لاہور ہائی کورٹ کی سی سی پی کو تین اہم مقدمات میں پیش رفت کی اجازت

اسلام آباد (ویب نیوز )

لاہور ہائی کورٹ ملتان بنچ نے ایک اہم فیصلے میں کمپیٹیشن کمیشن  (سی سی پی) کو دھوکہ دھی پرمبنی تشہیر کے تین مقدمات میں کاروائی پھر سے شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔  فیصلے کا اہم پہلو یہ ہے کہ عدالت نے تسلیم کیا ہے کہ کمپیٹیشن سے متعلقہ معاملات میں سی سی پی ہی بنیادی اتھارٹی ہے اور ایسے معاملات کمیشن کے پاس یعنی اصل فورم پر ہی حل ہونے چاہیئں۔

سی سی پی نے اسمعیل انڈسٹریز، حلال فوڈز اور انگلش بسکٹ مینوفیکچررز کی جانب سے باقاعدہ شکایت موصول ہونے پرایس ایم فوڈز اور والکا فوڈز کے خلاف دھوکہ دھی پر مبنی تشہیر اور کمپیٹیشن ایکٹ کے سیکشن 10کی خلاف ورزی پر انکوائریز شروع کی تھیں۔  اور سی سی پی کی تحقیقا ت سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ ایس ایم فوڈز اور والکا فوڈز بادی النظر میں شکایت کنددگان کی کمپنیز کے ٹریڈ مارک ،پراڈکٹ لیبلنگ اور پیکیجنگ کی بلااجازت دھوکہ دھی سے استعمال میں ملوث رہے جو کہ ایکٹ کے سیکشن 10کی خلاف ورزی ہے ۔ انکوائری کمیٹی کی سفارشات پر ایس ایم فوڈز اور والکا فوڈز کو شو کاز نوٹس جاری کیا گیا تھا۔

شوکاز نوٹس کی وصولی پر ایس ایم فوڈز لمیٹڈ نے لاہور ہائی کورٹ ملتان بنچ میں ان نوٹس کی قانونی حیثیت کو چیلیج کر دیا اور بعد میں تین مذید رِٹ پٹیشن کورٹ میں دائر کرتے ہوئے ان شوکاز نوٹسز کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی ۔

لاہور ہائی کورٹ ملتان بنچ نے متعلقہ پارٹیز کے دلائل سننے کے بعد تمام آئینی پٹیشنز کو برطرف کرتے ہوئے اس معاملے کو واپس سی سی پی کے پاس بھیج دیا ہے ۔ کورٹ نے ایس ایم فوڈز کو 30دن کے اند ر شوکاز نوسز کا جواب دینے کا کہا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ آپ اپنے تمام اعتراضات سی سی پی کے سامنے پیش کریں۔

عدالت نے یہ زور دیا کہ کمپیٹیشن قانون میں ایسے اعتراضات کے حل کے لئے کمپیٹیشن ایپیلیٹ ٹریبیونل سے رجوع کیا جا سکتاہے جس کے پاس یہ قابلیت ہے کہ وہ کسی کیس سے متعلق تمام قانونی جھگڑوں پر فیصلہ دے۔ عدالت اس موقع پر، جبکہ طریقہ کار پر پوری طرح عمل بھی نہیں ہوا، کسی قسم کا حتمی فیصلہ دینا غیر مناسب سمجھتی ہے۔

اس عدالتی فیصلے سے سی سی پی اس کیس پر مذید کاروائی کے قابل ہو گیا ہے اور اس فیصلے نے عدالت کے اس اعتماد کی بھی عکاسی کی ہے کہ سی سی پی ہی وہ قابل اختیار اتھارٹی ہے جو کہ اس طرح کے کیسز کا فیصلہ کر سکتی ہے ۔اب سی سی پی کاروائی کے آغاز کے بعد دونوں طرف کے شواہد اور دلائل کا جائزہ لینے کے بعد اس کیس پر کمپیٹیشن قانون کے مطابق منصفانہ فیسلہ جاری کر سکے گا۔