اسلام آباد (ویب ڈیسک)
وزیر داخلہ شیخ رشید کا برطانوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ملک کا فائدہ اسی میں ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان ایک صفحے پر ہوں، وزیراعظم عمران خان اور فوجی قیادت میں کوئی اختلاف نہیں ہے اور فوجی قیادت کا فیصلہ ہے کہ وہ منتخب حکومت کے ساتھ کھڑی رہے گی، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی سوچ میں فرق ہو سکتا ہے مگر ایسا نہیں کہ وہ ایک صفحے پر نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے نظر آتا ہے کہ عدالتوں میں مقدمات لے جاتے وقت شاید درست تیاری نہیں کی گئی، چوروں، ڈاکووں، کرپٹ اور بددیانت لوگوں کو قانون کو گرفت میں لانے کے لیے عمران خان کو ووٹ ملے، احتساب عمران خان کا سب سے بڑا نعرہ تھا مگر ہمیں وہ کامیابی نہیں ملی جو ملنی چاہیے تھی۔
برطانیہ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں مقیم ملزمان اور مجرموں کو واپس لانے کے لیے معاہدے کی کوشش کی جا رہی ہے، حکومت کی کوشش ہے کہ نواز شریف واپس آ جائیں، نواز شریف کو ہم نے خود بھیجا یہ ہماری ہی غلطی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف سب کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں کامیاب ہوئے اور باہر چلے گئے، حکومت کی کوشش ہے کہ ان افراد کو واپس لایا جائے جو عدالتوں اور حکومت کو مطلوب ہیں، بہت سی کوششوں کے باوجود تاحال اسحاق ڈار کی واپسی ممکن نہیں بنا سکے۔
سابق مشیر برائے احتساب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہناتھا کہ شہزاد اکبر کے استعفے اور وزیراعظم کی ان سے ناراضگی کی وجہ نواز شریف کو واپس نہ لانے سمیت پیسے بھی واپس نہ لانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اربوں کی کرپشن ہوئی، ایک ایک ملازم کے اکاؤنٹ سے 4، 4 ارب روپے برآمد ہو رہے ہیں، شہباز شریف پر 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے لیکن ہم ان کے پیسے بھی نہ لا سکے۔
ان کا کہنا ہے کہ احتساب کے عمل میں ہر جگہ ہی بہتری کی گنجائش ہے، ہمیں کیسز اچھے تیار کرنے کی ضرورت ہے، اچھے وکیل ہوں۔
شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان میں ارادے کی کمی نہیں ہے، وہ کہتے ہیں کہ این آر او دینا غداری ہو گی۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف لڑنے اور معلومات اکٹھی کرنے کا نظام کافی بہتر ہے، 2 ماہ تک ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کا خدشہ ہے لیکن دہشت گردی کی اس تازہ لہر پر قابو پالیا جائے گا۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ سیز فائر ختم ہونے کے حوالے سے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی ان قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہی تھی جو پاکستان میں سزا کاٹ رہے ہیں، ایسے خطرناک قیدیوں کی رہائی ممکن نہیں اس لیے ٹی ٹی پی کے مطالبات نہیں مانے جا سکتے تھے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے ٹی ٹی پی کو ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہونےکی پیشکش کی لیکن تحریک طالبان پاکستان نے فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی۔