پہلے عدم اعتماد ، وزیراعظم کون ہوگا یہ بعد کی باتیں ہیں، مریم نواز

نواز شریف پہلے عدم اعتماد پر قائل نہیں تھے، مگر سی ای سی ارکان نے ان سے کہا کہ ہم سب کا فرض ہے عوام کی آواز سنیں

ہماری ترجیح عوام ہیں، سیاسی جماعتوں کا فرض ہے کہ عوام پر مسلط عذاب سے ملک و قوم کو نجات دلائی جائے

اگر اپوزیشن نے عوام کی آواز پر لبیک نہ کہا تو حکومت کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتیں بھی قصور وار ہوں گی

عمران خان اقتدار جاتا دیکھ کر مایوسی کا شکار ہیں، ان کی تقریر نہیں، مایوس آدمی کی چیخیں ہوتی ہیں

عمران خان کے اپنے ایم این اے اور ایم پی اے دوسرے جماعتوں میں جانے کے لیے تیار ہیں

 اللہ تعالی نے عمران خان اور نیب کے گٹھ جوڑ کا دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردیا ، ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کروں گی

تاریخ کی کرپٹ ترین حکومت عمران خان کی ہے،وزارت معیشت، وزارت خارجہ کو سرٹیفکیٹ نہیں ملے،پروپیگنڈہ سیل ان کا متحرک رہا، اسے بڑی کامیابی ملی ہے

اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو

لاہور (ویب ڈیسک)

پاکستان مسلم لیگ(ن)کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان اپنی خیر منائیں ان کی کشتی ڈوب رہی ہے،پہلے عدم اعتماد ہمارا ہدف ہے، وزیراعظم کون ہوگا یہ بعد کی باتیں ہیں،نواز شریف پہلے عدم اعتماد پر قائل نہیں تھے، مگر سی ای سی ارکان نے ان سے کہا کہ ہم سب کا فرض ہے عوام کی آواز سنیں، اتحادی عمران خان کی ناکامی کا بوجھ لے کر عوام میں نہیں جائیں گے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کی پارٹی ایسی نہیں جس میں کوئی آئیڈیالوجی ہو، نظریاتی لوگ ہوں یا کوئی کمٹمنٹ ہو، حکومت عوام کی جانب سے عدم اعتماد کا شکار ہوچکی ہے، ارکان اسمبلی پہلے ہی عدم اعتماد کے لیے تیار بیٹھے ہیں، اقتدار کی کشتی ڈوبتی نظرآ رہی ہے، عمران کی پارٹی آج کے بعد نظر نہیں آئے گی ، اس پارٹی میں شامل سب لوگ اقتدار کے خواہش مند ہیں جب اقتدار کی کشتی ڈوبے تو یہ لوگ کہیں نظر نہیں آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اور ان کی جماعت کو مخلصانہ مشورہ ہے کہ وہ جب بھی عوام میں جائیں تو ہیلمٹ لے کر جائیں چاہیں تو کنٹینر پر چڑھ جائیں کیوں کہ عوام کے ہاتھ آپ کے گریبان تک پہنچنے والے ہیں۔مریم نواز نے کہا کہ ہماری ترجیح عوام ہیں اور یہ سیاسی جماعتوں کا فرض ہے کہ عوام پر جو عذاب مسلط ہوا ہے اس سے ملک و قوم کو نجات دلائی جائے، اگر اپوزیشن نے عوام کی آواز پر لبیک نہ کہا تو حکومت کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتیں بھی قصور وار ہوں گی، عوام کی بھلائی کیلئے کام کرنا یہ سب سے بڑی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اپنے اقتدار کی کشتی ڈوبتی ہوئی نظر آرہی ہے تو ان کی چیخیں نکلتی ہیں، ان کے ایم این اے اور ایم پی اے دوسرے جماعتوں میں جانے کے لیے تیار ہیں، نواز شریف کو ملک سے باہر رکھا ہوا ہے وہ ملک نہیں آسکتے، لیکن پوری جماعت ان کی لیڈرشپ میں متحد رہی ہے، ان کی جماعت قائم و دائم ہے،نواز شریف پہلے عدم اعتماد پر قائل نہیں تھے، مگر سی ای سی ارکان نے ان سے کہا کہ ہم سب کا فرض ہے عوام کی آواز سنیں۔ عمران خان اقتدار جاتا دیکھ کر فرسٹریشن کے شکار ہوکر تقاریر کرتے ہیں۔عمران خان کی تقریر نہیں، مایوس آدمی کی چیخیں ہوتی ہیں، اتحادی عمران خان کی ناکامی کا بوجھ لے کر عوام میں نہیں جائیں گے، دہشت گردی، مہنگائی کی وجہ سے حالات بدلے، کسی اور وجہ سے نہیں، حالات اس لیے سازگار ہیں، ہماری اب کوشش ضرور کامیاب ہوگی۔مسلم لیگ(ن)کی نائب صدر نے کہا کہ نیب کے پاس آج عدالت میں کوئی جواب نہیں تھا اللہ تعالی نے عمران خان اور نیب کے گٹھ جوڑ کا دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردیا ، ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کروں گی۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی، مہنگائی اور عوامی غصے کی وجہ سے حالات بدلے ہیں اور کوئی وجہ نہیں، تحریک انصاف کے رہنمائوں کو پیغام ہے کہ اگر وہ باعزت اپنے حلقوں میں جانا چاہتے ہیں تو اس حکومت کو سپورٹ نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے عمران خان کو انعام دے دیا ہے،ایک سروے میں عوام نے عمران خان کے بیانیے کو ڈس اون کردیا ہے،عوام کی اکثریت سمجھتی ہے کہ وہ بیانیہ جھوٹ تھا،عمران خان اور اس کے ساتھی کرپٹ اور رشوت خور ہیں،ان کا احتساب کا بیانیہ بری طرح فیل ہوا ہے ۔ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کو پہلا مرحلہ تحریک عدم اعتماد کا درپیش ہے، بعد میں وزیراعظم کون ہوگا یہ کہنا قبل از وقت ہے یہ باتیں بعد کی ہیں اور بعد میں ہی طے ہوں گی۔وزیراعظم کی جانب سے 10 وزارتوں کو انعام دینے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ تاریخ کی کرپٹ ترین حکومت عمران خان حکومت ہے، انہیں مشورہ ہے کہ وہ عوامی رابطوں میں (ن)لیگ کو چور ڈاکو کہنے کے بجائے عوام کو یہ بتائیں کہ عدالتوں میں(ن)لیگ کے حق میں کیا گواہیاں آرہی ہیں ، کوئی بھی چیز ایسی نہیں کہ وہ تکیہ کرسکیں۔لیگی نائب صدر نے کہا کہ وزارت معیشت، وزارت خارجہ کو سرٹیفکیٹ نہیں ملے،پروپیگنڈہ سیل ان کا متحرک رہا، اسے بڑی کامیابی ملی ہے۔ ایک سوال کے جواب میںمریم نواز نے کہاکہ 15 فیصد تنخواہ بڑھائی ہے، جبکہ مہنگائی پانچ سو سے چھ سو فیصد بڑھی ہے، جب بجلی کا بل اتنا لمبا چوڑا آئیگا تو 15 فیصد اضافے کا کیا کریں گے۔ جہانگیر ترین کے رابطے سے متعلق سوال پر جواب دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ساری باتیں کیا آج ہی بتادوں ۔