پاکستان میں ترقی کیلئے ٹیکنالوجی گیپ دور کرنے کی ضرورت ہے، ڈاکٹر عارف علوی

 انفارمیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، آن لائن ایجوکیشن اور سائبر سکیورٹی کو فروغ دیا جانا چاہئے..صدر مملکت کا تقریب سے خطاب

اسلام آباد(ویب  نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے موجودہ دور میں انفارمیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، آن لائن ایجوکیشن اور سائبر سکیورٹی کے فروغ جبکہ سوشل میڈیا ٹولز کے مثبت استعمال کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو ملک انفارمیشن ٹیکنالوجی کو جس رفتار سے اپنائے گا اسی رفتار سے ترقی کرے گا، مصنوعی ذہانت چوتھے صنعتی انقلاب کی بنیاد اور قوموں کی ترقی کا مستقبل ہے، پاکستان میں ترقی کیلئے ٹیکنالوجی گیپ کو دور کرنے کی ضرورت ہو گی، پاکستانی ہنرمندوں کی بیرون ملک مانگ بہت زیادہ ہے، اس کو پورا کرنے کیلئے جامعات کو ورچوئل تعلیم کے ذریعے طلبا کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہئے، سائبر حملوں کے تدارک کیلئے مثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں نیشنل آئیڈیا بینک کانفرنس کے قومی سطح کے مقابلوں کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں ٹیکنالوجی گیپ بہت زیادہ ہے جسے دور کرنے کی ضرورت ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹیکنالوجی سستی ہونے کے باوجود اس کو بروقت نہیں اپنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آن لائن تعلیم کی افادیت سب پر عیاں ہے لیکن کورونا وبا کے دوران اس پر حقیقی معنوں میں توجہ دی گئی۔ یہ واضح رہے کہ جو ملک انفارمیشن ٹیکنالوجی کو جس رفتار سے اپنائے گا وہ اسی رفتار سے ترقی کرے گا، اس شعبہ میں زیادہ سرمایہ کاری بھی درکار نہیں کیونکہ دنیا میں ایسی مثالیں موجود ہیں کہ بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے برعکس چھوٹی کمپنیاں بھی بڑی کامیاب رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مخصوص وجوہات اور مسائل کی وجہ سے ترقی نہیں ہو سکی تاہم اس کی صلاحیت موجودہے، اس مقصد کیلئے ٹیکنالوجی گیپ کو دور کرنے کی ضرورت ہو گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کی بدولت علم ہر شخص کی دسترس میں ہے، اس نئے رجحان نے روایتی تعلیمی نظام کو چیلنج کیا ہے، آج گھر بیٹھے تعلیم، صحت، کاروبار سمیت ہر سہولت کا حصول ممکن ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں روایتی تعلیمی نظام کا مطلوبہ انفراسٹرکچر نہ ہونے کے باعث فکری سرمایہ بیرون ملک منتقل ہوتا رہا ہے تاہم انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بدولت لوگوں کی رسائی بڑھی ہے، پاکستانی ہنرمندوں کی بیرون ملک مانگ بہت زیادہ ہے، اس کو پورا کرنے کیلئے جامعات کو طلبا کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہئے جو ورچوئل تعلیم کے ذریعے ممکن ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ مستقبل ورچوئل ایجوکیشن سے وابستہ ہے جسے عام کرنے ضرورت ہے۔ صدر مملکت نے سائبر سکیورٹی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ سائبر وار کے طور پر پاکستان میں روزانہ سینکڑوں حملے ہوتے ہیں، اس کے تدارک کیلئے مثر اقدامات کی ضرورت ہے، 2030 تک دنیا کو سائبر سکیورٹی کے حوالہ سے 8 کروڑ ماہرین کی ضرورت ہو گی، پاکستان اس صورتحال میں مناسب تعلیم و تربیت کے ذریعے افرادی قوت مہیا کرنے کے قابل ہو سکتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ مصنوعی ذہانت چوتھے صنعتی انقلاب کی بنیاد اور قوموں کی ترقی کا مستقبل ہے، جس قوم نے اپنے مستقبل کو پہچان لیا اس کی ترقی کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے استعمال کے مثبت اور منفی دونوں پہلو ہیں، ہمارے نوجوانوں کو اس بات کو سمجھنا ہو گا کہ جھوٹی خبریں معاشرے کیلئے نقصان دہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ میں سرمایہ کاری کے وسیع امکانات ہیں، یہ شعبہ تیز رفتار ترقی کے مواقع فراہم کرتا ہے، پاکستانی نوجوانوں کو ان مواقع سے استفادہ کرنے کیلئے خود کو تیار کرنا چاہئے، اس حوالہ سے نیشنل آئیڈیا بینک اور ایسپائر پاکستان کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔ قبل ازیں سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انور نے اپنے خطاب میں کہا کہ نیشنل آئیڈیا بینک کا قیام صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی سے ممکن ہوا ہے۔ انہوں نے پاکستان انوویٹس کانفرنس کے حوالہ سے بتایا کہ اس مقابلہ میں پورے پاکستان سے تخلیق کاروں نے حصہ لیا، اس اقدام سے سٹارٹ اپ وینچر کیپٹلسٹ سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب نوجوانوں کو اپنی تخلیقات کیلئے درکار مالی وسائل کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ اس موقع پر صدر مملکت نے جیتنے والے ہونہار نوجوانوں میں انعامات بھی تقسیم کئے۔ بعد ازاں صدر مملکت نے اس موقع پر لگائے گئے مختلف سٹالز کا بھی دورہ کیا