سنگاپور سٹی،نئی دہلی (ویب ڈیسک)
سنگاپور کے وزیر اعظم لی شین نے کہا ہے کہ بھارتی پارلیمنٹ میں آدھے سے زیادہ ارکان کا مجرمانہ ریکارڈ ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سنگاپور کے وزیر اعظم لی شین نے پارلیمنٹ سے خطاب میں بھارت میں جمہوری قدروں میں آنے والی گراوٹ کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ آج نہرو کا بھارت ایسا ہوچکا ہے کہ جہاں کی اسمبلی کے آدھے سے زیادہ ارکان کا ریکارڈ مجرمانہ ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے متعدد ارکان اسمبلی کے خلاف قتل اور زیادتی تک کے مقدمے درج ہیں جبکہ بھارت میں صرف ابتدا میں ہی جمہوریت تھی لیکن اس کے بعد حالات تبدیل ہو گئے۔لی شین نے کہا کہ بھارت میں مجرمانہ اور خلاف قانون سرگرمیوں کی جانب سے آنکھیں بند رکھی گئیں جس کے باعث یہ سارے معاملات ہوئے،میڈیا رپورٹوں کے مطابق سنگاپور کے وزیر اعظم نے بحث کے دوران کہا،” بیشتر ممالک اعلی نصب العین اور بہترین قدروں پر قائم ہوتے ہیں۔ لیکن یہ چیزیں اپنے بانی رہنماوں یا پہلی نسل کے بعد بالعموم برقرارنہیں رہ پاتیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ان میں تبدیلی آجاتی ہے۔ "ان کا مزید کہنا تھا،”جو رہنما آزادی کی جنگ کے لیے خود کو قربان کرتے ہیں۔ ان میں جرت، اخلاقیات اور فہم اعلی درجے میں پائی جاتی ہے۔ وہ آگ کے دریا سے گزر کرکے عوام اور قوم کے رہنما بنتے ہیں۔ ان میں ڈیوڈ بن گورین، جواہر لال نہرو اور ہمارے اپنے رہنما شامل ہیں۔ "سنگاپور کے وزیر اعظم نے تاہم کہا،” نہرو کا بھارت اب ایک ایسا ملک بن گیا ہے جہاں، میڈیا رپورٹوں کے مطابق، لوک سبھا کے تقریبا نصف اراکین کے خلاف مجرمانہ مقدمات زیر التوا ہیں، ان میں ریپ اورقتل جیسے الزامات بھی شامل ہیں۔ حالانکہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ بیشتر الزامات سیاسی اغراض پر مبنی ہیں۔”وزیر اعظم سنگاپور کے اس بیان پر بھارت سیخ پا ہوگیا۔اس حوالے سے سنگاپور کے سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کرلیا گیا۔بھارتی وزارت خارجہ کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ سنگاپور کے وزیر اعظم کے ریمارکس غیر ضروری تھے۔ یہ معاملہ سنگاپور کے ساتھ اٹھایا ہے۔سنگاپور بھارت کا ایک اہم اسٹریٹیجک پارٹنر ہے اوردونوں ملکوں کی چوٹی کی قیادت کے درمیان قریبی تعلقا ت بھی ہیں۔غیر سرکاری تنظیم ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمز(اے ڈی آر) کی رپورٹ کے مطابق سن 2019 کے عام انتخابات میں منتخب ہونے والے539 اراکین پارلیمان میں سے 233 یعنی 43 فیصد کے خلاف مجرمانہ مقدمات زیر التوا ہیں۔اے ڈی آر کے مطابق سن 2014 کے الیکشن میں مجرمانہ ریکارڈ کے حامل منتخب اراکین کے مقابلے سن 2019 میں 26 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔اے ڈی آر کے مطابق مجرمانہ کیسز والے سب سے زیادہ 116اراکین بی جے پی کے ہیں۔ جبکہ کانگریس کے 29، جنتا دل یونائیٹیڈ کے 13،ڈی ایم کے کے 10اور ترنمول کانگریس کے نو اراکین کے خلاف مجرمانہ کیسز ہیں۔ بی جے پی کے جن اراکین کے خلاف مجرمانہ کیسز ہیں ان میں چار مرکزی وزرا شامل ہیں۔