ٹکراؤہوتا ہے تو ہونے دیں، اتنا توجانتا ہوں معاملات طے ہوگئے ہیں: مولانا فضل الرحمان

عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے ہمارے نمبرز پورے ہیں

23 مارچ کو قافلے پورے پاکستان سے روانہ ہونگے

سندھ ہاؤس میں کسی کوزبردستی نہیں رکھا گیا

جنرل باجوہ سے ملاقات ہوئی، جنرل باجوہ کو معاشی بدحالی سے آگاہ کیا،پی ڈی ایم سربرا ہ کا انٹرویو

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) اور حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فصل الرحمان نے کہا ہے کہ ٹکراؤ ہوتا ہے توہونے دیں،ہم تیارہیں۔ ٹکراؤ ہوگا توذمہ دارحکومت ہو گی، اگرآمنا سامنا ہوا توپھرہمیں ڈٹ جانا بھی آتا ہے۔ اتنا توجانتا ہوں کہ معاملات طے ہوگئے ہیں۔ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا ہے کہ 23 مارچ کو قافلے پورے پاکستان سے روانہ ہونگے، عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے ہمارے نمبرز پورے ہیں، سندھ ہاؤس میں کسی کوزبردستی نہیں رکھا گیا۔ پی ٹی آئی کے کتنے ایم این ایزساتھ ہوں گے ابھی حتمی کچھ نہیں کہہ سکتا۔ تحریک انصاف کے اراکین نے (ن) لیگ،پیپلزپارٹی سے رابطہ کیا ہے۔ پی ٹی آئی کے کتنے ایم این ایز ساتھ ہوں گے ابھی حتمی کچھ نہیں کہہ سکتا۔فضل الرحمان نے کہا کہ ٹکراؤہوتا ہے توہونے دیں،ہم تیارہیں۔ ٹکراؤ ہوگا توذمہ دارحکومت ہو گی، اگرآمنا سامنا ہوا توپھرہمیں ڈٹ جانا بھی آتا ہے، حکومتی اراکین ووٹ ڈالنے کے لیے ہم سے تحفظ مانگ رہے ہیں، ایم کیوایم،چودھری برادران کو سندھ، پنجاب میں جے یوآئی کا کوئی اسٹیک نہیں ہے، اتنا توجانتا ہوں کہ معاملات طے ہوگئے ہیں۔ الیکشن کے نتائج پر سرعام کہا اس کا ذمہ دار کون ہے، ادارے جب سیاسی عمل میں مداخلت کرینگے توکوئی بات نہیں چھپائی، آج نظرآرہا ہے غیرجانبداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں، اگروہ غیرجانبداری کا مظاہرہ کریں گے تو سراہیں گے، سیاسی لوگ اس وقت بغیر کسی پریشر کے اپنے فیصلے کررہے ہیں، اگر اسٹیبلشمنٹ کا دباؤہوتا تویہاں تک نوبت نہ پہنچی ہوتی، سیم پیج کی اپنی،اپنی تشریح ہے۔انہوں نے کہا کہ واضح نظرآرہا ہے اسٹیبشلمنٹ غیر جانبدارہے، میرے تعلقات ایسے نہیں تبصرہ کرسکوں، اگر اسٹیشلمنٹ سے رابطہ ہوا تو کبھی ذات کے حوالے سے بات نہیں کی، جنرل باجوہ سے ملاقات ہوئی، جنرل باجوہ کو معاشی بدحالی سے آگاہ کیا، جنرل باجوہ میرے تحفظات سے متفق تھے، واضح نظرآرہا ہے سٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے۔ چیلنجزتوبہت ہیں، غیرضروری عناصرکوسیاست سے باہر کرنے سے حالات کو ٹھیک کر لیں گے۔ ملک میں معاشی بدحالی کا راج ہے، امریکا،یورپ سے جھگڑا کرنے کی کوئی خواہش نہیں، ہمیں ڈکٹیٹ نہ کرے تجارت کرنی چاہیے، ملک میں معاشی بدحالی کا راج ہے،اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم کوسندھ بلدیاتی ایکٹ کے حوالے سے تحفظات تھے، ایم کیوایم سے کہا آپ کے مطالبات کو نئی قانون سازی میں ایڈجسٹ کیا جائے گا، باپ پارٹی والوں نے اپوزیشن کا ساتھ دینے کی خواہش کا اظہار کیا، باپ پارٹی اپوزیشن کا ساتھ دے گی۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پہلے خزاں کورخصت کریں گے پھر بہار آئے گی، اب تقریبا ہمارے پاس اتحادیوں نے اپوزیشن کے حق میں ووٹ ڈالنے کلیئرکردی ہے، ہمیں 10ووٹوں کی ضرورت تھی اس وقت 30 سے زائد ہیں، 182سے لیکر 190تک ووٹ ہمیں پڑجائیں گے، جواس وقت منظرعام پرنہیں وہ بھی موقع پرسوچیں گے۔نواز شریف کی واپسی سے متعلق سوال کے جواب پر ان کا کہنا تھا کہ وہ تین دفعہ وزیراعظم رہے، ان تمام نزاکتوں کو وہ ہم سے بہتر سمجھتے ہیں، پاکستان نوازشریف کا گھر ہے، نوازشریف جب بھی پاکستان آنا چاہے ان کی صوابدید ہے۔ مریم نواز، حمزہ کراؤڈ پلر ہیں، انہوں نے دس لاکھ لوگ لانے کی بڑی بات کی ہے، عمران خان پرجب عروج تھا تب بھی اتنے لوگ نہیں لاسکے تھے، حکومت10لاکھ کے بجائے 172 لائے،پی ڈی ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ لوگوں کوقانون کی پابندی کا کہتا ہے خود الیکشن کمیشن کے حکم کو نہیں مانتا، اس میں کوئی شک نہیں ہمارے پاس جادوکا چراغ نہیں ہو گا، بھوکے بندے کوروٹی چاہیے، ہمیں کچھ فوری اقدامات کوبھی دیکھنا ہو گا، پچھلی حکومت نے روپے کی قدر کو استحکام دیا تھا، سابقہ حکومت میں معیشت میں گروتھ اوریہ زیروپرلے آئے، اس حکومت کے پہلے سال تاجربرادری نے ہڑتال کی تھی، حکومت نے لوگوں کو پہلے سال ہی بے زارکردیا تھا، حکومت کوسہارے دینے والے بھی زمینی حقائق جانتے ہیں، یہ ان کی توقعات پربھی پورا نہیں اترا، 27 اور28مارچ کو امن کی توقع رکھیں، جے یوآئی سیاسی،آئینی وقانونی جدوجہد کی قائل ہیں۔