lahore-highcourt

لاہور (ویب نیوز)

پاکستان تحریکِ انصاف کے 453 کارکنوں کی نظری بندی کے احکامات لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر د یئے گئے۔ عدالتِ عالیہ نے اس ضمن میں پنجاب حکومت سمیت دیگر کو نوٹس جاری کر کے 23 مئی کو جواب طلب کر لیا۔ لاہورہائی کورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم نے چوہدری زبیر احمد و دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ پنجاب حکومت نے 9 مئی کے واقعے کی بنیاد پر پی ٹی آئی کارکنوں کو نظر بند کیا۔ درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ پی ٹی آئی کارکنوں کی نظر بندی کالعدم قرار دے کر رہائی کا حکم دیا جائے۔

 

  • لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے مزید 70 کارکنوں کی نظر بندی معطل کردی
  • اگر کسی نے جلاؤگھیراؤ کیا تو آپ مقدمہ درج کریں، نظربند کیوں کررہے ہیں؟ ،جسٹس انوارالحق پنوں
  • خدارا اس ملک کو چلنے دیں،ایک بندہ ضمانت کرواکر باہرنکلتا ہے تو پولیس گرفتارکرلیتے ہیں
  • لوگوں کے حقوق پامال نہ کریں۔ لوگوں کوگھروں میں جاکرکھانا کھانے دیں، اب نہ کوئی جلوس نکل رہاہے نہ کوئی جلسہ ہے
  • جناح ہاؤس پرحملہ درست عمل نہیں، وکلا اپنے کلائنٹ کوکہیں کہ آئندہ ایسی واقعات کاحصہ نہ بنیں، ریمارکس

لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے مزید 70کارکنوں کی نظر بندی معطل کر دی۔ عدالت اب تک 101 کارکنان کی نظر بندی کے احکامات معطل کر چکی ہے۔دوران سماعت جسٹس انوارالحق پنوں نے ریمارکس دیئے کہ خدارا اس ملک کو چلنے دیں، ایک بندہ ضمانت کرواکر باہرنکلتا ہے توآپ گرفتارکر لیتے، لوگوں کے حقوق پامال نہ کریں۔ لوگوں کوگھروں میں جاکرکھانا کھانے دیں۔جسٹس انوار الحق پنوں نے کہا کہ اب نہ کوئی جلوس نکل رہاہے نہ کوئی جلسہ ہے، اگر کسی نے جلاؤگھیراؤ کیا تو آپ مقدمہ درج کریں، نظربند کیوں کررہے ہیں؟ جناح ہاؤس پرحملہ درست عمل نہیں، وکلا اپنے کلائنٹ کوکہیں کہ آئندہ ایسی واقعات کاحصہ نہ بنیں۔خیال رہے کہ اس سے قبل لاہورہائیکورٹ نے پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ عائشہ بھٹہ سمیت 18 کارکنوں کی نظر بندی کا حکم معطل کر دیا۔ عدالت نے تمام افراد کو فوری رہا کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے 3 روز کے لیے حفاظتی ضمانت بھی منظور کرلی۔ عدالت نے حکم دیا کہ 3 روز تک ان افراد کو کسی بھی مقدمے میں گرفتارنہ کیا جائے۔