روس کا یوکرین پر حملہ ناقابل قبول ہے اور اسے مسترد کرتے ہیں،ترک صدر…ضرورت پڑی تو بیلا روس بھی یوکرین کے خلاف آپریشن میں حصہ لے گا،بیلاروس صدر
روس کے یوکرین پر حملے میں 40 فوجیوں سمیت 50 افراد ہلاک، ملک میں مارشل لا نافذ
یوکرین کاجوابی کارروائی میں 5 روسی طیارے اورایک ہیلی کاپٹرتباہ کرنے کا دعوی
یوکرین پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں، یوکرینی فوج اپنے ہتھیار ڈال دے…ہتھیار نہیں ڈالیں گے، یوکرینی صدر
کیف( ویب نیوز) روس کے یوکرین پرحملے میں 40 فوجیوں سمیت 50 افراد ہلاک ہوگئے۔یوکرین کی پریذیڈینسی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق روسی حملے میں اب تک 40 فوجی اور10 شہری ہلاک ہوئے ہیں۔یوکرین نے جبکہ جوابی کارروائی میں 5 روسی طیارے اورایک ہیلی کاپٹرتباہ کرنے کا دعوی کیا ہے۔روسی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے زمینی دستے یوکرین کے مختلف علاقوں میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ یوکرین کا ائیرڈیفنس سسٹم تباہ کردیا گیا ہے۔یوکرین کے وزیرخارجہ دیمترو کیلیبا نے کہا ہے کہ روسی صدرنے یوکرین پرحملہ کردیا۔ دارالحکومت کیف دھماکوں سے گونج اٹھا۔یوکرینی وزیرخارجہ دیمترو کیلیبا نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ روسی صدرولادی میرپیوٹن نے یوکرین پرپوری قوت سے حملہ کردیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ دارالحکومت کیف سمیت کئی شہروں پرحملے کئے گئے ہیں، دنیا صدرپیوٹن کوروکے۔ یہ عملی اقدامات کرنے کا وقت ہے۔ہم ہرقیمت پراپنے ملک کا دفاع کریں گے اورکامیاب ہوں گے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق دارالحکومت کیف، ڈونباس، اڈیسہ ماریوپول سمیت یوکرین کے مختلف شہروں میں دھماکوں کی زوردار آوازیں آرہی ہیں۔ روسی فوج نے یوکرین کے فوجی اڈوں کو بھی میزائل حملوں کا نشانہ بنایا ہے،علاو ہ ازیں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روسی حملے کے بعد ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے قوم سے خطاب میں کہا کہ روسی اوریوکرین کے فوجیوں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ ہتھیارنہیں ڈالیں گے۔صدرزیلنسکی کا مزید کہنا تھا کہ روسی حملے کے بعد ملک میں مارشل نافذ کردیا ہے۔ یوکرین روس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدرجوبائیڈن سے ٹیلی فونک رابطے میں تازہ ترین صورتحال سے متعلق بات کی ہے۔اس سے قبل یوکرینی صدر کا بیان میں کہنا تھا کہ یوکرین میں فوجی کارروائی یورپ میں بڑی جنگ کا آغاز بن سکتی ہے۔ یوکرین اپنی سالمیت کا ہرقیمت پردفاع کرے گا۔یوکرینی صدرنے روس کے شہریوں پرزور دیا کہ وہ اپنے صدرکی جانب سے فوجی کارروائی کیخلاف احتجاج کریں اوراسے مسترد کردیں ۔صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ صدرپیوٹن یوکرین سے متعلق اپنے عوام سے جھوٹ بول رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ روس کے صدر سے متعدد باررابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن جواب میں خاموشی رہی۔
روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس کا یوکرین پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ یوکرین پر روسی فضائی حملوں کے بعد روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے اپنے بیان میں کہا کہ یوکرین پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں، یوکرینی فوج اپنے ہتھیار ڈال دے۔دوسری طرف یوکرینی صدر ولودیمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ روس نے یوکرین کے ملٹری انفرا اسٹرکچر پر حملہ کیاہے، جس پر ملک میں مارشل لا کا نفاذ کر دیا ہے۔روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ یوکرین نے اپنی فضائی حدود سویلین جہازوں کے لیے بند کر دی۔روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی میں ہر لمحہ شدت آ رہی ہے، روس کے سرکاری اور غیر سرکاری ذرائع ابلاغ نے وزارت دفاع کا حوالہ دے کر بتایا ہے کہ روس نے یوکرین کے فضائی کنٹرول پر غلبہ حاصل کر لیا ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق روس نے یوکرین کے فضائی اڈوں کے فوجی ڈھانچے کو تباہ کرنے اور اس کے فضائی دفاع کو پست کرنے کے بعد کنٹرول حاصل کیا، وزارت دفاع کے عہدے داروں کا حوالہ دے کر بتایا گیا کہ پیش قدمی کے دوران روسی دستوں کو یرکوین کے سرحدی محافظین کی جانب سے کسی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پرا،علاوہ ازیں روس اور یوکرین کے درمیان جاری کشیدگی کے پیشِ نظر نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) نے ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے اپنے جنگی طیاروں کو الرٹ کر دیا ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق نیٹو نے سینکڑوں جنگی طیاروں اور بحری جہازوں کو الرٹ کر دیا ہے اس کے علاوہ مشرقی یورپ میں فوجیوں کی تعداد بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ 30 ممالک کے اتحاد کا ورچوئل اجلاس بلایا ہے جس میں امریکی صدر جو بائیڈن بھی شرکت کریں گے۔سیکریٹری جنرل نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہمارے براعظم کا امن تباہ ہوگیا ہے، روس تاریخ کو نئے سرے سے لکھنے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہا ہے اور یوکرین کو اس کا آزاد اور خود مختار راستے دینے سے انکار کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک دانستہ، ظالمانہ اور طویل منصوبہ بندی سے کیا گیا حملہ ہے، یوکرین پر روس کے بلاجواز اور بلااشتعال حملے نے لاتعداد معصوم جانوں کو فضائی اور میزائل حملوں سے خطرے میں ڈال دیا ہے۔
روس اور یوکرین کے درمیان جاری کشیدگی اور حملوں کے بعد ترکی کھلا کر یوکرین کی حمایت میں سامنے آگیا ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ علاقائی سالمیت کے لیے ترکی یوکرین کی حمایت کرتا ہے، اپنا حمایتی پیغام یوکرین کے صدر تک پہنچا دیا ہے۔رجب طیب اردوان نے کہا کہ روس کا یوکرین پر حملہ ناقابل قبول ہے اور اسے مسترد کرتے ہیں۔ادھر بیلا روس بھی اس جنگ میں کود پرا ہے. بیلا روسی صدر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ضرورت پڑی تو بیلا روس بھی یوکرین کے خلاف آپریشن میں حصہ لے گا۔دوسری جانب روس یوکرین تنازع پر برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ برطانیہ سب سے پہلے دفاع کے لیے یوکرین کو ہتھیار بھیجے گا۔قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ روس نے نہ صرف یوکرین بلکہ مغربی روایات پر حملہ کیا ہے، ہم یوکرین کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، خدشات درست ہوئے صدر پیوٹن نے یورپ پر جنگ مسلط کر دی، پیوٹن نے بغیر کسی جواز کے دوست ملک پر حملہ کیا۔بورس جانسن نے مزید کہا کہ بے گناہ عوام پر میزائل اور بم گرائے جا رہے ہیں، بری، بحری اور فضائی راستوں سے یوکرین پر حملہ کیا جا رہا ہے، دنیا کسی صورت ان آزادیوں کو سلب نہیں ہونے دے گی، اتحادیوں کے ساتھ مل کر روس پر معاشی پابندیاں لگائیں گے، یوکرین کے وزیر اعظم کو ٹیلی فون کر کے حمایت کا یقین دلایا ہے۔روس نے یوکرین کے دارالحکومت سمیت کئی شہروں پر بیلسٹک اور کروز میزائل داغ دیے، شہری جانیں بچانے کے لیے زیر زمین ریلوے اسٹیشنز میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے۔مشرقی یورپ پر منڈلاتے جنگ کے بادل باالآخر یوکرین پر روسی میزائلوں کی صورت میں برس پڑے۔ 24 فروری کا سورج طلوع ہوتے ہی روس نے پڑوسی ملک پر حملہ کرکے اہم تنصیبات اور علاقوں کو نقصان پہنچایا۔رپورٹ کے مطابق ماریوپول اور اڈیسہ میں روسی فوج داخل ہوچکی ہے جب کہ کیف میں ملٹری کمانڈ سینٹرز پر بم گرائے گئے۔ یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ ہم پر جنوب، شمال اور مشرق حتی کہ ہوا سے بھی حملہ کیا جارہا ہے، جو بھی ملک کا دفاع کرنا چاہے ہم اسے ہتھیار دیں گے کیوں کہ ہمارا مستقبل تمام شہریوں پر منحصر ہے۔روسی حملے کے دوران حکومت کی جانب سے جنوبی اڈیسہ میں چھ یوکرینی شہریوں کے ہلاک اور سات کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی۔یوکرین کی اسٹیٹ ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے کہ روسی فوجیوں نے ملک کے شمال میں واقع دو گاں پر مکمل طور پر قبضہ کرلیا ہے جب کہ سرکاری ویب سائٹس پر بڑے پیمانے پر سائبر حملہ بھی کیا ہے۔