ووٹنگ میں پانچ کے مقابلے میں ایک ووٹ سے بل مسترد کردیاگیا، ایک رکن نے ووٹ نہیں ڈالا

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم وپیشہ ورانہ تربیت نے ایک کے مقابلے میں پانچ ووٹوں سے پاکستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی بل 2022کو مسترد کردیا۔ تحریک انصاف کی سینیٹر فوزیہ ارشد نے ووٹ کا استعمال نہیں کیا۔ چئیرمین کمیٹی عرفان صدیقی کی سربراہی میں منعقد ہونے والے اجلاس میں مجوزہ یونیورسٹی کے قیام پر شدید تحفظات کا اظہار کیاگیا۔ ارکان کے استفسار پر ہائر ایجوکیشن کمشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر شائستہ سہیل نے بتایا کہ مجوزہ یونیورسٹی کے لئے کوری میں زمین موجود ہے جبکہ پچاس ایکٹر زمین وزیراعظم ہاوس کی لی جارہی ہے۔ سینیٹرز کی اکثریت کا کہنا تھا کہ اس قدر حساس علاقے میں ایک پبلک یونیورسٹی کیسے بن سکتی ہے۔ اس سے سکیورٹی کے مسائل بھی پیدا ہوجائیں گے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ اس پراجیکٹ پر 26 ارب روپے لگانے کے بجائے پبلک سیکٹر میں موجود یونیورسٹیوں کو وسائل فراہم کئے جائیں اور وہاں جدید علوم کے مواقع پیدا کئے جائیں۔ چئیرمین کمیٹی نے مزید کہا کہ پہلے سے موجود یونیورسٹیاں اساتذہ کی تنخواہوں کو ترس رہی ہیں اور آپ ایک اور سفید ہاتھی بنانا چاہتے ہیں۔ چئیرمین نے بل پر رائے شماری کرائی۔ اس وقت سات ارکان موجود تھے۔ پانچ نے بل کو مسترد کرنے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ ایک سینیٹر نے بل کے حق میں رائے دی۔ پی۔ٹی۔آئی کی سینیٹر فوزیہ ارشد نے ووٹ کا استعمال نہیں کیا۔ چئیرمین عرفان صدیقی نے رولنگ دی کہ بل ایک کے مقابلے میں پانچ ووٹوں کی اکثریت سے مسترد کردیاگیا ہے۔ یاد رہے کہ قومی اسمبلی پہلے ہی اس بل کی منظوری دے چکی ہے۔ حکومت کے پاس یہ آپشن موجود ہے کہ وہ اس بل کو دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں لے جائے۔