ضلعی انتظامیہ میرپور خاص نے مسجد کی طرز پر بنی قادیانیوں کی عبادت گاہ کو سیل کرنے کا فیصلہ کر لیا
مذکورہ فیصلہ تحریک تحفظ ناموس رسالت کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن مکمل ہوتے ہی کیا گیا۔مذکورہ عبادت گاہ کو مسمار کرنے کے متعلق فیصلہ اعلی سطح پر کیا جائے گا
تحریک تحفظ ناموس رسالت پاکستان نے مسجد کی طرز پر بنی قادیانیوں کی عبادت گاہ کو صرف سیل کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسے معاملے کو طول دینے کے مترادف قرار دے دیا
امن عوامی احتجاج کا اعلانتحریک تحفظ ناموس رسالت پاکستان کا مسجد کی طرز پر بنی قادیانیوں کی عبادت گاہ مسمار نہ کرنے پر ضلعی انتظامیہ کے خلاف اعلی عدلیہ سے رجوع اور
لاہور (ویب نیوز )
(میرپور خاص)تحریک تحفظ ناموس رسالت پاکستان کی جانب سے مسجد کی طرز پر بنی قادیانیوں کی عبادت گاہ کو مسمار کرنے کے لئے دی گئی ڈیڈ لائن
مکمل ہوتے ہی میرپور خاص کی ضلعی انتظامیہ نے مسجد کی طرز پر بنی قادیانیوں کی عبادت گاہ کو سیل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق قادیانیوں کی مذکورہ عبادت گاہ کو فوری طور پر سیل کرنے کے بعد مذکورہ عبادت گاہ کو مسمار کرنے یا اس کی ہیت تبدیل کرنے کا فیصلہ اعلی سطح پر کیا جائے گا۔تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان نے میرپور خاص کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مسجد کی طرز پر بنی قادیانیوں کی عبادت گاہ کو صرف سیل کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا مطالبہ مسجد کی طرز پر بنی قادیانیوں کی عبادت گاہ کو مسمار کرنے یا اس کی ہیت تبدیل کرنے کا ہے۔ضلعی انتظامیہ مذکورہ عبادت گاہ کو سیل کرنے کے بعد معاملہ اعلی حکام کے سپرد کرکے مذکورہ معاملے کو لٹکانے کی کوشش کررہی ہے۔جس سے مسلمانوں میں مزید اشتعال پیداء ہورہا ہے۔لہذا ہم میرپور خاص کی ضلعی انتظامیہ کے خلاف اعلی عدلیہ سے رجوع کرنے کے ساتھ ساتھ پرامن عوامی احتجاج بھی کریں گے۔تفصیلات کے مطابق میرپور خاص کے علاقے ثمن گوٹھ میں مسجد کی طرز پر بنی قادیانیوں کی عبادت گاہ کو مسمار کرنے کے متعلق تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان کی دی گئی ڈیڈ لائن مکمل ہوتے ہی میرپور خاص کی ضلعی انتظامیہ نے قادیانیوں کی مذکورہ عبادت گاہ کو سیل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان کی جانب سے 72 گھنٹوں کی دی گئی ڈیڈ لائن کے بعد ڈپٹی کمشنر میرپور خاص،ڈی پی او میرپور خاص اور ایس ایس پی میرپور خاص نے مقامی علمائے کرام سے قادیانیوں کی مذکورہ عبادت گاہ کے متعلق مذاکرات کئے۔مذاکرات میں تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان کے نمائندے نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی۔مقامی علمائے کرام نے مسجد کی طرز پر بنی قادیانیوں کی عبادت گاہ کو مسمار کرنے یا اس کی ہیت تبدیل کرنے کے متعلق تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان کے مطالبے کی مکمل حمایت کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ سے قادیانیوں کی مذکورہ عبادت گاہ کے خلاف قانون کے مطابق ازخود کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔تاہم ڈپٹی کمشنر میرپور خاص نے مقامی علمائے کرام سے درخواست کی کہ مقامی علمائے کرام قادیانیوں کی مذکورہ عبادت گاہ کے خلاف کاروائی کے لئے تحریری درخواست دیں تو اس پر ضلعی انتظامیہ کاروائی کرے گی۔ڈپٹی کمشنر میرپور خاص کی درخواست پر مقامی علمائے کرام نے تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان کی مرکزی قیادت سے مشاورت کی۔تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان کی مرکزی قیادت نے کہا کہ اصولی طور پر تو ضلعی انتظامیہ کو ازخود قادیانیوں کی مذکورہ عبادت گاہ کے خلاف کاروائی کرنی چاہئیے تھی لیکن ہم اسے انا کا مسئلہ نہیں بناتے،مقامی علمائے کرام قادیانیوں کی مذکورہ عبادت گاہ کے خلاف کاروائی کے لئے درخواست دے دیں۔جس کے بعد میرپور خاص کے علمائے کرام مولانا محمد اسامہ خارانی،مولانا سید فہد علی شاہ،مولانا مختار احمد،قاری عبدالرشید،حافظ احتشام الحق اور حافظ شاہ فہد نے قادیانیوں کی مذکورہ عبادت گاہ کے میناروں کو مسمار کرتے ہوئے مذکورہ عبادت گاہ کی ہیت کو فوری طور پر تبدیل کرنے کے لئے ایک مشترکہ تحریری درخواست ڈپٹی کمشنر میرپور خاص کو دی۔جس کے بعد ڈپٹی کمشنر میرپور خاص کی زیر صدارت ضلعی انتظامیہ کے اعلی افسران کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔مذکورہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قادیانیوں کی مذکورہ عبادت گاہ کو فوری طور پر سیل کرنے کے بعد مذکورہ عبادت گاہ کو مسمار کرنے یا اس کی ہیت تبدیل کرنے کے متعلق کوئی بھی فیصلہ اعلی سطح پر کیا جائے گا۔مذکورہ پیش رفت کے بعد تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان کا ہنگامی اجلاس کراچی میں مفتی مجیب الرحمن کی زیر صدارت منعقد ہوا۔اجلاس میں تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان کی ایڈوائزری کونسل کے چیئرمین علامہ قاری نوید مسعود ہاشمی،تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان کے جنرل سیکریٹری حافظ احتشام احمد اور دیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں قادیانیوں کی مذکورہ عبادت گاہ کے متعلق ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کی گئی پیش رفت پر غور کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ میرپور خاص کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مسجد کی طرز پر بنی قادیانیوں کی عبادت گاہ کی ہیت کو تبدیل نہ کئے جانے کے خلاف نہ صرف اعلی عدلیہ سے رجوع کیا جائے گا،بلکہ اس حوالے سے پرامن عوامی احتجاج بھی کیا جائے گا۔اجلاس کے بعد اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ”ہم نے میرپور خاص کی ضلعی انتظامیہ کو مسجد کی طرز پر بنی قادیانیوں کی عبادت گاہ کو مسمار کرنے یا اس کی ہیت کو تبدیل کرنے کے لئے 72 گھنٹوں کی ڈیڈ لائن دی تھی۔قانونا ضلعی انتظامیہ قادیانیوں کی مذکورہ عبادت گاہ کے خلاف ازخود فوری طور پر کاروائی کرنے کی پابند تھی۔مگر افسوس کہ میرپور خاص کی ضلعی انتظامیہ نے اپنی قانونی ذمہ داری پوری نہیں کی۔میرپور خاص کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے قادیانیوں کی مذکورہ عبادت گاہ کو صرف سیل کرکے معاملہ اعلی حکام کے سپرد کرنا مذکورہ معاملے کو لٹکانے کے مترادف ہے۔جس سے مسلمانوں میں مزید اشتعال پیداء ہورہا ہے۔لہذا ہم میرپور خاص کی ضلعی انتظامیہ کے غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ ترز عمل کے خلاف نہ صرف اعلی عدلیہ سے رجوع کریں گے بلکہ پرامن عوامی احتجاج بھی کریں گے۔ہم ایک دفعہ پھر واضح کرتے ہیں کہ کسی بھی صورت قادیانیوں کو خلاف قانون سرگرمیوں اور مسلمانوں کے حقوق کی پامالی کی اجازت نہیں دی جائے گی”۔