Deputy Foreign Minister of Russia Mr. Igor Morgulov receives Prime Minister Imran Khan on his arrival for two days Official Visit to Russia. Moscow, 23rd February, 2022.

تمام ملکوں کے ساتھ باہمی احترام اور باہمی مفاد کے اوپر تعلقات رکھے جائیں گے

دنیا اس وقت اس نہج پر چل رہی ہے کہ فریکشن اور کوآپریشن دونوں چیزیں ساتھ ، ساتھ چلیں گی

آج کے دور میں بلاکس کی سیاست بالکل مئوثر نہیں ہے،سابق سیکرٹری خارجہ کا انٹرویو

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

سابق سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کا دورہ روس درست  تھا کیونکہ یہ پہلے سے طے شدہ تھا اگر اس کو نہ کیا جا تا تو بہت زیادہ چے مگوئیاں ہوتیں۔ ہم نے جو اس وقت اپروچ لی ہوئی ہے وہ بالکل ٹھیک ہے تمام ملکوں کے ساتھ باہمی احترام اور باہمی مفاد کے اوپر تعلقات رکھے جائیں گے ۔ دنیا اس وقت اس نہج پر چل رہی ہے کہ فریکشن اور کوآپریشن دونوں چیزیں ساتھ ، ساتھ چلیں گی۔کہ آج کے دور میں بلاکس کی سیاست بالکل مئوثر نہیں ہے، اس وقت جو سارے کے سارے اتحاد بن رہے ہیں وہ ایشوز کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔ان خیالات کااظہار اعزاز چوہدری نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کا دورہ روس درست ہے کیونکہ یہ پہلے سے طے شدہ تھا اگر اس کو نہ کیا جا تا تو بہت زیادہ چے مگوئیاں ہوتیں،یہی لوگ جو آج تنقید کر رہے ہیں تو اس وقت ڈبل تنقید کر رہے ہوتے کہ آپ نے امریکہ کے یا کسی اور کے دبائو میں آکر یہ دورہ ختم کیا ہے ،پاکستان نے اسٹریٹیجک وژن بنایا ہے کہ وہ تمام بڑی طاقتوں بشمول امریکہ ،روس اور چین کے ساتھ تعلقات رکھے گا اوروہ دو طرفہ بنیادوں پررکھے گا اور اپنے قومی مفاد میں رکھے گا اور یہ اچھی سمت ہے اور باقی بھی اس کی عزت کریں گے۔ اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ یورپین اور امریکن ہمارے خلاف کاروائی نہیں کریں گے ،امریکہ کا دبائو اس حد تک چلتا ہے جس حد تک سامنے والا ملک لیتا ہے ،ہم اگر دبائو لیں گے تو اگلے دبائو ضرور ڈالیں گے ،اگر پاکستان کے ذہن میں اس وقت واضح ہو کہ ہم نے سب کے ساتھ تعلقات بنانے ہیں، زیرو سم نہیں ہونا چاہئے ، اسرائیل امریکہ کا اتحادی ہے لیکن چین کے ساتھ بھی اس کے بڑے قریبی تعلقات ہیں ، ہندوستان امریکہ کاحلیف ہے لیکن روس کیساتھ تعلقات رکھتا ہے اور چین کے خود امریکہ کے ساتھ اتنے تعلقات ہیں کہ خود اس نے کشیدگی کے باوجود2020-21میں 100ملین ڈالرز کی تجارت بڑھا دی۔ان کا کہنا تھا کہ جن حالات میں پاکستان پیدا ہوا تھا اس وقت ہمیں سیکیورٹی چاہیئے تھی اور امریکہ سے ہمیں ملی تھی اور زراعت کے شعبہ میں اوراس وقت کام بہت ہوا تھا، آج وہ ایک اثاثہ ہے اس کو اپنے گلے کا طوق نہیں بنائیں اور ساتھ ہی ساتھ ان تعلقات کو گلے کا پتا بھی نہ بنائیں۔ ان کا کہنا تھا ہم نے جو اس وقت اپروچ لی ہوئی ہے وہ بالکل ٹھیک ہے تمام ملکوں کے ساتھ باہمی احترام اور باہمی مفاد کے اوپر تعلقات رکھے جائیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کے دور میں بلاکس کی سیاست بالکل مئوثر نہیں ہے، اس وقت جو سارے کے سارے اتحاد بن رہے ہیں وہ ایشوز کی بنیاد پر ہوتے ہیں، اور یہ ہوسکتا ہے کہ کسی مسئلہ کے اوپر پاکستان اور دوسرا ملک دوست ہو ں اور دوسرے میں حریف ہوں، آج کل لچکدار ہیں، آج کل کوئی بھی ملک اپنے آپ کو فکس نہیں کرنا چاہتا ۔ اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ ابھی متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ جب تعلق پیدا کئے تو فلسطینیوں کو کیا پیغام گیا ہوگا، اس وقت دنیا اپنے مفاد دیکھتی ہے وہ یہ دیکھتی ہے کہ کس چیز میں ہمیں کتنا فائدہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دنیا اس وقت اس نہج پر چل رہی ہے کہ فریکشن اور کوآپریشن دونوں چیزیں ساتھ ، ساتھ چلیں گی۔