مری ، شدید برفباری میں پھنسے22 سیاح جاں بحق،فوج طلب
کوشش کے باوجود راستے نہیں کھولے جا سکے، ایک ہزار سے زائد گاڑیاں مری میں پھنسی ہوئی ہیں
مری کے آس پاس کے علاقوں میں رہنے والے لوگ سیاحوں کو خوراک اور کمبل فراہم کریں،وفاقی وزیر داخلہ
پاک فوج کے مری میں پھنسے سیاحوں کیلئے چار ریلیف کیمپ قائم،،ایف ڈبلیو او اور آرمی انجینئرز نے مری ایکسپریس وے ٹریفک کے لئے کھول دی
پنجاب حکومت نے مری کو آفت زدہ قرار دے دیا، ایمرجنسی نافذ،،مری میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن تیز کیا جائے ،وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت
مری میں شدید، پنجاب حکومت کا مری واقعہ پر 3رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ،کمیٹی 3 دن میں رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو پیش کرے گی
محکمہ موسمیات نے پانچ جنوری کو طوفان کی پیشگی اطلاع دی ،تو انتظامیہ کیوں سوئی رہی؟
مری میں اموات انتظامی نااہلی اور مجرمانہ غفلت کا دردناک واقعہ ہےِ۔،شہباز شریف
مری میں شدید برفباری: ایک ہی خاندان کے 8 افراد سمیت 22 افراد جاں بحق، تفص..مرنے والوں میں اے ایس آئی نوید ا ن کی اہلیہ اوران کے چھ بچے شامل،،
وزیر اعظم کا سانحہ مری کی تحقیقات کا حکم،،، صورتحال کے لیے ضلعی انتظامیہ تیار نہیں تھی۔ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سخت قواعدوضوابط قائم کیے جائیں گے،عمران خان
مری،اسلا م آباد( ویب نیوز)
مری میں شدید برف باری کے باعث دم گھٹنے سے ایک خاندان کے 8 اور دوسرے خاندان کے 5 افراد سمیت 22 افراد جاں بحق ہوگئے، ریسکیو حکام کے مطابق مری میں برفباری کے دوران ہونے والی اموات کی تعداد 22 ہو چکی ہے جس میں مزید اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ روڈ بند ہونے کی وجہ سے کئی گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں جنہیں نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ریسکیو حکام نے مری میں جاں بحق ہونے والوں کی تفصیلات جاری کر دیں۔ برفباری میں اسلام آباد پولیس کا اہلکار بھی اہلخانہ سمیت جاں بحق ہو گیا۔ مری افسوسناک حادثہ میں جاں بحق ہونے والے اے ایس آئی کا تعلق تلہ گنگ سے ہے اے ایس آئی نوید اپنی اہلیہ اور بچوں سمیت برف باری میں جانسے ہاتھ دھو بیٹھے وہ تھانہ کوہسار اسلام آباد میں تعینات تھے۔ ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو کی جانب سے سانحے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تفصیلات جاری کردی گئی ہیں،تفصیلات کے مطابق مرنے والوں میں زاہد ولد ظہور عمر 27 سال کمال آباد گاڑی کیری بولان، اشفاق ولد یونس عمر 31 سال گوجرانوالہ کار نمبر LEA-9312، معروف ولد اشرف عمر 31 لاہور کار نمبر LEA-9312، نامعلوم مرد عمر 30 لاہور کار LEA-9312، نوید اقبال ولد مراقب اے ایس آئی اسلام آباد پولیس عمر 49 ، اہلیہ نوید اقبال عمر 43 سال اور ان کے چار بیٹیاں دو بیٹے کار نمبر 483 شامل ہیں۔دیگر میں اسد ولد زمان شاہ عمر 22 ، مردان، محمد بلال ولد غفار عمر 21 مردان، محمد بلال حسین ولد سید غوث خان عمر 24 کراچی کار نمبر VXR-424،محمد شہزاد ولد اسماعیل عمر 46 راولپنڈی، اہلیہ مسز شہزاد عمر 35 سال اور ان کے دو بچے بھی مرنے والوں میں شامل ہیں ۔
گاڑیوں میں ٹھٹھر کر انتقال کر جانے والوں میں ایک اور خاندان کے پانچ افراد شامل ہیںجن میں 46 سالہ محمد شہزاد ولد اسماعیل، ان کی 35 سالہ اہلیہ اور 2 بچے بھی شامل ہیں ،ریسکیو حکام کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 27 سالہ زاہد ولد ظہور شامل ہے جس کا تعلق کمال آباد سے ہے۔اس دوران گجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے 31سالہ اشفاق ولد یونس عمر، لاہور سے 31 سالہ معروف ولد اشرف بھی دم گھٹنے کے باعث انتقال کر گئے۔پھنسی ہوئی گاڑی میں انتقال کرنے والوں میں 21 سالہ محمد بلال ولد غفار، 24 سالہ محمد بلال حسین ولد سید غوث بھی شامل ہیں۔ریسکیو حکام نے یہ بھی بتایا ہے کہ مری میں پھنسنے والی گاڑی میں سردی کے باعث ٹھٹھر کر انتقال کرجانے والے ایک شخص کی شناخت نہیں ہو سکی ۔مری میں دو روز سے برفباری جاری تھی اور گزشتہ رات بھی برفباری جاری رہی۔ صبح جب شہریوں نے برفباری میں پھنسی گاڑیوں کے دروازے کھولنے کی کوشش کی تو کئی گاڑیوں میں سیاح بے ہوش تھے یا پھر ان کی موت واقع ہو چکی تھی۔وزیر داخلہ شیخ رشید نے سردی کے باعث دم گھٹنے سے کم از کم 16 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ ملکہ کوہسار کا رخ نہ کریں۔اپنے ایک ویڈیو پیغام میں وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلی بار سیاحوں کی اتنی بڑی تعداد نے مری کا رخ کیا ہے جس سے ایک بڑا بحران پیدا ہوا اور ہمیں مری کی جانب بڑھنے والے ٹریفک کو بند کرنا پڑا ہے، اور پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔وزیر داخلہ نے بتایا کہ رات سے اب تک ایک ہزار گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں،کچھ گاڑیوں کو واپس بھیج دیا گیا ہے کچھ کو نکال دیا گیا ہے، راولپنڈی اور اسلام آباد کی انتظامیہ متاثرین کو ریسکیو کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔شیخ رشید نے کہا کہ گاڑیوں میں تقریبا 16 سے 19 اموات ہوئی ہیں، علاقہ مکینوں نے گاڑیوں میں متاثرین کو خوراک اور کمبل پہنچائے ہیں۔وزیر داخلہ نے بتایا کہ مری جانے والے تمام تر راستے بند کردیے گئے ہیں، پیدل جانے والوں کو مری جانے سے روکنے کا فیصلہ کریں گے، صرف امداد لے کر جانے والے افراد کو مری جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے پوری رات لوگوں کو محفوظ کرنے کی کوشش کی لیکن اللہ جو منظور تھا وہی ہوا، اس دوران 16 سے 19 اموات ہوئی لیکن باقی تمام لوگ محفوظ ہیں، اور انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک ہزار گاڑیوں کو شام تک ریسکیو کرلیا جائے گا۔ملکہ کوہسار مری میں شدید برف باری میں پھنسے ہوئے افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے پاک فوج کے دستے طلب کرلیے گئے ہیں۔وزیر داخلہ شیخ رشید نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ اس آپریشن میں کمشنر راولپنڈی، ڈی سی اسلام آباد، پولیس بھی شامل ہے، جبکہ پاک فوج کے 5 پلاٹونز منگوائی گئی ہیں اور ہنگامی بنیادوں پر ایف سی اور رینجرز کو طلب کیا ہے۔وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے کہا کہ موجودہ برفباری کی صورتحال کے پیش نظر تمام معاملات کی خود نگرانی کر رہا ہوں، گلیات کے حالات پر خصوصی نظر رکھی ہوئی ہے۔ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ گلیات میں گاڑیوں کا داخلہ مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے،تاہم یہاں سیاحوں سے متعلق کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔وزیر اعلی نے کہا کہ گاڑیوں میں موجود سیاحوں کو ہوٹلوں اور قیام گاہوں میں منتقل کردیا گیا ہے،کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لئے گلیات ڈیویلپمنٹ اتھارٹی، ریسکیو 1122 اور متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔برفباری اور بارشوں کے پیش نظر وزیر اعلی صوبے کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو بے گھر افراد کو فوری طور پر پناہ گاہوں میں منتقل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ڈپٹی کمشنرز اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی بھی شخص کھلے آسمان تلے رات نہ گزارے۔مری کے موجودہ حالات اور دم گھٹنے سے ہونے والی اموات پر وزیر اعظم عمران خان نے افسوس کا اظہار کیا ہے،دوسری جانب کوہسار میں حالات سنگین ہونے کے باعث صونائی حکومت کی جانب سے یہاں پابندی عائد کردی گئی ہے۔وزیر اعلی نے اپنا ہیلی کاپٹر بھی ریسکیو سرگرمیوں کے لیے دے دیا جو موسم بہتر ہوتے ہی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے گا جبکہ پاک فوج کے دستے بھی ریسکیو کارروائیوں میں شامل ہوچکے ہیں۔ہوٹل مالکان نے بھی مری میں پھنسے سیاحوں کے لیے مفت رہائش کا اعلان کیا ہے
قبل ازیں برفباری اور سیاحوں کی بڑی تعداد پھنس جانے کے باعث فوج کو طلب کر لیا گیا جبکہ 22سیاح جاں بحق ہو گئے۔وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے مری پہنچنے کے بعد اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ مری میں گاڑیوں میہں 16 سے 19 افراد کی اموات ہوئیں۔ اتوار کی شام تک مری جانے والے تمام راستے ہر طرح کی آمدورفت کے لیے بند کر دیئے گئے اور فوج کی پانچ پلاٹون مری میں طلب کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مری میں صرف خوراک اور کمبل لے کر جانے والی گاڑیوں کو جانے کی اجازت دی گئی ۔ انتظامیہ رات بھر مری میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کی کوشش کرتی رہے ہے تاہم اب بھی ایک ہزار سے زائد گاڑیاں مری میں پھنسی ہوئی ہیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ کوشش کے باوجود راستے نہیں کھولے جا سکے۔ برف باری کے باعث بہت بڑا بحران پیدا ہوا ہے۔ فوج کے علاوہ ایف سی اور رینجرز اہلکاروں کو بھی طلب کیا گیا اور لوگوں کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مری کے عوام سے اپیل ہے وہ سیاحوں کی مدد کریں، انہیں خوراک اور کمبل فراہم کریں۔ میں خود سارے معاملات کی نگرانی کر رہا ہوں۔
پنجاب حکومت نے اہم فیصلہ کرتے ہوئے مری کو آفت زدہ قرار دے دیا۔ شہر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ وزیراعلی عثمان بزدار نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا۔وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے احکامات جاری کر دئیے۔ وزیراعلی عثمان بزدار نے مری سرکاری ریسٹ ہائوسز، سرکاری دفاتر سیاحوں کے لئے کھولنے کا حکم دے دیا اور انتظامیہ کو ہدایت کی کہ پیدا شدہ صورتحال میں سیاحوں کو ہر ممکنہ طریقے سے ریلیف دیا جائے۔عثمان بزدار نے مری میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن تیز کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں، سیاحوں کو ضروری امدادی اشیا بھی فراہم کی جائیں۔
مری کے تمام انٹری پوائنٹس پر سیاحوں کو روکنے کیلئے خصوصی پکٹس قائم کردیئے گئے ۔ راولپنڈی ٹریفک پولیس کے مطابق آگاہی اعلانات کے باوجود بڑی تعداد میں سیاح مری کے داخلی راستوں پر موجود ہیں۔چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او)راولپنڈی اضافی نفری کے ساتھ گزشتہ شام سے مری میں سیاحوں کو ریسکیو کرنے میں مصروف ہیں۔سی ٹی او تیمور خان نے کہا کہ راولپنڈی ٹریفک پولیس تمام تر وسائل کو بروئے کار لا رہی ہے، مسلسل برفباری کی وجہ سے سڑکوں پر پھسلن ہے، برف جمنے سے ٹریفک کی روانی متاثر ہے۔ سی ٹی او کے مطابق ٹریفک پولیس پنجاب ہائی وے کی مشینری کے ساتھ ملکر برف ہٹانے میں مصروف ہیں، سیاحوں کو ریسکیو کر کے محفوظ مقام پر پہنچانا اولین ترجیح ہے، اسنو بائیک کے ذریعے سیاحوں کو ریسکیو کیا جا رہا ہے۔سی ٹی او راولپنڈی تیمور خان نے بتایا کہ مری آنے والے تمام سیاحوں کو واپس بھیجا رہا ہے، شہری ٹریفک پولیس سے تعاون کریں، کرین اور ٹو ٹرک سیبرف میں پھنسے سیاحوں کو نکالا جا رہا ہے.
ملکہ کوہسار مری میں شدید برف باری کے باعث ہونے والی اموات کے نتیجے میں پنجاب حکومت نے 3رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیرصدارت مری کی صورتحال پر اجلاس ہوا۔اس دوران پنجاب حکومت کی جانب سے مری میں پیش آنیوالے سیاحوں کی اموات کے افسوسناک واقعہ پر 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔مری واقعہ پر تشکیل دی گئی کمیٹی 3 دن میں اپنی رپورٹ وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کو پیش کرے گی۔ کمیٹی انسانی جانوں کے ضیاع کی وجوہات کے بارے میں رپورٹ تیار کرے گی۔
ایف ڈبلیو اونے مری ایکسپریس وے کو ٹریفک کے لئے کھول دیا جبکہ پاک فوج نے مری میں پھنسے سیاحوںکے لئے چار ریلیف کیمپ بھی قائم کردیئے ہیں۔ آئی ایس پی آر کی جانب جاری بیان میں کہا گیاکہ مری میں برفباری کے باعث پھنسے ہوئے سیاحوں کی مدد کے لئے بھرپور ریسکیور اور ریلیف سرگرمیاں جاری ہیں ۔ سول انتظامیہ کی مدد کے لئے پاک فوج کے دستے، ایف ڈبلیو اور اہلکار اور دیگرآرمی انجینئرز موقع پر موجود ہیں اور ایف ڈبلیو او اور آرمی انجینئرز نے مری ایکسپریس وے ٹریفک کے لئے کھول دی جبکہ پاک فوج کی طرف سے مختلف مقامات پر چارریلیف کیمپ بھی قائم کردیئے گئے ، یہ کیمپ ملٹری کالج مری، جھیکا گلی، اے پی ایس گلڈنہ اورسنی بینک سپلائی ڈپو میں قائم کئے گئے ۔ آئی ایس پی آرکے مطابق مری ڈویژن کے تمام انجینئرز اورمشینری امدادی کاموں میںمصروف ہے۔ آرمی انجینئرز اور جوانوں نے جھیکا گلی اور گلیات روڈ کو بھی کلیئرکردیا جبکہ آرمی انجینئرز جھیکا گلی ، گلڈنہ شاہراہ کی بحالی میںمصروف ہیں اور مزید ایک کلو میٹر روڈ کلیئرنس کے بعد جھیکا گلی ، کلڈنہ روڈ ٹریف کیلئے بحال کردی جائے گی۔ برفباری میں پھنسے افراد اے پی ایس اسکول کلڈنہ منتقل کردئیے گئے جبکہ متاثرین میں کھانے اوردیگر امدادی اشیاء کی تقسیم کا عمل بھی جاری ہے۔ ٹرپل ون بریگیڈ کے جوان، بہارہ کہو ، ایکسپریس وے شاہراہ کھولنے میں مصروف تھے اوریہ شاہراہ انہوں نے کھول دی جبکہ ٹرپل ون بریگیڈ کے جوان متاثرین میں خوراک اوردیگر سامان بھی فراہم کررہے ہیں۔
مسلم لیگ (ن )کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ مری میں اموات انتظامی نااہلی اور مجرمانہ غفلت کا دردناک واقعہ ہےِ۔، یہ حکومت کی انتظامی صلاحیت کا عالم ہے، حکومت مری اور گلیات میں ٹریفک انتظامات کرنے کے قابل بھی نہیں۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے مری اور گلیات میں اموات پر رنج و غم اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کو بچانے اور محفوظ مقامات تک پہنچانے کی کوشش کیوں نہ ہوئی ؟ حکومت ایک ہزار گاڑیوں کے انتظام کی بھی صلاحیت نہیں رکھتی، سیاح اتنی بڑی تعداد میں جا رہے تھے تو حکومت کو کیوں پتہ نہ چلا ؟ انتظامیہ کہاں سوئی ہوئی تھی؟ پیشگی انتظامات کیوں نہ کئے گئے؟۔انہوں نے کہا کہ جو حکومت رش میں پھنسے شہریوں کو نہیں بچاسکتی وہ مہنگائی کی دلدل سے عوام کو کیسے نکال سکتی ہے ؟ حکومت ایک ہزار گاڑیوں کا مسئلہ حل نہیں کرسکتی، ملک کے بڑے اور سنگین مسائل سے کیسے نمٹ سکتی ہے ؟ عمران نیازی میں تو اخلاقی جرات نہیں، کم ازکم اس سنگین مجرمانہ غفلت کے ذمہ دار وزیروں کو ہی برخاست کیا جائے، اس خون ناحق پر کسی کو تو ذمہ دار ٹھہرایا جائے، سیاحت میں اضافے کا حکومتی پراپیگنڈہ سفاکی اور سنگ دلی کی انتہا ہے۔
پیشگی اطلاع پربھی انتظامیہ کیوں سوئی رہی؟ ہلاکتوں نے سوال کھڑے کردیئے
محکمہ موسمیات نے پانچ جنوری کو طوفان کی پیشگی اطلاع دی ،تو انتظامیہ کیوں سوئی رہی؟ اطلاع کے باوجود سیاحوں کی اتنی بڑی تعداد کو مری داخل کیوں ہونے دیا گیا ؟ ہلاکتوں نے کئی سوال کھڑے کردیئے۔محکمہ موسمیات نے شدید برفباری کا پہلا الرٹ 31 دسمبر 2021 کو جاری کیا تھا، 5جنوری کو دوسرا الرٹ جاری کیا تھا، محکمہ موسمیات نے پہلے ہی وزیراعظم آفس کو برفباری سے متعلق آگاہ کر دیا تھا۔محکمہ موسمیات کی ایڈوائزری نے تمام متعلقہ اداروں کو محتاط رہنے کی ہدایات جاری کی تھیں، جنوری کے آغاز سے ہی مری میں شدیدبرفباری، راستوں کے بند ہونے کے خدشے سے آگاہ کیا گیا تھا، 6سے7جنوری کے درمیان مری گلیات میں شدید برفباری کا الرٹ جاری کیا گیا تھا۔6 سے 9 جنوری کے درمیان مری کی سڑکیں برفباری کیباعث بند ہونے کی اطلاع دی گئی تھی، وزارت ہوابازی کوبھی مری میں شدید برفباری سے متعلق آگاہ کر دیا گیا تھا ، چیئرمین این ڈی ایم اے،پی ڈی ایم اے،ایس ڈی ایم اے کوبھی برفباری سے متعلق آگاہ کیاگیاتھا،لیکن پیشگی اطلاع کے باوجود انتظامیہ نے کوئی خاص اقدامات نہ اٹھائے اور لوگوں کی زندگ
وزیر اعظم کا سانحہ مری کی تحقیقات کا حکم،،، صورتحال کے لیے ضلعی انتظامیہ تیار نہیں تھی۔ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سخت قواعدوضوابط قائم کیے جائیں گے،عمران خان
اسلام آباد(صباح نیوز)وزیر اعظم عمران خان نے سانحہ مری کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔وزیراعظم عمران خان نے مری میں شدید برفباری میں سیاحوں کے پھنسنے اور اموات کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سانحے پردکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مری میں سیاحوں کی اموات پر افسردہ ہوں اور اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔انہوں نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں کہا ہے کہ غیرمعمولی برفباری اور موسمی حالات معلوم کیے بغیر عوام نے مری کا رخ کیا۔ اس صورتحال کے لیے ضلعی انتظامیہ تیار نہیں تھی۔ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سخت قواعدوضوابط قائم کیے جائیں گے