کراچی( ویب نیوز )

امیر جماعت اسلامی  کراچی حافظ نعیم الرحمن نے جماعت اسلامی کے تحت کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے جائز اور قانونی حقوق کے حصول اور مسائل کے حل کے لیے جاری ”حقوق کراچی تحریک“ کے اگلے مرحلے میں شہر بھر میں نکالے جانے والے ”حقوق کراچی کارواں“کی تیاریوں اور انتظامات اور کارواں کے لیے عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں ادارہ نور حق میں ذمہ داران سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ عوامی رابطہ مہم کو مزیدتیز کیا جائے، ہر گھر اور ہر فرد تک پہنچا جائے، حقوق کراچی تحریک کراچی کے ہر شہری اور یہاں رہائش پذیر ہر زبان بولنے والے کی تحریک ہے، کراچی کے ہر شہری کو حقوق کراچی کارواں کا حصہ بنانے کو یقینی بنایا جائے، اہل کراچی کاوفاقی و صوبائی حکومتوں سے مطالبہ ہے کہ 1100ارب روپے کے جس کراچی پیکیج کا اعلان کیا گیا تھا اس کا حساب دیا جائے اور بتایا جائے کہ 18ماہ قبل کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت جن منصوبوں اور پروجیکٹ کا وعدہ کیا گیا تھا ان کا کیا بنا اور 18ماہ گزرجانے کے بعد ابھی تک اس کے کتنے فیصد حصے پر عمل ہوا؟ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ”حقوق کراچی کارواں“ عوام کے احساسات و جذبات کی حقیقی ترجمانی کرے گا، کراچی کے ساتھ موجودہ اور ماضی کی وفاقی و صوبائی حکومتوں اور تمام حکمران پارٹیوں نے جو ظلم اور حق تلفی کی ہے اس کا حساب لیا جائے گا ۔

 

کراچی کو اس کے حصے کا پورا پانی نہیں دیا جا رہا، نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کے دور میں شروع کیے گئے K-4منصوبے کو پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی حکومتوں نے مل کر تعطل کا شکار کیا اور پی ٹی آئی کی حکومت نے K-4کے منصوبے کے پانی میں ایک تہائی کٹوتی کر کے اس کی افادیت ختم کر دی ہے، کراچی کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کی میرٹ کا قتل کر کے ملازمتوں سے محروم کیا جا رہا ہے اور جعلی ڈومیسائل پر من پسند لوگوں کی بھرتیاں کی جارہی ہیں، کوٹہ سسٹم میں غیر معینہ مدت تک اضافہ کر کے اور جعلی مردم شماری کی منظوری دے کر پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے اہل کراچی پر شب ِ خون مارا ہے، جماعت اسلامی اسے کسی صورت برداشت نہیں کرے گی، ہمارا مطالبہ ہے کہ کوٹہ سسٹم کا خاتمہ کیا جائے، کراچی کی اصل اور حقیقی آبادی کو درست شمار کیا جائے اور اس کے لیے مردم شماری ڈی فیکٹو کے بجائے ڈیجور طریقے کے تحت کروائی جائے، کراچی کے نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں دی جائیں، کے الیکٹرک جو ایک مافیا کی شکل اختیار کر گئی ہے اسے لگام دی جائے، اس کا لائسنس منسوخ کر کے اسے کراچی کے عوام کے واجب الادا اربوں روپے واپس دلوائے جائیں، صرف ایک ادھورا گرین لائن منصوبہ کراچی میں ٹرانسپورٹ کے مسائل کا حل نہیں، اس کے لیے نعمت اللہ خان کے دور کے ماس ٹرانزٹ سسٹم پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے، تعلیم، صحت، بجلی، پانی، گیس، سیوریج اور سالڈ وسیٹ مینجمنٹ کا مربوط نظام بنایا جائے۔#