اسلام آباد (ویب نیوز)

کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے پاکستان میں ایس ایم ایزکو درپیش چیلنجزپرایک جامع ریسرچ سٹڈی جاری کی ہے جس کا عنوان  ”  سمال اینڈ میڈیم انٹر پرائز(ایس ایم ایز)  کی معاشی کارکردگی کی بہتری  ”  ہے۔

ایس ایم ایز کا پاکستان کی معیشت میں کلیدی کردار رہا ہے ۔ اس کی اہمیت اس بات سے واضح ہوتی ہے کہ پاکستان کے کل کاروبار کا نوے فیصد ایس ایم ایز پر مشتمل ہے ۔ یہ سیکٹر پاکستان کی کل برآمدات کاتیس فیصد اور جی ڈی پی کا چالیس فیصد کا حصہ دارہے۔اور یہ سیکٹر ملک میں روزگار کے مواقع پید ا کرنے اور زرائع آمدن بڑھا نے میں اہم کردار ادا کر رہاہے۔ یہ سٹڈی جدید پیشہ ورانہ طریقے سے منعقد کی گئی ہے اور اس سٹڈی کے لئے جن زرائع سے ڈیٹا اکٹھا کیا گیا ہے ان میں سٹیٹ بنک آف پاکستان،سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور مالی ادارے شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ ملک کے 11شہروں میں 21 ٹریڈ اینڈ کامرس باڈیز کے ساتھ 18 مشاورتی سیشنز بھی منعقد کئے گئے۔اس سٹڈی کا مقصد ایس ایم ایز سیکٹر میں معاشی کارکردگی کا ایسا فروغ ہے جس سے برآمدات، روزگار کے مواقعوں میں مذید اضافہ کیا جا سکے۔

اہمیت کے حامل اکٹھے کئے گئے ڈیٹا اور گروپ ڈسکشنز کا مفصل تجزیہ کر کے مندرجہ زیل تجاویز دی گئی ہیں۔

اہم سفارشات میں سے ایک ایس ایم کی تعریف میں بہتری لانا ہے اور اس میں مائیکرہ انٹرپرائزز کی شمولیت ہے تا کہ نئے کاروبار شروع کرنے والوں کو برابری کی سطح پر فائنانس تک رسائی اور لیگل سٹرکچر مہیا ہو سکے۔

ایس ایم ایز کی فائنانس یعنی مالیاتی اداروں تک رسائی کے لئے سٹڈی میں تجویز کیا گیا ہے کہ سالانہ ٹرن اوورکی بنیاد پرایس ایم ای کی تعریف کو معقول بنایا جائے ۔سٹیٹ بنک آف پاکستان کو غور کرنا چاہیے کہ وہ مالیاتی اداروں کو پابند کرنے کہ وہ سمال انٹرپرائز اور میڈیم انٹر پرائز کے لئے الگ الگ لینڈنگ ٹارگٹ رکھیں۔اس کے علاوہ سیکٹر اور اضلاع کے حساب سے بھی الگ ٹارگٹ ہونے چاہییں ۔

سٹڈی میں ریگولیشنزکو سٹریم لاین کرنے اور ایس ایم ایز کے ریگولیٹری ماحول کو بہتر کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس سے ایس ایم ایز کے لئے رجسٹریشن اور لائسنس کا حصول آسان بنایا جا سکے۔

سٹڈی میں ایس ایم ایز کے لئے ٹیکس سٹرکچرکے نظام میں بہتری بھی تجویز کی گئی ہے اور اس کو شفافیت، کارکردگی اور سہولت کی بنیاد پر بنانے کا کہا گیا ہے۔

ایس ایم ایز کے مفادات کو محفوظ بنانے کے لئے سپیشل اکنامک زون اور انڈسٹریل پارک کی زمین کے استعمال پر بھی بات کی گئی اور اس کے متعلق فریم ورک کے اندر قانون سازی بھی تجویز کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مطلوبہ مہارت کے حصول کے لئے تجویز کیا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ٹیکنیکل اور ووکیشنل تعلیم کی طرف زیادہ سے زیادہ فنڈنگ کریں۔

سٹڈی میں خواتین کو ایس ایم ایز سیکٹر میں بااختیار بنانے کے لئے اہم تجاویز دی گئی ہیں اورکہا گیاہے کہ ایس ایم ایز کی پالیسی ، قانون سازی، فائنانس سمیت ہر فورم پر خواتین کو  نمائندگی ملنی چاہیے ۔

سٹڈی میں بینکوں میں ایس ایم ایز کے لئے خصوصی ڈیسک بنانے اور ایس ایم ای سے متعلقہ بینکنگ سٹاف کی صلاحیتوں میں اضافے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

ایس ایم ایز سیکٹر سٹدی کی ان جامع سفارشات سے پالیسی اور ریگولیٹری اصلاحات لانے میں مدد ملے گی جس سے ایس ایم ایز کے لئے سازگار ماحول میسر آ سکے گا۔