حکومت ٹیکس کلچر کو فروغ دینا چاہتی ہے تو ایف بی آر کے نوٹسز کے کلچر کو ختم کرنا ہوگا ‘ پرویز حنیف

2016ء میں جمع کرائی گئی ریٹرنز پر 6سال بعد نوٹسز بھجوائے جارہے ہیں ،چیئر پرسن سی ٹی آئی ،سابق صدر لاہور

لاہور (ویب  نیوز)فیڈرل بورڈ آف ریو نیو کی ساری کارکردگی محض دکھاوا ہے ،لوگوں کامجموعی طور پر جتنی مالیت کا کاروبار ہوتا ہے ایف بی آر اس سے کئی گنا زائد کے جرمانے کے نوٹسز بھجوا رہا ہے ، 2016ء میں جمع کرائی گئی ریٹرنز پر6سال بعد نوٹسز بھجوا کر ہراساں کیا جارہا ہے ،غلط اسیسمنٹ پر بھجوائے گئے کروڑوں روپے کے نوٹسزکو مجموعی ٹیکس آمدن میں ظاہر کر کے حکومت کی آنکھوںمیں دھول جھونکی جارہی ہے ۔ان خیالات کا اظہار چیئر پرسن کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ اورلاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر پرویز حنیف نے اپنے دفتر میں ملاقات کیلئے آنے والے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے جو رویہ اپنا رکھا ہے اس سے قطعی طو رپر ٹیکسنیٹ میں اضافہ نہیں ہو سکتا بلکہ لوگ خوف وہراس کا شکارہیں ۔ بتایا جائے کہ 2016ء میں جمع کرائی گئی ریٹرنز پر 6سال بعد کیوں نوٹسز بھجوائے جارہے ہیں ۔ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خزانہ شوکت ترین سے مطالبہ ہے کہ وہ ایف بی آر کے ان نوٹسزکی جانچ پڑتال کرائیں جس سے ساری حقیقت واضح ہو جائے گی کہ ان میں کتنے نوٹسز قانونی طور پر درست ہیں اور ان کے ذریعے ریکوری ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں ٹیکس چوری کے سارے ثبوت اکٹھے کر کے نوٹس بھجوایا جاتا ہے اور پھر اس ریکوری کو یقینی بنایا جاتا ہے جبکہ ہمارے ہاں الٹی گنگابہہ رہی ہے ۔ ایف بی آر بتائے کہ نوٹسز کی بھرمار کے باوجود ان کے ذریعے کتنی ریکور ی کی گئی کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے اکثریت نوٹسزکیسز کی صورت میں ٹربیونلز یا عدالتوں کے پاس موجود ہیں ۔انہوںنے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خزانہ شوکت ترین سے مطالبہ ہے کہ اگر وہ ٹیکس کلچر کو فروغ دینا چاہتے ہیں تو ایف بی آر کے نوٹسز کے کلچر کو فوری ختم کرنا ہوگا ۔