اٹارنی جنرل بیرسٹر خالد جاوید خان اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس 23دسمبر کو معاونت کے لئے طلب
عدالت کے چیف سیکرٹری پنجاب کامران علی افضل کو بھی 23دسمبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کے لئے احکامات
لاہور (ویب ڈیسک)
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے بلدیاتی ترمیمی آرڈیننس2021 کی بعض شقوں پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے بلدیاتی ایکٹ کی بعض شقیں ماورائے آئین قراردے دیں۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان بھی سیکشن تھری کو کالعدم قراردے چکی ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے میئر لاہور کرنل (ر)محمد مبشر جاوید اور دیگر بلدیاتی نمائندوں کی جانب سے آٹھ فیصد سے زائد فنڈز کے استعمال پر پابندی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے بلدیاتی ترمیمی آرڈیننس2021پر عدم اعتماد کا اظہار کیا اور بلدیاتی ترمیمی آرڈیننس 2021کی بعض شقوں کو ماورائے آئین قراردے دیا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان بیرسٹر خالد جاوید خان اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر23دسمبر کو معاونت کے لئے طلب کر لیا۔جبکہ عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کامران علی افضل کو بھی 23دسمبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کے لئے احکامات جاری کردیئے۔ جسٹس شاہد جمیل خان کا کہنا تھا کہ بیوروکریسی جو کچھ کررہی ہے وہ ٹھیک نہیں ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی نمائندے ہائوس کا پاس کردہ بجٹ استعمال کرسکتے ہیں۔ دوران سماعت سیکرٹری بلدیات پنجاب نورالامین مینگل نے بلدیاتی ترمیمی آرڈیننس کی کاپی عدالت میں جمع کروائی۔ جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب جمع کروانے کے لئے مزید وقت دینے کی استدعا کی جس پر عدالت نے کاروائی23دسمبر تک ملتوی کردی۔ZS