فیصل آباد (ویب ڈیسک)

  کسان بورڈ کے ضلعی صدر علی احمدگورایہ نے کہا ہے کہ کسانوں کے ساتھ امتیازی سلوک بندنہ کیا گیا تو پنجاب کے ہزاروں کسان 15فروری کو پنجاب اسمبلی کا گھیرائوکریں گے۔ یوریا کھادکی قلت،بجلی اورپیٹرول قیمتوں میں بے جا اضافے نے کسانوں کومفلوک الحال بنادیاہے۔پورے ملک کو خوراک فراہم کرنے والے کاشتکارآج خود فاقوں پر مجبورہوچکے ہیں۔ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ حکمرانوں نے ایک سازش کے تحت پاکستان کے کسانوں کو مفلوک الحال طبقے میں تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔ حکمرانوں کی اقربا پروری کے سبب اس وقت ملک میں کھاد کا شدید ترین بحران پیدا ہو چکا ہے۔پنجاب میں کھاد کی قیمت 1700 بڑھ کر 3500سے زائدہوچکی ہے۔ چینی آٹا گندم کے بعد اب کھاد کی افغانستان اسمگلنگ پر چشم پوشی اختیار کرنا مجرمانہ غفلت ہے۔حکومت نے اپنے چند منظور نظر افراد کو نوازنے کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔ کسان سارا سارا دن کھاد کے لئے لمبی لمبی قطاروں میں کھڑے نظر آتے ہیں۔ اگر اس بحران کا تدارک نہ کیا گیا اور اس کے لئے کوئی فوری حل نہ نکالا گیا تورواں سال گندم کا بحران شدت اختیار کر لے گا۔انہوںنے کہا کہ کسان جو ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتا ہے لیکن حکمران اسی کی ہی ہڈی کو توڑنے کے درپے نظر آ رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ڈی اے پی غریب کسان کی پہنچ سے دور ہو چکی ہے، یوریا کھاد بھی مارکیٹ سے غائب ہے۔بیج اور کرم کش دواؤں کی قیمتیں پہلے ہی آسمان سے باتیں کر رہی تھیں۔شوگر ملز مالکان کی جانب سے کسانوں کا استحصال ہو رہا ہے مگر انتظامیہ اورصوبائی حکومت آنکھیں بند کررکھی ہیں۔حکمرانوں کی ساری کارکردگی اخباری بیانات تک محدود ہو چکی ہے۔ کسانوں کے ساتھ  سوتیلی ماں جیسا سلوک بند ہوناچاہیے۔ زراعی مراحل پرجنرل سیلز ٹیکس کو مکمل طورپر ختم کیا جانا چاہیے۔کاشتکارو ںکو سستی بجلی اورڈیزل کی فراہمی کو یقینی بنایاجائے۔