PRIME MINISTER IMRAN KHAN ADDRESSES AT THE INAUGURAL CEREMONY OF PAKISTAN CHINA BUSINESS AND INVESTMENT FORUM AT ISLAMABAD ON 3RD JANUARY, 2022.

ہم زرعی چیزیں، سبزیاں، پیاز بیچ رہے ہیں ، اس سے تو ملک کی دولت نہیں بڑھنے لگی

دولت تخلیق ہو ہی نہیں سکتی جب تک وہ صنعتی طور پر ترقی نہ کرے،پاک چین بزنس انویسٹمنٹ فورم کے اجراء کی تقریب سے خطاب

اسلام آباد  (ویب ڈیسک)

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ درآمدات کو کم کرنا اور برآمدات بڑھانا ہماری ترجیح ہے ،منی لانڈرنگ غریب ملکوں کا بہت بڑا مسئلہ ہے کہ ان کی ایلیٹ پیسے چوری کر کے باہر بھیج دیتی ہے، یہ ہمارا ہی نہیں ساری ترقی پذیر دنیا کا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ ہم 60کی دہائی میں صنعتی ترقی کی طرف جاتے ،جاتے اوربڑی بدقسمتی سے70کی دہائی میں ایک نیشنلائزیشن کا پروگرام ہواجس کی وجہ سے ہماری ساری صنعتی ترقی رک گئی۔ایک ملک کی دولت تخلیق ہو ہی نہیں سکتی جب تک وہ صنعتی طور پر ترقی نہ کرے۔ کیسے ایک ملک آگے بڑھ سکتا ہے جو ایکسپورٹس ہی نہیں کرتا۔ میں ابھی بھی دیکھ رہا تھا کہ ہم زرعی چیزیں، سبزیاں، پیاز بیچ رہے ہیں ، اس سے تو ملک کی دولت نہیں بڑھنے لگی، ملک تو تب آگے بڑھے گا جب وہ صنعتی ترقی کرے گا۔ پاک چین بزنس انویسٹمنٹ فورم کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاک چائنہ سرمایہ کاری فورم پر مبارکباد دیتاہوں، بزنس فورم کا انعقاد اس لئے ضروری ہے کہ حکومت کو کاروباری طبقہ کی فیڈ بیک چاہئے کہ دونوں ملکو ں کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے کاروباری طبقہ کو کس طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گذشتہ تین سال کے دوران مجھے جو مسلسل فیڈ بیک ملا اور چینی سفیر نے بھی مجھے یہ بتا یا کہ ہم چینی صنعت کو ری لوکیٹ کرنے کے لئے مراعات بھی دیتے ہیں لیکن جو سرمایہ کاری کرنے سے لے کر اس پر عملدرآمد کرنے تک معاہدے پر جتنا وقت لگتا ہے وہ بہت زیادہ ہے۔ ہم سب اس بات کا احساس کرتے ہیں کہ ایک سرمایہ کار کے لئے وقت بہت اہم ہے، وقت اصل میں دولت ہے، جتنا اس کا وقت ضاع ہوتا ہے اتنا اس کے لئے اس ملک میں سرمایہ کاری کرنا مشکل ہوتا ہے۔ ہم مسلسل کوشش کررہے ہیں اور بورڈ آف انویسٹمنٹ کے ساتھ بیٹھ کر ان چیزوں کو کم کرتے جارہے ہیں جوتاخیر کا باعث بنتی ہیں،بورڈ آف انویسٹمنٹ اور سی پیک اتھارٹی کوشش کررہے ہیں کہ کس طرح ہم بزنس اور انویسٹمنٹ کو سہولتیں فراہم کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم 60کی دہائی میں صنعتی ترقی کی طرف جاتے ،جاتے اوربڑی بدقسمتی سے70کی دہائی میں ایک نیشنلائزیشن کا پروگرام ہواجس کی وجہ سے ہماری ساری صنعتی ترقی رک گئی۔کبھی بھی اس ملک کے اندر اس چیز کا احساس ہی نہیں ہوا کہ ایک ملک کی دولت بن ہی نہیں سکتی اوردولت تخلیق ہو ہی نہیں سکتی جب تک وہ صنعتی طور پر ترقی نہ کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بڑی تکلیف کی بات ہے کہ چھوٹے ، چھوٹے ملک ایکسپورٹس میں کدھر پہنچ گئے اور ہم وہیں تھوڑی سی ایکسپورٹس میں پھنسے ہوئے ہیں ، کیسے ایک ملک آگے بڑھ سکتا ہے جو ایکسپورٹس ہی نہیں کرتا۔ وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ کامن سینس ہے کہ اگر کسی معاشرے نے آگے بڑھنا ہے تو جب تک وہ دنیا کو زیادہ چیزیں بیچے گا نہیں تو وہ آگے کیسے بڑھ سکتا ہے۔ میں ابھی بھی دیکھ رہا تھا کہ ہم زرعی چیزیں، سبزیاں، پیاز بیچ رہے ہیں ، اس سے تو ملک کی دولت نہیں بڑھنے لگی،ملک تو تب آگے بڑھے گا جب وہ صنعتی ترقی کرے گا۔ آئی ٹی کے شعبہ میں بھارت20سال قبل کدھر تھا اورآج اس کی ایکسپورٹس دیکھیں اورآج ہم نے ایک سال کے اندر تھوڑی سہولیات فراہم کی ہیں تو ہماری آئی ٹی ایکسپورٹس دوگنی ہو گئی ہیں، ہمارے پاس یوتھ ہے اور ہمارے پاس اس چیز کا اتنا پوٹینشل ہے لیکن اس کے اوپر بھی توجہ نہیں دی گئی۔ چین نے ترقی کی، جتنے بھی ملک دیکھیں انہوں نے ایکسپورٹس کر نے کے لئے قومی سطح پر ترجیح بنائی، ترکی نے خاص طور پر پروگرام کے تحت توجہ دے کر ایکسپورٹس پر زوردیا، ایکسپورٹس بڑھیں تو ترکی کے لوگوں کا معیار زندگی اوپر گیا اور جی ڈی پی اوپرگیا،ہماری ترجیح امپورٹس کو کم کرنا اور ایکسپورٹس بڑھانا ہے۔ ہمیں سب سے بڑا ایڈوانٹیج ہے کہ دنیا کی سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت ہمارے ہمسایہ ملک میں ہے، ہمارے ان سے70سال پرانی دوستی ہے، وہ ہرطرح کے تعاون کے لئے تیار ہیں، ہمارا مسئلہ یہ رہا ہے کہ ہم ہی اس کے لئے تیار نہیں، ہم نے ہی اس طرح کی کوئی قومی ترجیح نہیں بنائی۔ ایک کے بعد دوسرے بحران کے بعد ہم نے اپنی پوری حکومت کی الائنمنٹ کر دی ہے کہ ہم نے انڈسٹریلائز ہونا ہے اور اپنی ایکسپورٹس بڑھانی ہیں، اور ہر وہ چیز جس کے زریعہ ملک سے باہر ڈالر جاتے ہیں ان کو کم کرنا ہے،منی لانڈرنگ غریب ملکوں کا بہت بڑا مسئلہ ہے کہ ان کی ایلیٹ پیسے چوری کر کے باہر بھیج دیتی ہے، یہ ہمارا ہی نہیں ساری ترقی پذیر دنیا کا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم ایک اور چیز جو چین سے سیکھ سکتے ہیں وہ شہری منصوبہ بندی ہے، پاکستان بڑی تیزی سے شہروں میں تبدیل ہو رہا ہے ، اربنائزیشن میں بڑی پوٹینشل ہے ، ساری دنیا میں صنعتی انقلاب شہری ترقی کی وجہ سے آیا۔ ہمارے شہر اتنی تیزی سے بڑھ رہے ہیں کہ ہمیں دوخطرے ہیں ، ایک فوڈ سکیورٹی، ہمارے گرین ایریاز آہستہ ، آہستہ غائب ہورہے ہیں ، اسلام آباد کو ہی دیکھ لیں گذشتہ15سالوں میں دوگنا ہو گیا ،لاہورشہرگذشتہ10سالوں کے اندر70فیصد بڑھ گیا یہ جو ہمارے شہر پھیل رہے ہیں اس حوالے سے ہم چین سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں کیونکہ انہوں نے ورٹیکل انداز میں ترقی کی۔ چین نے اپنی فوڈ سکیورٹی کے لئے اپنی زمین بچائی ہے۔ہمارے ہاں اوپر جانے کے لئے اجازت ہی نہیں ،اس لئے ہمارے شہر پھیلتے جارہے ہیں۔ ہم ماحولیاتی آلودگی کو کنٹرول نہیں کرسکتے۔ چین کی شہری ترقی قابل تعریف ہے، ان کے شہر دیکھیں ہر دوسرے سال میں بدلے جاتے ہیں۔ ہمیں ابھی احساس ہوا ہے کہ ہمارے پاس شہری ترقی کے حوالہ سے صلاحتیں ہی موجود نہیں ہیں۔ آئندہ ہفتے میرا چین کا دور ہ طے ہورہا ہے اور یہ کورونا وائرس کے ساتھ منسلک ہے، میرادورہ چین ہو گا تواس میں دیگر چیزوں کے ساتھ شہری پلاننگ کے اوپر بھی بات کریں گے۔