وفاقی وزارت خزانہ و اقتصادی امور کی پاکستان کے پبلک سیکٹر اداروں اور کارپوریشنوں کی کارکردگی کی رپورٹ جاری

او جی ڈی سی ایل  منافع کمانے والے10بڑے قومی اداروں میں سر فہرست

نیشنل ہائی وے اتھارٹی  خسارے کے ساتھ پہلے10بڑے نقصانات کا سبب بننے والے قومی اداروں میں سر فہرست

اسلام آباد(ویب  نیوز)  ادارے

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے سٹینڈ بائی قرض پروگرام کی  ایک شرط کے پوری کرنے کی غرض سے وفاقی وزارت خزانہ و اقتصادی امور نے پاکستان کے پبلک سیکٹر اداروں اور کارپوریشنوں کی کارکردگی کی رپورٹ جاری کر دی ہے  سال2022کے اختتام تک آئل اینڈ گیس ڈیویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ(او جی ڈی سی ایل 133.784ارب روپے) کے منافع سمیت منافع کمانے والے10بڑے قومی اداروں میں سر فہرست جبکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی168.563ارب روپے کے خسارے کے ساتھ پہلے10بڑے نقصانات کا سبب بننے والے قومی اداروں میں سر فہرست رہی ہے وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ  آئل اینڈ گیس کمپنی133.784ارب روپے کے منافع کے ساتھ سر فہرست،پاکستان سٹیٹ آئل86.223ارب روپے کے منافع کے ساتھ سرے نمبر پر،پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ68.718ارب روپے کے منافع سمیت تیسر نمبر پر رہی ہے دیگر ساتھ منافع بخش اداروں میں نیشنل پاور پارکس  لمیٹڈ کمپنی33.327ارب روپے،نیشنل بینک آف پاکستان30,949ارب روپے،پورٹ قاسم اتھارٹی30.949ارب روپے،گورنمنٹ ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ21.259ارب روپے،واٹر اینڈ پاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی19.564ارب روپے،نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی لمیٹڈ16.564ارب روپے کے ساتھ دسویں نمبر پر شمار کی گئی ہے پاکستان میں اس سال کے اختتام پر دس بڑے نقصانات کا سبب بننے والے قومی اداروں میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی168.568ارب روپے، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی102.128ارب روپے،پاکستان انٹرنیشنل ائر لائینز97.531ارب روپے، کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی76.419ارب روپے،حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی54.409ارب روپے،پاکستان ریلوے47.486ارب روپے،لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی30.216ارب روپے،سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی29.484ارب روپے، ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی22.814ارب روپے، ٹرائبل الیکٹرک سپلائی کمپنی21.417ارب روپے، اور دیگر ادارے81.061ارب روپے کے نقصان کا شکار ہوئی ہیں پاکستان  کے ان سرکاری اداروں کے اثاثہ جات کی مالیت30,450ارب روپے ہیان اداروں نے اپنے حصص داران میں 44.414ارب روپے کا منافع تقسیم کیا ہے ان سرکاری اداروں نے386.402ارب روپے کا کارپوریٹ ٹیکس جمع کروایا ہے  ان اداروں میں کام کرنے والوں کی تعداد3لاکھ49ہزار573ہے اور ان اداروں کا مجموعی ریونیو10ہزار366ارب روپے ہے مالی سال2022میں بجلی کی قیمت میں اضافہ نہ کرنے کے سبب بجلی کمپنیوں کو مجموعی طور پر660ارب روپے کی سبسڈی دینا پڑی ہے جس کا ایک برا حصہ  ہر بجلی کمپنی کے نقصانات کے باوجود ان کے صارفین کیلئے بجلی کے نرخوں کو برابر رکھنے کی سبسڈی پر خرچ کیا گیا ہے