سینیٹ کمیٹی کیبنٹ سیکرٹریٹ اجلاس میں بیوروکریٹس کی دوہری شہریت کے حوالے سے ترمیم پر غور

سینٹرل سلیکشن بورڈ کے حوالے سے  معاملے پر تفصیلی تبادلہ خیال

اسلام آباد (ویب  نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس سینیٹر رانا مقبول احمد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹرز افنان اللہ خان، سعدیہ عباسی، سیف اللہ خان نیازی، خالدہ اطیب، ڈاکٹر ذرقہ سہروردی تیمور، کیبنٹ ڈویژن اور اسٹیبلشمینٹ ڈویژن کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں بیوروکریٹس کی دوہری شہریت کے حوالے سے سینیٹر افنان اللہ خان کی سینیٹ ہاؤس میں پیش کردہ ترمیم کو زیر غور لایا گیا۔ سینیٹر افنان اللہ خان کا کہنا تھاکہ دوہری شہریت کے حامل افراد پاکستان کے علاوہ دوسرے ممالک سے وفاداری کا حلف اٹھاتے ہیں تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ وقت آنے پر وہ کس ملک کے مفادات کا تحفظ کریں گے۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے سوال پوچھا کہ آج تک کتنے بیوروکریٹس کو ملکی راز افشاں کرنے پر سزا دی گئی ہے؟۔ انکا کہنا تھا کہ یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے اور اس سے بیس ہزار آفیسرز کے متاثر ہونے کہ خدشہ ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رانا مقبول احمد نے کہا کہ اس معاملے پر اگلی میٹنگ میں مزید غور کرتے ہوئے فیصلہ کیا جائیگا۔ انہوں نے ہدایت جاری کی کہ قومی اسمبلی میں اس بل پر جتنی بحث کی گئی ہے اْسکی تفصیل تمام سینیٹرز کو فراہم کی جائے تاکہ اس معاملے کو یکسو کرتے ہوئے جلد منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے۔کمیٹی نے سینٹرل سلیکشن بورڈ کے حوالے سے سینیٹر دلاور خان کی طرف سے اٹھائے گئے معاملے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ سینیٹر ڈاکٹر زرقہ سہروردی تیمور نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ جنوری 2021 اور ستمبر2021  میں ہونے والے سلیکشن بورڈز کے نوٹیفکیشنز کو معطل کیا جائے اور نئے سرے سے شفاف بنیادوں پر آفیسرز کی پروموشن کو دیکھا جانا چاہئے۔ سینیٹر زرقہ کا کہنا تھا کہ حالیہ سلیکشن بورڈز میں میں پسند لوگوں کو خلاف قواعد پروموشنز دی گئیں ہیں۔ اور اس حوالے سے کمیٹی کی طلب کردہ تفصیلات کا نہ پیش کرنا اس ایوان کی توہین کے مترادف ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ15 سال پرانی صرف دو ایوریج اے سی ارز کو بنیاد بنا کر کیسے کسی کو ترقی سے محروم کیا جا سکتا ہے؟۔چیئرمین کمیٹی نے اسٹیبلشمینٹ ڈویژن کو ہدایت جاری کہ اس معاملے پر غور کرتے ہوئے جلد از جلد انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے اقدامات اٹھائے جائیں۔سیکرٹری اسٹیبلشمینٹ کا کہنا تھا کہ معاملہ عدالتوں میں زیر التواء ہے اور اسکو اس فورم پر ڈسکس نہیں کیا جانا چاہیے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ کمیٹی کی طلب کردہ چند تفصیلات کلاسیفائیڈ انفارمیشن کے زمرے میں آتی ہیں۔ اسکے لیے وزیر اعظم کو لکھ چکے ہیں اس اور وہ جو فیصلہ کریں گے ہم اس پر عمل کریں گے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جن آفیسرز پر کسی قسم کی بدعنوانی یا پلی بارگین کا معاملہ نہیں انکے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چائیے۔ لوگ بیس بیس سال سروس میں ہیں۔ اس طرح سے کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونی چاہیے۔ ہمیں معلوم ہے کہ کس طرح ماضی میں کرپٹ اور نا اہل لوگوں کو بھی پروموٹ کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے سیکرٹری اسٹیبلشمینٹ ڈویژن کو اگلی میٹنگ سے پہلے سلیکشن بورڈ کے حوالے سے کورٹس کے تمام فیصلہ جات کی تفصیل فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ سینیٹر دلاور خان کی غیر حاضری کی وجہ سے چیئرمین کمیٹی نے معاملے کو مزید غور کے لیے اگلی میٹنگ تک موخر کر دیا۔