نیب نے 10365 انکوائریوں کی منظوری دی جن میں سے 9299 انکوائریاں مکمل ہوچکی ہیں
بدعنوانی کے سرطان کے خلاف جنگ میں اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا ،نیب
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
قومی احتساب بیورو(نیب )نے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب کی شاندار کارکردگی رپورٹ جاری کر دی۔ معاشرے سے بدعنوانی کے خاتمہ کے لیے قومی احتساب بیورو اپنی کثیر الجہت حکمت عملی کے ذریعے غیر متزلزل عزم کے ساتھ جہاں مسلسل کوشاں ہے وہاں اس کی کاوشوں کے قابل ذکر نتائج برآمد ہونے لگے ہیں۔ نیب کا قیام بدعنوانی کے خاتمے اور کرپٹ عناصر سے لوٹی گئی دولت برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرنے کے لیے لایا گیا ہے۔جسٹس جاوید اقبال نے بطور چیئرمین نیب اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد نہ صرف ایک جامع اور موثر انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی متعارف کرائی بلکہ مختلف اقدامات بھی متعارف کرائے جن کے شاندار نتائج برآمد ہونے لگے ہیں۔ آج ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان، ورلڈ اکنامک فورم، گلوبل پیس کینیڈا، پلڈاٹ اور مشال پاکستان جیسی نامور قومی اور بین الاقوامی ادارے نے نہ صرف بدعنوانی کے خاتمے کے لیے نیب کی کوششوں کو سراہتے ہیں بلکہ گیلانی اور گیلپ سروے میں 59 فیصد لوگوں نے نیب پر اپنا اعتماد ظاہر کیا ہے۔ جسٹس (ر)جاوید اقبال کی قیادت میں نیب نہ صرف ایک فعال ادارہ ہے بلکہ نیب نے گذشتہ 4 سال سے زائد عرصہ کے دوران بدعنوان عناصر سے بلواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 539 ارب وصول کیے ہیں جو کہ پچھلے سالوں کے مقابلے میں قابل ذکر کامیابی ہے۔ نیب کو اپنے آغاز سے اب تک510729 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 498256 شکایات کو نمٹا دیا گیا۔ نیب نے 16307 شکایت کی تحقیقات کی منظوری دی ہے جن میں سے15475 شکایت کی تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں۔ نیب نے 10365 انکوائریوں کی منظوری دی جن میں سے 9299 انکوائریاں مکمل ہوچکی ہیں۔ قومی احتساب بیورو نے 4707 انوسٹی گیشنز کی منظوری دی ہے جن میں سے 4377 انوسٹی گیشنز مکمل ہو چکی ہیں۔ نیب نے اپنے قیام سے اب تک 822 ارب روپے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر بر آمد کئے۔ نیب نے اپنے قیام سے اب تک 3772 ریفرنسز معزز احتساب عدالتوں میں دائر کیے جن میں سے2508 ریفرنسز کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا گیا۔اس وقت 1264 ریفرنس جن کی مالیت 1335.019 ارب روپے ہے مختلف احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ نیب کو سارک اینٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین منتخب کیا گیا۔نیب نے چین کے ساتھ پاکستان میں ہونے والے سی پیک کے منصوبوں کی نگرانی کے لیے ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ نیب نے کمبائن انویسٹی گیشن ٹیم کا ایک نیا تصور متعارف کرایا ہے تاکہ سینئر سپروائزری افسران کے تجربے اور اجتماعی دانشمندی سے فائدہ اٹھایا جا سکے اور ٹھوس شواہد اور بیانات کی بنیاد پر انکوائریوں اور تفتیش کے معیار کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔ شہادتوں اور دستاویزی ثبوتوں کے علاوہ جدید ترین فرانزک سائنس لیب قائم کرنے کے علاوہ ڈیجیٹل فرانزک، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ تجزیہ کی سہولیات موجود ہیں۔ نیب کے یہ اقدامات اسکا معیار ہیں۔ نیب نے مانیٹرنگ اینڈ ایولیویشن سسٹم کے ساتھ ساتھ ایک جامع کوانٹیفائیڈ گریڈنگ سسٹم بھی وضع کیا ہے تاکہ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب کی کارکردگی کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔ نیب کی انفورسمنٹ اسٹریٹیجی کے مطابق نیب اپنے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں تحقیقات مکمل کرنے کے لیے 10ماہ کا وقت مقرر کیا۔ نیب نے اپنے تمام علاقائی بیوروز میں شواہد اکٹھے کرنے کے لئے سیل بھی قائم کیے ہیں۔ اس وجہ سے، نیب ٹھوس دستاویزی شواہد کی بنیاد پر قانون کے مطابق فاضل عدالتوں میں اپنے مقدمات کی بھرپور پیروی کر رہا ہے اور اس کا مجموعی سزا کا تناسب تقریبا 66 فیصد ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب کے بلا امتیازاقدامات نے طاقتوروں کے خلاف نیب کا وقار کئی گنا بڑھا دیا ہے کیونکہ نیب کا مقصد کرپٹ عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی ہے۔ نیب کے تمام افسران/اہلکاران انتہائی،لگن اور قانون کے مطابق بدعنوانی کے خلاف جنگ کو قومی فریضہ سمجھ کر انجام دے رہے ہیں۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال شہریوں کو انصاف فراہم کرنے کا 40 سالہ تجربہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے سیشن جج کوئٹہ سے اپنے کیریئر کاآغاز کرکے قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کے طور پر فرائض سرانجام دیئے۔ وہ انتہائی دیانتدار اور قانون کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دینے پر سختی سے یقین رکھتے ہیں۔ وہ ہر انسان کی عزت نفس پر یقین رکھتے ہیں۔ اس سلسلہ میں انہوں نے نیب کے تام علاقائی بیوروزکو ہدایات جاری کر رکھی ہیں جس پر تمام علاقائی بیوروز میں من و عن عمل کیا جا رہاہے۔نیب قانون پر عمل کرتے ہوئے سب کااحتساب یقینی بناتے ہوئے بدعنوانی کے خاتمہ پریقین رکھتی ہے۔ چیئرمین نیب کی قیادت میں گزشتہ 4سال سے زائد عرصہ کے دوران نیب کی شاندار کارکردگی کے نتائج آئے ہیں۔ ہمیں بدعنوانی کے سرطان کے خلاف جنگ میں اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا جو کہ ہمارے معاشرے کے اخلاقی اقدار کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے۔ ہمیں نسل نو کے لئے بہترین اور خوشحال پاکستان چھوڑنا چاہئے۔