ذریعے نکالا جائیگا۔( ایسا ہی ہوا)۔(3)عمران خان کے تازہ احتجاج کے اسکرپٹ کا مقصد یہ ہے کہ سپریم کورٹ پر دباو ڈال کر اسے سماعت کے لیے مجبور کیا جائے۔( ایسا ہی ہوا)۔(4)نواز شریف کو کرپشن کے الزام میں ہٹایا جائے گا۔( ایسا ہی ہوا)۔(5) اس الزام کا رشتہ پانامہ لیکز سے جڑا ہوگا۔( ایسا ہی ہوا)۔ (6) نواز شریف کو وسط2017 تک فارغ کر دیا جائے گا۔( ایسے ہی ہوا)۔ فرا غت جولائی2017))۔(7) فراغت کے بعد نواز شریف پر مختلف النوع مقدمات کا آغاز ہو جائے گا۔ ( ایسا ہی ہوا)۔عرفان صدیقی لکھتے ہیں جانے دیجئے آڈیو اور ویڈیو لیکس کو شوکت عزیز صدیقی، جج ارشد اور رانا شمیم کی گواہیوں اور بیانات حلفی پر مٹی ڈالیے۔ صرف زنجیر کی کڑیوں کی طرح ایک دوسرے میں پیوست سلسلہ ہائے واقعات پر ایک نظر ڈالیے۔ ہماری بے مایہ تاریخ کے اس ناٹک کے تحریر کار، ہدایت کار، پیش کار اور کردار سب اپنے چہروں کے تمام تر خدوخال کے ساتھ نمایاں نظر آئیں گے۔