ملک کی جو تباہی عمران نیازی کے ہاتھوں ہو چکی تو اب یہ خوف آتا ہے کہ ہم اس ملک کو کیسے ٹھیک کریں

 تحریک عدم اعتماد آئینی آپشن ہے، پاکستان کی معاشی تباہی کے پیش نظر انہیں مزید وقت دینا ظلم اور زیادتی ہو گی

عمران خان رابطہ مہم کیلئے جا کر دکھائیں، پھر عوام انہیں بتائیں گے آٹے دل کا بھا ئوکیا ہوتا ہے ،ایم کیو ایم وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو

لاہور (ویب ڈیسک)

مسلم لیگ(ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی تباہی کے پیش نظر اس حکومت کو مزید وقت دینا ظلم اور زیادتی ہو گی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے پاس اب زیادہ وقت نہیں ہے اور انہیں اس حکومت کی حلیف کے بجائے پہلے پاکستانی بن کر سوچنا ہو گا ورنہ قوم ان سے حساب مانگے گی۔ایم کیو ایم پاکستان کا وفد سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان اور سابق مئیر کراچی وسیم اختر کی قیادت میں شہباز شریف سے ملاقات کیلئے ماڈل ٹائون پہنچاجہاں شہباز شریف نے وفد کا استقبال کیا اور ملاقات کی۔اس دوران ن لیگ کی جانب سے احسن اقبال، ملک احمد خان، خواجہ سعد رفیق، شاہ محمد شاہ اور مفتاح اسماعیل بھی شریک تھے۔دونوں جماعتوں کے درمیان حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے معاملے پر بات ہوئی۔ ن لیگ نے متحدہ سے تحریک عدم اعتماد کی حمایت کی درخواست کی تاہم ایم کیو ایم نے کہا کہ اپوزیشن کا ایجنڈا واضح ہونے تک کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قاصر ہیں، معاملہ واضح ہوجائے توبہتر فیصلہ کریں گے۔ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی اقتصادی، معاشی اور سیاسی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی ہے۔انہوں نے کہا کہ دن رات ٹیکسوں کی بھرمار، بڑے بڑے بجلی گیس کے بل آ رہے ہیں جس کی پاکستان کی 74سالہ تاریخ میں کوئی نظیر نہیں ملتی تو یہ ہماری سوچی سمجھی رائے ہے کہ اس سے زیادہ کرپٹ، نااہل، راشی اور ناعاقبت حکومت کا کبھی تصور نہیں کیا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات میں کراچی اور سندھ کے حوالے سے گفتگو ہوئی، کراچی میں جب بارشوں سے تباہی ہوئی تھی تو میں دورے پر گیا تھا اور اس کے بعد عمران خان نیازی کو ہوش آیا تھا اور انہوں نے 1100ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا تھا، خدا جانے اس پیکج کا کیا حشر ہوا۔شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کی قیادت میں کراچی میں پانی کے لیے فنڈز مہیاز کیے گئے، کے فور منصوبے کے لیے اربوں روپے دیے، کراچی کی گرین لائن کے لیے 25ارب روپے مہیا کیے گئے اور کراچی کا امن بھی میاں نواز شریف کے دور میں واپس آیا۔انہوں نے کہا کہ میں نے ایم کیو ایم کے وفد سے گزارش کی ہے کہ آپ اس حکومت کے حلیف ضرور ہیں لیکن اس سے پہلے آپ ایک پاکستانی ہیں، اس ملک کی جو تباہی عمران نیازی کے ہاتھوں ہو چکی ہے تو اب یہ خوف آتا ہے کہ ہم اس ملک کو کیسے ٹھیک کریں گے، لہذا انہیں آج پہلے پاکستانی اور پھر حلیف بن کر سوچنا ہو گا وگرنہ قوم آپ سے سوال کرے گی لہذا آپ کے پاس اب زیادہ وقت نہیں ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے عامر خان اور ان کے ساتھیوں سے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد آئینی آپشن ہے، یہ ملک جس حد تک پہنچ گیا ہے تو عوام کی خواہش ہے کہ ان سے جلد از جلد جان چھڑائی جائے اور پاکستان کی معاشی تباہی کے پیش نظر انہیں مزید وقت دینا ظلم اور زیادتی ہو گی۔وزیراعظم کی جانب سے رابطہ مہم کے اعلان کے بارے میں سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان رابطہ مہم کے لیے جا کر دکھائیں، پھر عوام انہیں بتائیں گے آٹے دل کا بھائو کیا ہوتا ہے۔اس موقع پر ایم کیو ایم(پاکستان)کے سینئر ڈپٹی کنوینرعامر خان نے کہا کہ ہم نے پنجاب میں تمام دوستوں سے ملاقات کی تھی اور سندھ اسمبلی میں پاس ہونے والے بلدیاتی بل پر آل پارٹیز کانفرنس کی تھی جس میں مسلم لیگ(ن)نے بھی شرکت کی تھی اور اس کانفرنس میں اس اتفاق کیا گیا تھا کہ بلدیاتی اداروں کو آئین کے آرٹیکل 140(اے)کے تحت بااختیار ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے کچھ دن قبل بلدیاتی اداروں کے حوالے سے کافی بہتر فیصلہ دیا ہے اور اگر اس فیصلے کی روشنی میں عمل کیا جائے تو بلدیاتی ادارے کافی بااختیار ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے دوستوں سے بھی کہیں گے کہ وہ بھی اپنے صوبوں میں اسی فیصلے پر عملدآرمد کریں اور وہاں بھی اسی طرح بلدیاتی ادارے بااختیار ہوں۔عامر خان نے کہا کہ جس طرح کی مشکلات پنجاب میں ہمارے دوستوں کو وفاق سے ہیں بالکل اسی طرح کی مشکلات ہمیں سندھ میں پیپلز پارٹی سے ہیں، ہم اسی ظلم و ستم کا شکار ہیں اور وزیراعلی ہائوس کے سامنے پرامن احتجاج پر جو کچھ ہوا وہ آپ سب نے دیکھا۔انہوں نے کہا کہ اس بات پر اتفاق ہے کہ مستقبل میں پاکستان کی بہتری کے لیے ہم سب کو مل کر کوشش کرنی چاہیے اور ہم سب مل کر فیصلے کریں۔ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کی معیشت جس طرف چلی گئی ہے اور جو مشکلات ایک عام آدمی کو درپیش ہیں تو کراچی کی صورتحال اس سے کہیں زیادہ خراب ہے، ہم نے وفاق کے سامنے اپنی ناراضگی رکھی ہے کہ ہمیں عوام کے سوالوں کا جواب دینا ہوتا ہے، یہ مہنگائی یقینا ناقابل برداشت ہو گئی ہے تو اس کا کوئی نہ کوئی حل نکالنا چاہیے۔تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کا ساتھ دینے کے سوال پر عامر خان نے کہا کہ یہ سوال قبل از وقت ہے، پہلے اپوزیشن طے کر کے اپنا کوئی ایجنڈا سامنے لے کر آئے، ہم یہاں ہونے والی گفتگو رابطہ کمیٹی کے سامنے رکھیں گے اور پھر ملک کی بہتری کے لیے جو بھی فیصلہ ہو گا اس پر عمل کریں گے۔