پشاور (ویب ڈیسک)
خیبرپختونخوا کی صوبائی کا بینہ نے ایک اہم مسودہ قانون Food fortification Act 2021کی منظوری دیدی جس کا مقصد آٹے، خوردنی تیل اور دیگر اشیاء خوردونوش جو درآمد کی جاتی ہیں یا مقامی طور پر تیار کی جاتی ہیں میں اہم وٹامن جن میں آئرن ، فولک ایسڈ ، زنک ، وٹامن بی 12وٹامن اے اور وٹامن ڈی 3قابل ذکر ہیں کی موجودگی یقینی بنانا ہے۔ واضح رہے کہ نیشنل نیوٹریشن سروے2018کے مطابق خیبر پختونخوا میں خواتین مناسب اور توانا خوراک کی کمی کے باعث خون کی کمی کی شرح 34.7فیصد جبکہ بچوں میں 60.8فیصد آئرن کی کمی،خواتین میں 9.1فیصد بچوں میں 20.3فیصد زنک کی کمی، خواتین میں 15.9فیصد بچوں میں 18.6فیصد ، وٹامن کی کمی خواتین میں 27.7فیصد ،بچوں میں 47.7فیصد جبکہ وٹامن ڈی کی کمی کی شرح خواتین میں 85.5فیصد اور بچوں میں 76.9 فیصد ہے۔ جس کے باعث خواتین اور بچوں کی ذہنی نشوونما ، جسمانی کمزوری ، بینائی کے مسائل ، بہرہ پن ، خون کی کمی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایکٹ کے تحت فوڈ اینڈ حلال اتھارٹی کو انسپکشن ، جرمانوں ،مینوفیکچرز کی رجسٹریشن ، پیکنگ ،خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کے اختیارات دیئے گئے ہیں اورمعیاری چیکنگ کے لیے لیبارٹریز ، موبائل لیبارٹریز کا قیام بھی شامل ہیں۔حلال اینڈ فوڈ اتھارٹیز آفیسرز کے اختیارات کے غلط استعمال کے لیے طریقہ کار اور کنزیومر کورٹ سے رجوع جیسے اموربھی مسودہ قانون میں شامل ہیں۔کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت کے منعقد ہوا جس میں کابینہ اراکین ، چیف سیکرٹری ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سینئر ممبر بورڈ آف ریوینواور انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔ کابینہ نے ڈیجیٹل اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام کی منظوری دی۔ پروگرام کے تحت صوبے کے 1 لاکھ نوجوان اور گریجویٹس کو جدید ڈیجیٹل کورسز کرائے جائیں گے۔ پروگرام پر مجموعی طور 5 ارب روپے لاگت آئے گی اور یہ کورسزز 3 سے 6 ماہ پر مشتمل ہوں گے۔ پروگرام کا مقصد نوجوانوں اور گریجویٹس کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ میں روزگار کے مواقع دینے ہیں۔صوبائی کا بینہ نے صوبے میں سیاحت کے فروغ کے لیے ٹورزم ایسوایشن آف کاغان ویلی ، انجمن تاجران نتھیاگلی اور گلیات ہوٹل ایسوایشن کا دیرینہ مطالبہ پورا کرتے ہوئے کا غان اور گلیات کے کارپوریٹ اور نان کارپو یٹ بزنس سے وابستہ افراد کے سابقہ جرمانے اور سابقہ واجب الادا، ادائیگوںمیںرعایت دینے کے لیے نوٹیفکیشن کے اجراء کی منظوری دی ہے۔ان کا اطلاق اْن کارپوریٹ اور نان کارپوریٹ بزنس پر ہوگا جو خیبرپختونخوا ریوینو اتھارٹی کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔ نوٹیفکیشن کے اجراء سے پہلے جو ادائیگیاں ماضی میں کی گئی ہیں وہ معاف نہیں کی جائے گی۔صوبائی کا بینہ نے خواجہ سرا?ں کی فلاح و بہبود کے لیے انڈومنٹ کے قیام کے لیے مسودہ قانون 2021کی منظوری دے دی ہے جس کے لیے وزیراعلیٰ محمود خان کی ہدایت پر 100ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ انڈومنٹ کے ذریعے خواجہ سرا?ں کی مالی امداد کے ساتھ ساتھ انہیں چھوٹے کاروبار شروع کرنے کے لئے بلا سود قرضے دئیے جائینگے۔سرکاری اہلکاروں کو خواجہ سرا?ں کی فلاح و بہبود کے لیے تربیت فراہم کی جائیگی۔ صوبائی کا بینہ نے خیبر پختونخوا جرنلسٹں ویلفیئر انڈومنٹ فنڈ رولز 2021کی منظوری دے دی ہے۔ رولز کے تحت دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والے صحافی کے لواحقین کو 10لاکھ روپے مالی امداد دی جائے گی۔ کسی بھی وجہ سے مکمل طور پر معذور ہونے والے صحافی کو 2لاکھ تک مالی امداد دی جائے گے ،صحافی کے بیٹے /بیٹی کی شادی کی اخراجات کی مد میں کیلئے 2لاکھ فراہم کئے جائیں گے۔ یہ گرانٹ صِرف ایک ہی مرتبہ دی جائے گی۔ اِس طرح جو صحافی 60سال کی عمر تک پہنچ جائے اور 30سال صحافت کرچکا ہو اْسے ماہانہ زیادہ سے زیادہ 10,000روپے تک Stipendدیا جائے گا۔ علاوہ ازیں جس صحافی کو اخبار یا ٹی وی سے نکال دیا جائے اور تین ماہ تک بے روزگار رہے اْسے ایک دفعہ عرصہ 2ماہ تک 10,000روپے ماہانہ دئے جائیں گے۔ مزید برآں کسی صحافی یا اْس کے خاندان کے کسی فرد کی فوتگی کی صورت میں تدفین کے اخراجات کے طور پر 50,000روپے دئیے جا ئیں گے۔صوبائی کا بینہ نے کم سے کم اجرت کے ایکٹ 2013کی روشنی میں تیار کئے گئے رولز کی بھی منظوری دے دی جس کے تحت کم سے کم اجرت کی فراہمی اور عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ جن میں اجرت بورڈ کا قیام ، انسپکشن ، رجسٹر میں اندراج ، کم سے کم اْجرت کو نمایاں آویزاں کرنے اقدامات قابل ذکر ہیں۔ صوبائی کا بینہ نے گل کدہ سوات میں خپل کور نرسنگ اینڈ ہیلتھ سائنسز کالج کے قیام کے لیے 150ملین روپے کے گرانٹ اِن ایڈ کی فراہمی کی منظوری دے دی ہے۔ تاہم وزیراعلیٰ نے محکمہ خزانہ کو ہدایت کی کہ گرانٹ ان ایڈ سے متعلق باقاعدہ رولز بنائیں۔صوبائی حکومت نے کم سے کم اجرات 16ہزار سے بڑھا کر 21ہزار کرنے کا فیصلہ کیاتھا۔ تاہم گریڈ 1تا گریڈ 8تک کے کنٹریکٹ اور پراجیکٹ ایمپلائز پر اس کا اطلاق نہیں ہو ا تھا۔ صوبائی کا بینہ نے آج اِس سلسلے میں باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ کنٹریکٹ ایمپلائز کے لیے 21ہزار کم سے کم اجرت کا اطلاق یکم جولائی 2021سے ہوگا۔ صوبائی کا بینہ نے اوپن گورنمنٹ ڈیٹا سٹرٹیجی کی منظوری دے دی ہے۔ اِس سٹرٹیجی کا مقصد حکومتی اعداد و شمار پی ایم آر یو کے ذریعے آن لائن دستیاب ہوں گے جس سے نہ صرف شفافیت یقینی بنائی جا سکے گی۔ بلکہ اِس ڈیٹا کے ذریعے تحقیق میں مصروف افراد اور اداروں کو مستند ڈیٹا تک اوپن رسائی بھی حاصل ہوسکے گی اور عوام اور پرائیویٹ ادارے حکومتی امور اور مشاورت میں شریک ہوسکیں گے جس سے عوامی حذمات اور سرکاری امور میں عوامی شرکت کے ذریعے حکومتی ادارے جوابدہ ہوں گے۔ صوبائی کا بینہ نے خیبر پختونخوا صوبائی محتسب فِکسڈ پے ایمپلائز کی بھرتی کیلئے قواعد و ضوابط و شرائط رولز 2021کی منظوری دے دی ہے۔ رولز کے تحت فِکسڈ پے ایمپلائز کی بھرتی ،تنحواہ سروس کے دوسرے جملہ امور طے کئے جائیں گے۔ صوبائی محتسب میں ایڈوائزز ، کنسلٹنٹ اور دیگر اسٹاف کی حذمات حاصل کرنے اور بھرتی کیلئے محتلف کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ شفافیت یقینی بنائی جاسکے۔ صوبائی کا بینہ نے صوبائی اسمبلی کی قرارداد اور 18ویں آئینی ترمیم کی روشنی میں پاکستان ٹوبیکو بورڈ کے جملہ اختیارات ما سوائے برآمدات کو وفاق سے صوبے کو منتقل کرنے کا معاملہ وفاقی حکومت کے ساتھ مشاورت سے حل کرنے اور اِسے محکمہ بین الصوبائی رابطہ کے ذریعے مشترکہ مفادات کونسل کو بھجوانے کی منظوری دے دی ہے۔ محکمہ زراعت خیبر پختونخوا کی منظوری کی صورت میں تمباکو کے نرخ، تحقیق اور زمینداروں کی فلاح و بہبود کے امور سرانجام دے گا۔ جبکہ وفاق کے پاس برآمدات کا اختیار ہوگا۔ صوبائی کا بینہ نے نئے ضلع چترال اپر میں تعنیات ہونے والے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور سینئر سول جج کیلئے سرکاری گاڑیوں کی خریداری کیلئے پابندی میں استشنائ کی منظوری دے دی ہے۔ صوبائی کا بینہ نے Fiscal Responsibilities and Debt Management Act 2021 کی منظوری دے دی ہے۔ مسودہ قانون کا مقصد قرضوں کی حدود کا تعین ، ادائیگی کا شیڈول اور طریقہ کا ر کو با ضابطہ بنانا ارو مالی معاملات میں شفافیت یقینی بنانا ہیں۔ ایکٹ کے تحت درمیانی مدت کا مالی فریم ورک تیارکرنااور Debt Management Office کا قیام عمل میں لایا جائیگا۔صوبائی کا بینہ نے قرآن مجید اشاعت و طباعت میں دانستہ یا غیر دانستہ طور پر غلطی کرنے کے مسودہ قانون 2012کے تحت ایڈمنسٹر یٹر اوقاف کو مجاز آفیسر کے طور پر مقرر کرنے کی منظوری دی تاکہ پبلشر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جا سکے۔ صوبائی کا بینہ نے کمانڈ ایریا آف گومل زام ڈیم کینال سسٹم کو ایک نو ٹیفیکشن کے زریعے کینال اینڈ ڈرینسج ایکٹ 1873 میں توسیع کرتے ہوئے شامل کرنے اور پنجاب مائنیز ایکٹ 1905سے خارج کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ مزید برآں جو پانی ڈیرہ اسماعیل خان ایریگشن ڈویثرن گومل زام سسٹم کے ذریعے بہہ رہا ہے۔ اْسے پبلک کے لیے استعما ل کیا جا سکے گا۔ صوبائی کا بینہ نے ایم ٹی آئی پالیسی بورڈ کیلئے چار ناموں کی منظوری دے دی ہے۔جن میں ڈاکٹر نوشیروان برکی ، محمدطاہر عزیز، داکٹر ذیشان بن اشتیاق اور میجر جنرل (ریٹائرڈ) صلاح الدین قاسم شامل ہیں۔ صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا ٹرانسمیشن اینڈ گرڈ سسٹم کمپنی کیلئے چیف ایگر یکٹو آفیسر کے طور پر منظور احمد کی تعنیاتی کی منظوری دے دی ہے۔صوبائی کا بینہ نے 200ہائیر سیکنڈری سکولز کی سٹینڈر ڈائزیشن کی منظوری دے دی ہے۔ جس پر 9999ملین روپے لاگت آئے گی۔ یہ منصوبہ نیسپاک کے ذریعے مکمل کیا جائے گا۔ صوبائی کا بینہ نے انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ ایکٹ 2011میں ضروری ترامیم کی منظوری دے دی ہے۔صوبائی کابینہ نے 200 ہائیر سیکنڈری سکولوں کی سٹینڈرڈائزیشن کی منظوری دے دی۔ صوبائی کابینہ نے انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ ایکٹ 2011 میں ضروری ترامیم کی منظوری دے دی۔ کابینہ نے ملاکنڈ لیویز کو ریگولر پولیس میں ضمن کرنے کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی جو اس سلسلے میں سفارشات تیار کر کے کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کرے گی۔ کابینہ نے پشاور ڈویڑن میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ایک بڑے ہسپتال کے قیام کے لیے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کی بطور ٹرانزیکشن ایڈوائزر کی خدمات حاصل کرنے کی اصولی منظوری دے دی۔ وزیراعلیٰ محمود خان نے پشاور سمیت صوبے بھر میں ڈینگی کے تدارک کے لیے ابھی سے اقدامات شروع کرنے کی ہدایت جاری کی۔کابینہ نے پراونشل ہائی ویز پر مال بردار گاڑیوں کی اور لوڈنگ کے موثر تدارک کے لئے صوبائی وزراء پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جو اور لوڈنگ کی صورت میں جرمانوں کو موجودہ شرح کا جائزہ لیکر ان میں خاطرخواہ اضافے کے لئے سفارشات پیش کرے گی۔ وزیر اعلی نے متعلقہ حکام کو رواں موسم میں ڈینگی کے موثر تدارک کے لئے ابھی سے اقدامات اٹھانے اور خصوصا پشاور کے ہاٹ اسپاٹس میں مچھر مار اسپرے سمیت صفائی ستھرائی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ وزیراعلی نے چیف سیکرٹری کو بالاکوٹ سٹی پراجیکٹ سے متعلق معاملات اور متاثرین کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ پر پیشرفت کو تیز کرنے کے لئے خصوصی اجلاس بلانے کی ہدایت کی۔