Prime Minister Imran Khan distributing Naya Pakistan National Health Cards among the beneficiaries in Faisalabad on 9th February, 2022.

ڈاکوئوں سے نرمی نہیں برتوں گا، نیوٹرل ایمپائر بٹھا کر دیکھیں،عمران خان

 ملک اس لیے قائم نہیں ہوا تھا کہ عوام کی دولت لوٹ کر نواز شریف اور زرداری ٹاٹا اور برلا بن جائیں

دونوں جماعتیں ایک دوسرے کو چور کہتی تھی، زرداری کو جیل میں مسلم لیگ (ن) نے ڈالا تھا

وزیر اعظم کافیصل آباد میں نیا پاکستان صحت کارڈ کی تقریب سے خطاب

فیصل آباد( ویب  نیوز)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ڈاکوئوں سے نرمی نہیں برتوں گا، نیوٹرل ایمپائر بٹھا کر دیکھیں، پاکستان اسلامی فلاحی ریاست کے خواب پر وجود میں آیا ہے یہ ملک اس لیے قائم نہیں ہوا تھا کہ عوام کی دولت لوٹ کر نواز شریف اور زرداری ٹاٹا اور برلا بن جائیں۔فیصل آباد میں نیا پاکستان صحت کارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب، ڈاکٹر یاسمین اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرف لے جانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 74 سال میں کئی وزیر اعظم آئے کبھی کسی نے یہ نہیں سوچا کہ غریب گھرانے میں کوئی بیماری آجائے تو اس کا علاج کرانا کتنا مشکل ہے، ریاست نے کبھی صحت کی طرف توجہ نہیں دی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں سمجھنا چاہئے کہ پاکستان کسی وجہ سے بنا تھا، ہم سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہندوستان کے سارے مسلمانوں نے پاکستان کے لیے ووٹ دیا تھا، حالانکہ انہیں معلوم تھا کہ تمام مسلمانوں کو پاکستان نہیں آنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانیان پاکستان ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا خواب دیکھا تھا، اس کا مطلب یہ تھا کہ ہم نے پاکستان کو نبیۖ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے لیکن پاکستان کی تاریخ میں اس بارے میں کسی حکومت نے نہیں سوچا۔

Prime Minister Imran Khan addressing the Naya Pakistan National Health Card Distribution Ceremony in Faisalabad 

انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ امیروں اور غریبوں میں فاصلے بڑ ھتے گئے، میں اور میری ساری بہنیں سرکاری ہسپتالوں میں پیدا ہوئی تھی لیکن اب صاحب حیثیت افراد نجی ہسپتالوں میں جاتے ہیں، آہستہ آہستہ ملک کے سرکاری ہسپتال خستہ حال ہوتے گئے اور نجی ہسپتالوں کا رجحان بڑھنے لگا۔انہوںنے کہا کہ جن لوگوں نے اپنی عوام کی صحت کی ذمہ داری اٹھانی تھی وہ کھانسی پر بھی لندن ، امریکا ، دبئی جارہے ہیں، انہیں کیا معلوم پاکستان کی عوام کس حالت ہیں ہے۔مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج سے چند سال پہلے یہ دونوں جماعتیں ایک دوسرے کو چور کہتی تھی، زرداری کو جیل میں مسلم لیگ (ن)ڈالا تھا۔انہوںنے کہا کہ یاد رکھیں کہ پاکستان تحریک انصاف نے زرداری کو جیل میں نہیں ڈالا بلکہ ہم نے ان کا پیٹ پھاڑ کا پیسہ نکالنا تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اس لیے نہیں بنایا تھا کہ ٹاٹا اور برلا کی طرح نواز شریف اور زرداری امیر ہوجائیں، انہوں نے کبھی نہیں سوچا کہ عام شہری ہماری ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکوئوں کے ٹولے کو پیغام دینا چاہتا ہوں میں ان کے ساتھ نرمی نہیں برتوں گا۔ نیوٹرل ایمپائر بٹھا کر دیکھیں پنجاب میں ماضی میں کیا ہوااوراب کیا ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ڈاکٹر اور نرسوں کا تناسب آبادی کے مطابق ہوتا ہے اور پاکستان میں آبادی کے لحاظ سے یہ ریشو نہ ہونے کے برابر ہے، ضلعی ہسپتالوں میں ڈاکٹر اور نہ ہی نرسز ہوتی ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ڈاکٹر اور نرسز کا فقدان اچانک نہیں ہوا بلکہ حکمران طبقے نے ملک میں عوام کے لیے ایک الگ جبکہ اپنے لیے الگ پاکستان بنادیا۔وزیر اعظم چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کو مخاطب کیے بغیر کہا کہ وہ کہتے ہیں ہم ہیلتھ انشورنس پر نہیں بلکہ ہسپتالوں پر پیسے خرچ کریں گے، تو آپ نے 13 سال سے کیا کر رہے ہیں، آپ ہسپتالوں پر ہی پیسے خرچ کرلیں۔عمران خان نے کہا کہ آپ کو صرف یہ پتا ہے کہ بارش آتی ہے تو پانی آتا ہے آپ کو سندھ کے دیہاتوں کا حال نہیں معلوم، آپ جاکر دیکھیں کہ لوگ کیسے زندگی گزار رہے ہیں، زرداری صاحب چوری کے پیسے سے صرف لوگوں کو خریدتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں صرف سیاست میں ان دو خاندانوں کی وجہ سے آیا تھا جو کئی سال سے پاکستان کو لوٹ رہے ہیں، میں نے 25سال پہلے ان کے خلاف جہاد شروع کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے دنیا دیکھی ہے، میں نے مغرب کے خوشحال گھرانے دیکھے ہیں، اللہ نے مجھے سب کچھ دیا ہے مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں، میں صرف سیاست میں ان دو خاندانوں کی وجہ سے آیا تھا کیونکہ ان کے ہوتے ہوئے پاکستان کا کوئی مستقبل نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ سیاست میں آنے کی دوسری وجہ یہ تھی کہ پاکستان اسلامی فلاحی ریاست کے نظریے پر بنا تھا اس نظریے پر ملک کو چلانا تھا، میں آزاد پاکستان میں پیدا ہونے والی پہلی نسل میں سے ہوں۔وزیر اعظم نے کہا کہ کامیاب معاشرے کے لیے دو چیزیں لازمی میں جس میں سب سے پہلے قانون کی بلادستی ہے۔انہوں نے قول رسولۖ بیان کرتے ہوئے کہا کہ نبی ۖ نے کہا تھا کہ تم سے پہلے بہت سی قومیں تباہ ہوئیں اور اللہ تعالی نے قرآن مجید میں فرمایا ہے کہ میں نے دنیا کی امامت کے لیے تمہیں سب عظیم قوم میں نے پیدا کیا ہے کیونکہ تم اچھائی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہو اور بدی کو ختم کرتے ہو۔انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ دو چیزیں ہیں جس پر مدینہ کی ریاست کی بنیاد رکھی گئی، نبیۖ رحمت اللعالمین بن کر آئے، سارے دنیا کے لیے رحمت تھے جو ان کی سنت پر چلے کا اللہ اس کا مرتبہ بلند کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا نہ ہوتا تو آج مسلمان خوشحال ہوتے اور غیر مسلم خوشحال نہ ہوتے لیکن وہ قومیں جو مسلمان نہیں ہیں خوشحال ہیںکیونکہ جو قومیں خوشحال ہیں ان کی بنیاد قانون کی بالادستی اور فلاحی ریاست پر ہیں۔جوکووچ کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قانون کی بالادستی کے خاطر انہیں ٹورنامنٹ نہیں کھیلنے دیا گیا، برطانوی شہزادے کو ریپ کیس میں عدالت میں بلایا گیا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے سابقہ وزیر اعلیٰ کی حکومت کے دوران ان کے بیٹے کی شوگر مل کے چپڑاسی کے اکائونٹ میں اربوں روپے آجاتے تھے، آج وہ پارلیمنٹ میں کھڑے ہوکر ڈیڑھ ڈیڑھ گھنٹے کی تقریر کرتے ہیں، ادھر آصف زرداری کو دیکھ لیں پاپڑ والے اور چینی والے کے اکائونٹ میں کروڑوں روپے آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک مریض لندن علاج کرانے گیا تھا، کہا گیا کہ انہیں دل کی بیماری ہے اور دل کی بیماری کے ساتھ سیڑھیوں پر چل رہے ہیں، اور یہاں کے وکیل کہتے ہیں کہ انہیں پھر سے موقع دو ان کی تاحیات پابندی ختم کرو۔ انہوں نے کہا کہ جب ملک کر تباہ کرنا ہو تو بم مارنے کی ضرورت نہیں، کرپشن عام کردو، جب کرپشن سے عام ہوگی تو کوئی محنت کیوں کرے گا۔وزیر اعظم نے اپوزیشن کو پیغام دیا کہ پاکستان کی اصل جنگ قانون کی بالا دستی ہے ، جب قانون پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو کرپشن ہوتی ہے، تمام قبضہ گروپوں کو ہم نے اس قانون کے نظام کے نیچے لانا ہے جس دن یہ ہوگیا تو سمجھ لیں تبدیلی آگئی ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پہلی حکومت ہوگی جو جائیداد میں خواتین کے حق کے لیے قانون لائے، ہماری عورتوں کو حق نہیں دیا گیا، اللہ پاک نے خواتین کو بے شمار حقوق دیئے ہیں۔یکساں قومی نصاب پر وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے تمام طبقات کے سکولوں میں پانچویں جماعت کے لیے یکساں تعلیمی نصاب متعارف کرایا ہے کیونکہ غریبوں کے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے کہ عمران خان کے بچے انگلش میڈیم سکول میں پڑھ رہے ہیں اور غریب کا بچہ اردو میڈیم یا مدرسے میں پڑھ رہا ہے۔چین پاک اقتصادی راہداری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سی پیک اگلے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اس کے تحت نئے معاہدے کیے گئے، پنجاب میں بے شمار منصوبوں بنائے جائیں گے اور ساری دنیا دیکھے گی کہ پنجاب صرف اشتہاروں میں نہیں حقیقت میں بھی ترقی کر رہا ہے