لاہور (ویب ڈیسک)
وزیراعظم عمران خان نے ریور راوی اربن پروجیکٹ پر لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔یہ اعلان عمران خان نے لاہور میں کیا۔وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے صوبے کے امور پر بریفنگ دی۔ بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں سے آگاہ کیا۔ انہوں نے پنجاب میں تحصیل کی سطح پر ریسکیو سروس منصوبے کے آغاز کا بتایا جس کی وزیراعظم نے تعریف کی۔ وزیر اعلی نے مختلف محکموں میں اصلاحات، نیا پاکستان صحت کارڈ کی تقسیم کے حوالے سے بھی بریف کیا۔ وزیراعظم نے حکومتی منصوبوں کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت کر دی، کہا کہ پنجاب حکومت کی عوامی ریلیف کے شعبوں میں کارکردگی قابل تعریف ہے۔ عوام دوست منصوبوں سے عام آدمی کو ریلیف دینے کے اقدامات میں تیزی لائی جائے،وزیر اعظم عمران خان نے راوی اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے زیر انتظام رکھ جھوک کی سائٹ کا معائنہ کیا۔ وزیرِ اعظم کو منصوبے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی کہ منصوبے کے پہلے فیز میں 24 ارب کی سرمایہ کاری ہوئی۔ منصوبہ لاہور کے وسط میں بین الاقوامی معیار کے کاروباری مرکز و رہائش کی سہولیات فراہم کرے گا۔ اسکے علاوہ ماحولیاتی تحفظ، گرین روف، اربن پارکس اور برساتی پانی کو ذخیرہ کرکے استعمال میں لانے جیسے اقدامات بھی منصوبے کا حصہ ہیں۔ منصوبے میں بابِ پاکستان منصوبے کی تکمیل اور والٹن ائیرپورٹ کی منتقلی بھی شامل ہے۔رکھ جھوک جنگل شیخو پورہ میں میڈیا گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا راوی پر کوئی ہاوسنگ سوسائٹی نہیں۔ نیا شہرآباد کرنے جارہے ہیں۔ اس پروجیکٹ سے نئی نوکریاں پیدا ہوں گی۔ سرمایہ کاری آئے گی۔ اسلام آباد کے بعد یہ دوسرا شہر ہے جو پلاننگ سے بننے جا رہا ہے۔ اس منصوبے سے راوی کو محفوظ بنایا جائے گا،انہوں نے کہا کہ لاہور کے قریب شہر بسانے کا مقصد یہ ہے کہ لاہور شہر پھیلتا جارہا ہے جس کے باعث زیر زمین پانی کی سطح نیچے جارہی ہے اور شہر کا کچرا اٹھا نہیں سکیں گے جس میں اس وقت بھی مسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دریائے راوی سکڑتا جارہا ہے جو سیوریج کا نالا بنتا جارہا ہے جو آگے جا کر دریائے سندھ میں گرتا ہے اور آلودگی پھیلتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر یہاں شہر نہیں بسایا جائے تو بھی لاہور یہاں پہنچ رہا ہے، راستے میں بغیر منصوبہ بندی کے رہائشی سوسائیٹیز تعمیر ہورہی ہی، جن کے پاس سیوریج اور واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کا کوئی تصور نہیں ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شاید غلط فہمی ہے کہ یہ کوئی ہاوسنگ سوسائٹی بن رہی ہے، یہ ایک نیا اور جدید شہر بن رہا ہے، دنیا میں جہاں بھی نئے شہر بنے ہیں، مثلا ملائیشیا اور دبئی میں، یہ اس طرز پر بن رہا ہے جو ترقی کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک ماحولیات کا معاملہ ہے، ہماری پارٹی وہ واحد پارٹی ہے جس نے سب سے پہلے ماحول کی بات کی اور دنیا میں اس کی کوششوں کو تسلیم کیا جارہا ہے، اس سے پہلے تو کسی نے بات ہی نہیں کی تھی۔انہوں نے کہا کہ پہلے خیبرپختونخوا میں ایک ارب درخت لگائے گئے اور اب سارے پاکستان میں 10 ارب درخت لگائے جارہے، اس لیے سب کو معلوم ہونا چاہیے یہاں 2 کروڑ درخت لگائے جائیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ جدید شہر بھی بن رہا ہے اور منصوبہ بندی سے جنگل بھی بنایا جائے گا جو آب و ہوا کو تحفظ دے گا۔ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ دریائے راوی کو بھی بچایا جائے گا، یہاں بیراج بنا کر پانی روکا جائے گا جس سے زیر زمین پانی کی سطح بلند ہوگی، اس کے علاوہ ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے جائیں گے کہ راوی میں جو سیوریج کا پانی جارہا ہے وہ پانی صاف کر کے دریا میں چھوڑیں گے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ 20 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے جس سے نوکریاں ملیں گی، غیر ملکی سرمایہ کاری آئے گی جس میں سے ڈیڑھ ارب ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری آچکی ہے، اتنا بڑا منصوبہ پاکستان میں نہیں بنا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ منصوبے سے 30 سے 40 صنعتیں چلیں گی، روزگار ملے گا، دولت پیدا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ جس تیزی سے ہماری آبادی بڑھ رہی ہے ہمیں نئے شہروں کی ضرورت ہے تا کہ بڑے شہروں مثلا کراچی، لاہور سے دباو کم ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کے نزدیک ہم کوشش کررہے تھے کہ بنڈل آئی لینڈ پر نیا شہر بن جائے لیکن اس میں سندھ حکومت نے رکاوٹ ڈال دی ہے، اس منصوبے سے کراچی کا دباو کم ہونا تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ اگر اسی طرح شہر پھیلتے رہے تو نہ ہم آلودگی پر قابو پاسکیں گے، نہ کچرا ٹھکانے لگاسکیں گے، نہ ہی عوام کو سہولیات اور گیس، بجلی صاف پانی جیسی چیزیں دے سکیں گے، یہ مسائل کراچی میں ہیں جو دیگر شہروں میں بھی آنے شروع ہوجائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ ہم میڈیا کے سامنے اس منصوبے کی تفصیلات رکھیں گے تا کہ عوام کو معلوم ہو کہ پاکستان کی تاریخ میں کتنے عرصے بعد اتنا بڑا منصوبہ بنایا جارہا ہے۔۔