مظفرآباد (ویب ڈیسک)

چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان کی سربراہی میں فل کورٹ بینچ نے سابق چیف جسٹس ایم تبسم آفتاب علوی کے مقدمہ کا فیصلہ سنا دیا۔ فل کورٹ بینچ میں چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر کے ہمراہ سینئر جج سپریم کورٹ جسٹس خواجہ محمد نسیم ، جج سپریم کورٹ جسٹس رضا علی خان اورایڈھاک جج سپریم کورٹ جسٹس محمد یونس طاہر شامل تھے۔سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر کے فل بینچ نے ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس ایم تبسم آفتاب علوی کی درخواست نظرثانی کو جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے قرار دیاکہ چیف جسٹس ہائی کورٹ کی تعیناتی پروموشن نہیں ہے بلکہ الگ سے ایک تقرری ہے جس کے لیے مشاورت، ایڈوائس کے عمل سے گزر کر الگ سے حلف ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی قرار دیا کہ زیر نظرثانی فیصلہ میں اس اہم نقطے کو زیر بحث نہیں لایا گیا ہے لہذا نظرثانی کو جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ان کی بطورجج ہائی کورٹ تقرری کو درست قرار دیا ہے اور حکم دیاہے کہ حکومت سابق چیف جسٹس ایم تبسم آفتاب علوی کو ریٹائر منٹ کی تاریخ سے پنشن اور مراعات ادا کرے۔ یاد رہے کہ سابق چیف جسٹس ہائی کورٹ ایم تبسم آفتاب علوی کی بطور جج ہائی کورٹ تقرری کو راجہ وسیم یونس ایڈووکیٹ نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا اورہائی کورٹ نے رٹ پٹیشن منظور کرتے ہوئے ان کی بطورجج ہائی کورٹ تقرری کو غیر آئینی قرار دے دیا تھا اور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ نے بحال رکھا تھا۔ سابق چیف جسٹس ایم تبسم آفتاب علوی نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف درخواست نظرثانی دائر کر رکھی تھی جس کو جزوی پذیرائی بخشتے ہوئے فل کورٹ بیچ نے امروز مختصر حکم جاری کیا ۔سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں سابق چیف جسٹس ہائی کورٹ ایم تبسم آفتاب علوی کے علاوہ بشیر احمد مغل ایڈووکیٹ اور ایڈووکیٹ جنرل خواجہ محمد مقبول وار نے مقدمہ میں پیروی کی جبکہ راجہ وسیم یونس ایڈووکیٹ کی جانب سے کوئی پیش نہیںہوا۔