سینیٹ میں قائد حزب اختلاف یوسف رضا گیلانی ایوان سے غیر حاضر رہے۔ سینیٹر فیصل سبزواری اور خالدہ اطیب بھی غیر حاضر
سٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور، تاہم اہم ترین بل کی منظوری کے موقع پر حکومتی و اپوزیشن سینیٹرز کی غیر حاضری نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے

اسلام آباد(ویب نیوز )

سینیٹ نے سٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور کرلیا۔سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی سربراہی میں ہوا جس میں سٹیٹ بینک ترمیمی بل پر رائے شماری کرائی گئی جس میں بل کے حق میں 43اور مخالفت میں 42ووٹ آئے۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بھی بل پیش کرنے کے حق میں ووٹ دیا، اے این پی کے عمر فاروق کانسی بل کی منظوری کے وقت ایوان سے نکل گئے جب کہ دلاور خان نے حکومت کو ووٹ دیا۔بل پر رائے شماری کے وقت سینیٹ میں قائد حزب اختلاف یوسف رضا گیلانی ایوان سے غیر حاضر رہے۔بل پر رائے شماری کے بعد سینیٹ نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور کر لیا جس کے بعد سینیٹ کا اجلاس پیر تک ملتوی کردیا گیا۔حکومت کی کامیاب حکمت عملی کے باعث ایوان بالا میں سٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور ہو گیا تاہم اہم ترین بل کی منظوری کے موقع پر حکومتی و اپوزیشن سینیٹرز کی غیر حاضری نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔سٹیٹ بینک ترمیمی بل کی منظوری کے موقع پر متعدد اراکین سینیٹ سے غیرحاضر رہے، اپوزیشن کے اہم رکن و قائد حزب اختلاف یوسف رضا گیلانی اہم ترین اجلاس میں شریک ہی نہ ہوئے اور ان کا ایوان میں نہ آنا سیاسی حلقوں زیر بحث ہے۔حکومتی اتحادی ایم کیو ایم کے سینیٹر فیصل سبزواری اور خالدہ اطیب بل کی منظوری کے وقت شریک نہیں تھے، نزہت صادق کینیڈا میں ہیں، مشاہد حسین سید کرونامیں مبتلا ہونے پر شریک نہ ہوئے۔فاٹا سے سینیٹر ہلال الرحمان کرونا وائرس کے باعث اجلاس میں نہ آسکے جبکہ فاٹا سے ہی سینیٹر ہدایت اللہ بھی ایوان سے غائب رہے، تحریک کی منظوری کے بعد اے این پی کے سینیٹر عمر فاروق ایوان سے چلے گئے۔اسی طرح بی این پی مینگل سینیٹر قاسم رونجھو،سینیٹر نسیمہ احسان شاہ، پی کے میپ کے سینیٹر سردار شفیق ترین بھی ایوان نہ آئے جبکہ پیپلزپارٹی کے سینیٹر سکندر مندھرو امریکہ میں زیر علاج ہیں۔دوسری جانب اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کی منظوری کے موقع پر حکومتی سینیٹر زرقا کی سینیٹ آمد پر حکومتی و اپوزیشن ارکان حیران رہ گئے، شدید بیماری کے باعث وہ آکسیجن سلنڈر اور اپنا ذاتی معالج کے ساتھ ایوان میں آئیں اور اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کے حق میں ووٹ دیا۔