اقوام متحدہ میں متعین پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کا سرکاری ٹی وی کو انٹرویو
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
اقوام متحدہ میں متعین پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ میں سیز فائر جلدی سے ہو اور ہم چاہتے ہیں کہ دوبارہ مذاکرات ہوںاور ایک معاہدہ ہو جو بین الاقوامی چارٹر کے تحت ہو اور منسک معاہدہ اور دیگر جو معاہدے ہوئے ہیں اس کے تحت اس مسئلہ کو حل کرنے کی ضرورت ہے ، یہی ہمارا موقف ہے۔ ہماری کوشش تو یہی ہو گی اس جنگ کو روکا جائے اورمذاکرات دوبارہ شروع کئے جائیں اور جلد ازجلدچارٹر کے اصولوں کے تحت معاہدے پر پہنچاجائے۔روس اور یوکرین کی جنگ کے حوالے سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا قرارداد منظورکرناایک سفارش پر مبنی فیصلہ ہے اور اس کے پیچھے اخلاقی طاقت ہے تاہم قانونی طور پر اس پر عمل کرنا ضروری نہیںہے۔ ان خیالات کا اظہار منیر اکرم نے سرکاری ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مئوقف بہت واضح رہا ہے اور وہ مئوقف ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے جوبنیادی اصول ہیںجس میں لوگوں کا حق خوداراد یت ،طاقت کا عدم استعمال،ریاستوں کی سلامتی کااحترام، ان سب قوانین کا مستقل طور پر ہر جگہ احترام ہونا چاہئے، جب ہم یہاں پر کشمیر یا دوسرے موضوع افغانستان پربات کرتے ہیں تو یہی اصول ہم دہراتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان اصولوں کا احترام کرنا چاہئے ۔ منیر اکرم نے کہا کہ اس وقت روس اور یوکرین کا جومسئلہ کھڑا ہوا ہے اور جنگ جاری ہے اس میں بھی ہماری کوشش یہی ہے کہ وہ اصول جن کے حوالے سے ہم پرعزم ہیں، یہی اصول اس پر بھی لاگو ہوں ، اورا سی لئے وزیر اعظم عمران خان نے بھی یہ اس بات کا ذکر کیا ہے جب انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کی اور کہا کہ ہم افسردہ ہیں کہ سفارتکاری ناکام ہو گئی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سیز فائر جلدی سے ہو اور ہم چاہتے ہیں کہ دوبارہ مذاکرات ہوںاور ہم چاہتے ہیں کہ ایک معاہدہ ہو جو بین الاقوامی چارٹر کے تحت ہو اور منسک معاہدہ اور دیگر جو معاہدے ہوئے ہیں اس کے تحت اس مسئلہ کو حل کرنے کی ضرورت ہے ، یہی ہمارا موقف ہے ،ہمارے وزیر خارجہ نے بھی روسی وزیر خارجہ سے بات چیت کی ہے، انہوں نے یوکرین کے وزیر خارجہ سے بات چیت کی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ جہاں بھی اس قسم کے ہنگامی حالات ہوتے ہیں تو سویلین بیچ میں پکڑے جاتے ہیں تو ان کو امداد ہم نے پہنچانی ہے اور پنا ہ گزینوں کی بھی مدد کرنے کی ضرورت ہے اور وہاں جو سویلین ہیں ان کو بھی وہاں سے نکالا جانا چاہئے کہ وہ جنگ کے بیچ میں نہیں آئیں ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے دو ارب ڈالرز کی اپیل کی ہے کہ وہاں جو ہنگامی حالات میں یوکرین کے سویلین اور دوسرے لوگ جو پکڑے گئے ہیںان کی مدد کی جائے ،ہم اس کو سپورٹ کرتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ جلدی سے جلدی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچائی جائے، انٹر نیشنل کنونشنز اور جینوا کنونشن کے تحت یہ امداد پہنچانی بہت ضروری ہے ، ہنگامی حالات اور جنگ کے دوران بھی یہ امداد پہنچانی چاہئے،اس کے لئے ہم نے بندوبست کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا فوری اجلاس بلانا ایک پرانا طریقہ ہے جو40سال بعد واپس کیا گیا، اس کی اہمیت یہی ہے کہ ایک ہنگامی اجلاس ہوتا ہے ، جنرل اسمبلی کی اجلاس کی قرداد کی منظوری ایک اہم موضوع تھا اور حوالے سے دو دوتہائی اکثریت کی ضرورت تھی اور وہ ان کو مل گئی، یہ ایک سفارش پر مبنی فیصلہ ہے اور اس کے پیچھے اخلاقی طاقت ہے تاہم قانونی طور پر اس پر عمل کرنا ضروری نہیں۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ جنرل اسمبلی میں ایک اخلاقی پوزیشن لی گئی اور یہ جنرل اسمبلی کی ایک سفارش ہے۔