اسلام آباد (ویب ڈیسک)

صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے ایک بیوہ کو لائف انشورنس کلیم کی ادائیگی میں سات سال کی غیر ضروری تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن(ایس ایل آئی سی پی) کو4 لاکھ 12 ہزار روپے کی بیمہ کی رقم بیو ہ کوادا کرنے کی ہدایت کی ہے۔صدرمملکت نے بیوہ کوتاخیرکی وجہ سے مالی نقصان سے بچانے کیلئے ادائیگی کی رقم میں افراط زرکی لاگت میں اضافہ کو شامل کرنے کی ہدایت بھی کی ۔صدرنے کہاکہ انشورنس کمپنی بیوہ سے معافی مانگے،مالیاتی نظام کا رویہ تبدیل کرے اور30 دنوں میں وفاقی محتسب کو تعمیل کی رپورٹ جمع کرائے۔ صدر نے یہ احکامات وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کی نمائندگی کو مسترد کرتے ہوئے جاری کی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مرحوم زاہد الطاف بھٹی نے سٹیٹ لائف انشورنس (ایس ایل آئی سی پی) سے چھ جولائی 2007 اور 25 جون 20210 کو کو بالترتیب 212,000 روپے اور 200,000 روپے کی بیمہ کی دو لائف انشورنس پالیسیاں حاصل کی تھیں۔20مارچ 2015 کو الطاف بھٹی کاانتقال ہوا اور ان کی اہلیہ فوزیہ زاہد بھٹی (شکایت کنندہ) نے انشورنس کلیم کی ادائیگی کے لیے انشورنس کمپنی سے رابطہ کیا لیکن کمپنی نے اس بنیاد پر رقم ادا کرنے سے انکار کر دیا کہ متوفی بیمہ سے قبل مریض تھا اورانہیں جگر کی بیماری/ہیپاٹائٹس سی کاعارضہ لاحق تھاجس پر مرحوم کی بیوہ فوزیہ زاہد بھٹی نے وفاقی محتسب کے پاس شکایت درج کروائی، وفاقی محتسب نے سٹیٹ لائف کو رقم ادا کرنے اور 30 دنوں کے اندر تعمیل کی اطلاع دینے کی ہدایت کی۔ وفاق محتسب کے احکامات پر عمل درآمد کرنے کے بجائے سٹیٹ لائف نے صدرمملکت کے پاس محتسب کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی۔صدرمملکت نے سٹیٹ لائف کی نمائندگی کو مسترد کرتے ہوئے انشورنس آرڈیننس مجریہ 2000 کے سیکشن 80 کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ پالیسی حاصل کرنے کے دو سال بعد غلط بیانی یا حقائق چھپانے پر انشورنس پالیسی پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا، ایجنسی اپنے دعوے کو ثابت کرنے، انشورنس سے پہلے بیماری کی موجودگی کے بارے ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی۔صدر مملکت نے اپنے فیصلے میں کہاہے کہ اسٹیٹ لائف کے اپنے فیلڈ آفیسر کی خفیہ رپورٹ میں بیمہ شدہ کو صحت مند قرار دیا گیا تھا اورصرف منافع کمانے کے لیے اخلاقی اصولوں اور ہمدردی کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔صدرمملکت نے کہاکہ اسٹیٹ لائف نے فضول بہانوں سے کام لیا،غیر اخلاقی طریقے سے ادائیگی میں تاخیر کی۔صدرنے بیوہ کو تاخیر کی وجہ سے مالی نقصان سے بچانے کیلئے ایجنسی کو انشورنس کی رقم میں افراط زر کی لاگت بھی شامل کرنے کی ہدایت کی ہے۔