عمان (ویب نیوز)

اقوام متحدہ کی خصوصی کمیٹی نے اسرائیلی کی طرف سے مسلسل اور ڈھٹائی کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے کلچر کی مذمت کی ہے اور کہا ہے اسرائیل کے اس روہے سے انسانی حقوق کو سنگین خلاف ورزیوں کو تقویت ملتی ہے۔  اقوام متحدہ کی  یہ خصوصی کمیٹی فلسطینیوں کے اسرائیل کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالیوں، فلسطینیوں کے خلاف اور دوسرے مقبوضہ عرب علاقوں میں اسرائیلی کارروائیوں کی تحقیقات کے لئے قائم کی گئی ۔کمیٹی نے یہ بات عمان کے سالانہ وزٹ کے بعد کہی ہے۔ خصوصی کمیٹی کے ارکان کا یہ دورہ چار جولائی کو شروع ہو کر چار دن تک جاری رہا تھا۔ اس چار دن تک جاری رہنے والے مشن میں کمیٹی کے ارکان نے فلسطینی حکومت کے اعلی حکام سے ملاقاتیں کیں، اقوام متحدہ کے مختلف اداروں کے نمائندوں سے ملے۔ نیز فلسطین کے مقبوضہ علاقوں کے علاوہ گولان کی مقبوضہ پہاڑیوں کے علاقے میں بھی وزٹ کئے اور لوگوں سے براہ راست معلومات حاصل کیں۔خصوصی کمیٹی کے ارکان نے اقوم متحدہ کے ذیلی ادارے انروا کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا، مارکہ پناہ گزین کیمپ کا دورہ کیا۔ ان تمام سرگرمیوں کے دوران کمیٹی کے ارکان کو افسوس رہا کہ کہیں بھی اسرائیلی حکام کا رویہ تعاون پر مبنی نہیں تھا ۔ حتی کہ اقوام متحدہ کی اس خصوصی کمیٹی کی اس درخواست کو بھی اہمیت نہ دی گئی کہ اسرائیلی حکام سے مشاورت کا موقع دیا جائے۔اسرائیلی حکام کی طرف سے  اقوام متحدہ کی اس خصوصی کمیٹی کو مسلسل انکارکیا جاتا رہا، جس سے اقوام متحدہ کے اس مشن کو اندازہ ہوا کہ اسرائیلی حکام خود کو جوابدہی سے ماورا سمجھتے ہیں۔ جو کچھ وہ مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں کے ساتھ سلوک روا رکھے ہوئے ہیں اس بارے میں جواب دینے کو بھی تیار نہیں ہیں۔ اقوام متحدہ کی خصوصی کمیٹی کے مطابق طویل تر اسرائیلی قبضے اور جوابدہی کے احساس سے ماورا اسرائیلی رویے اور کلچر کی وجہ سے مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی شہریوں کے مقابلے میں فلسطینیوں کے بنیادی انسانی حقوق سے بہرہ ور ہونے کا امکان ختم ہو کر رہ گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں برابری کی بنیاد پر حقوق، امن اور عظمت آدمیت کے سارے معاملے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔خصوصی کمیٹی نے بتایا اس کے دورے کی ایک اہم وجہ یہودی آباد کاروں کے فلسطینیوں کے خلاف پر تشدد سلوک کے بڑھتے ہوئے واقعات کا جائزہ لینا بھی تھا۔ اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی طرف سے فلسطینیوں کے ساتھ پر تشدد سلوک کا جائزہ لینا ، فلسطینیوں کی نظر بندیوں، اظہار رائے کے حق ، نقل و حرکت کی خلاف کی ورزیوں سے متعلق واقعات کے بارے میں تحقیقات کرنا تھا۔اس دوران اسے معلوم ہوا کہ رواں سال یعنی 2022 کے ساال میں اب تک صرف مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج نے 60 فلسطینیوں کو موت کے گھاٹ اتارا ہے۔ یہ قتل امن وامان کے چکر میں اور قانون نافذ کرنے کے نام پر کئے گئے۔ اس سے پچھلے 2021 کے اتنے دورانیے میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے  41 فلسطینیوں کی جان لی تھی۔سپیشل کمیٹی نے  کہا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے ایک بہیمانہ انداز یہ اختیار کیا جاتا ہے کہ فلسطینیوں کی مرنے کے بعد لاشیں بھی ان کے لواحقین کے حوالے نہیں کی جاتیں۔ اس سلسلے میں 325 فلسطینیوں کی لاشیں ان کے اہل خانہ کو تدفین کے لیے نہیں دی گئیں۔اسی طرح  خصوصی کمیٹی نے نوٹ کیا گیا کہ یہودی آباد کاروں کی طرف سے بھی فلسطینیوں کے خلاف کئے جانے والے پرتشدد میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔