بیرونی مداخلت کی وجہ سے ایچ ای سی مفلوج ادارہ بن چکا ہے، ڈاکٹر طارق بنوری

ادارے کو باہر کے لوگ ہتھیانا چاہتے ہیں، ادارے اور یونیورسٹیزکو آزاد و خود مختار دیکھنا چاہتے ہیں

اس وقت یونیورسٹیز میں وائس چانسلر کے تقرری سمیت تمام امور میں مداخلت ہوتی ہے

 وزیراعظم کے دفتر، وزارت تعلیم سمیت دیگر جگہوں سے مداخلت ہوتی ہے، میڈیا  سے گفتگو

اسلام آباد  (ویب ڈیسک)

چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) ڈاکٹر طارق بنوری نے کہا ہے کہ بیرونی مداخلت کی وجہ سے ایچ ای سی مفلوج ادارہ بن چکا ہے، ادارے کو باہر کے لوگ ہتھیانا چاہتے ہیں،اس ادارے اور یونیورسٹیرکو آزاد و خود مختار دیکھنا چاہتے ہیں لیکن اس وقت یونیورسٹیز میں وائس چانسلر کے تقرری سمیت تمام امور میں مداخلت ہوتی ہے ، وزیراعظم کے دفتر، وزارت تعلیم سمیت دیگر جگہوں سے مداخلت ہوتی ہے ۔  میڈیا کے بیورو چیفس و سینئر صحافیوں سے تفصیلی ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے طارق بنوری کا کہنا تھا کہ تعلیمی نظام کی سرپرستی حکومت کو کرنی چاہیئے لیکن حکومت کو تعلیمی امور میں مداخلت نہیں کرنی چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہا اس وقت ڈاکٹرثانیہ نشتر کی معاونت سے 90ہزار طلبا کو سکالر شپس دی جارہی ہیں یہ ملکی تاریخ میں سکالر شپس کا سب سے بڑا پروگرام ہے ، سکالر شپس کاگلا پروگرام ایک لاکھ ستائیس ہزار سکالر شپس کا ہوگا ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی بنانے کے 25ارب روپے کے پی سی ون کے خلاف لکھا تھا کہ یہ غیر مناسب بجٹ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ وہ طلبا یونینز کی بحالی کے حق میں ہیں معیاری تعلیم ، احتساب اورایچ ای سی، سمیت تمام یونیورسٹیزکی خوو مختاری کے حق میں ہوں ۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ایچ ای سے کے سربراہان نے اختیارات کا غلط استعمال کیا اب بھی ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور یونیورسٹیز کو کمزور کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔ بیرونی دباؤ پر وائس چانسلر کی تقرری مختصر مدت کیلئے کی جاتی ہے ، پروفیسرز کو سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، اپنے پسندیدہ نمائندگان کو پسندیدہ تنخواہیں دینے پر ایچ ای سی کو ڈرایا اور دھمکایا جاتا ہے،ان کا کہنا تھاکہ کچھ لوگوں کو ایچ ای سی نامی ادارہ ہی برداشت نہیں، پسندیدہ یونیورسٹیز کو زیادہ فنڈز دینے کی تجویزدی جاتی ہے جو یونیورسٹیاں حق دار ہیں انہیں پیسے نہیں دیئے جاتے یا کم پیسے دیئے جاتے ہیں ، چیئرمین ایچ ای سی نے کہاکہ  ان کے خلاف معاملہ ایک ریسرچ سینٹر کے آڈٹ سے شروع ہوا ، 29ریسرچ سنٹر آڈٹ کو تیار ہے لیکن ایک ریسرچ سنٹر تیارنہیں ہے ،ہمیں آڈٹ سے روک دیا گیا ہے طارق بنوری کا کہنا تھاکہ ایچ ای سی کی خود مختاری میں مداخلت کی جاری ہے،موجودہ تنازعہ سے ہائرایجوکیشن سیکٹر متاثر ہو رہا ہے 30 سینٹرز میں سے ایک سینٹر ایچ ای جے کو ایک ارب دیئے جارے تھے، ڈاکٹر طارق بنوری کا کہنا تھا کہ آڈٹ کروانے پر اعتراض بھی ایچ ای جے کو تھا،حکومت اور وزارت تعلیم کی جانب سے کہا گیا کہ اس ادارے کو نہ چھیڑیں، چیئرمین ایچ ای سی کا کہنا تھاکہ زیر اعظم ہاؤس یونی ورسٹی کیلئے ایچ ای سی نے 70 کروڑ کا پی سی ون دیا،مشیروں کی جانب سے وزیر اعظم یونی ورسٹی کیلئے 25 ارب رکھے گئے ہیں، ڈاکٹر طارق بنوری  کا کہنا تھا کہ اچھی یونی ورسٹی 3 سے 5 ارب میں تیار ہوسکتی ہے 25 ارب کا کیا جواز ہے اتنی رقم میں چار یونیورسٹیاں بن سکتی ہیں لیکن پہلے سے موجود یونورسٹیز کووسائل دیئے نہیں جارہے اور نئی یونورسٹیز کے منصوبے لا کر پہلے سے موجود جامعات کومتاثر کیاجارہا ہے ۔  چئیرمین ایچ ای سی کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی کے ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ کرپشن ہوئی ہے، ریسرچ سینٹر کو پیسے دئے جاتے ہیں مگر پوچھا نہیں جاتا کہ کام کیا کر رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ ریسرچ سنٹرز میں فنڈز کا درست استعمال نہیں ہوتا ،اب تک 40ارب روپے خرش ہوچکے لیکن کورونا آنے کے بعد ویکسین تیار نہیں کرسکے ہمارے پڑوسی ملک نے ویکسین تیار کی اور فروخت کیلئے پیش کردی لیکن ہمارے ہاں ویکسین تیار کیوں نہیں ہوئی اس ریسرچ پر خرچ ہونے والے ایک ایک پیسے کا حساب ہونا چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ یونیورٹیزکو منصفانہ طریقے سے فنڈز دیئے جانے چاہیں کسی یونیورسٹی کو بہت زیادہ فنڈز ملتے ہیں اور کسی کو بہت کم فنڈز ملتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ احتساب پہ یقین رکھتا ہیں اور حکومت بھی لیکن احتساب ہوتا نظر نہیں آرہا۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ان کا حکومت کے ساتھ کوئی جھگڑانہیں ہے صرف کچھ لوگ ہیں جو مداخلت کررہے ہیں ماضی میں ایچ ای سی کے اختیارات کا درست استعمال ہوتا تو یہ جھگڑا ہی نہ ہوتا۔ان کا کہنا تھاکہ میں نے یہ جنگ نہ تو مانگی ہے اور نہ ہی مسلط کی ہے ۔