جماعت اسلامی بین الاقوامی استعمار کے غلاموں کے خلاف میدان عمل میں ہے ۔ سراج الحق
امیر جماعت اسلامی کامنصورہ میں تحریک محنت پاکستان کی مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب
لاہور( ویب نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ نظریے کی بنیاد پر بننے والا ملک بد قسمتی سے 74 سالوں سے نظریاتی قیادت اور سیاست سے محروم ہے۔لوٹا کریسی اور مفادات کے کلچر نے عوام کو ہمیشہ مایوس کیا ۔ملک معاشی ،سیاسی ،معاشرتی طور پر آگے بڑھنے کی بجائے پیچھے کی طرف سفر کر رہا ہے۔ منصورہ میں تحریک محنت پاکستان کی مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ تبدیلی کی دعوے دار پی ٹی آئی حکومت ساڑھے تین سالوں میں اپنی ہی ناکامیوں اور نا مرادیوں کے بوجھ تلے دب گئی۔عدم اعتمادلانے والی پارٹیوں او ر حکومت کا دفاع کرنے والوں میں میرا چور زندہ باد اور تیرا چور مردہ باد کی لڑائی ہے ۔قوم نے پیپلز پارٹی ،مسلم لیگ ن ،پی ٹی آئی کو بار بار موقع دیا گذشتہ کئی دہائیوں سے جرنیلوں،وڈیروں،جاگیرداروں ،سرمایہ داروں نے اقتدار کے مزے لوٹے لیکن ملک و قوم کے لیے اس کے نتائج بھیانک نکلے۔تبدیلی کے نام پر آئی حکومت قریب المرگ ہے ہر حکومت نے عوام کے مسائل اور مشکلات میں اضافہ کیا۔اب ایک چانس اس ملک کو اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے بھی دینا چاہیے جماعت اسلامی ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے بر سر پیکار ہے۔جماعت اسلامی بین الاقوامی استعمار کے غلاموں کے خلاف میدان عمل میں ہے ۔قوم نے دو سال سے پی ڈی ایم کے جلسے جلوس دیکھیں ہیں جنہوں نے کبھی بھی اسلامی نظام لانے کی بات نہیں کی ہے ریاست مدینہ کا دعوی کرنے والی حکومت نے بھی اب تک ایک قدم اسلامی نظام کی طرف نہیں بڑھایا ہے اس لیے جماعت اسلامی نے ذاتی مفادات کی اس لڑائی میں سوچ سمجھ کر اپنا علیحدہ موقف اختیار کیا ہے جس کو عوام میں پزیرائی مل رہی ہے کارکنان ملک میں اسلامی نظام اور فلاحی ریاست کے قیام کے لیے بستی بستی، قریہ قریہ ،نگر نگر قرآن وسنت کے نظام کے لیے عوامی شعور بیدار کریں اب قوم کے پاس سب سے بہترین اور واحد آپشن جماعت اسلامی ہے ملک میں قرآن و سنت کا نظام آئے گا اور حقیقی معنوں میں غریب عوام کے مسائل حل ہوں گے۔سراج الحق نے کہا حکومت اور اپوزیشن کے شہزادوں ،شہزادیوں،خانزادوں ،نوابوں،وڈیروں،جاگیرداروں،سرمایہ داروں کی آپس کی لڑائی عوام کے لیے نہیں اپنے مفادات کے لیے ہیں ان کی پراپرئٹیز ،کارخانوں ،بینک بیلنس اور دیگر اثاثوں میں اضافہ ہوا ہے ۔پیپلز پارٹی مسلم لیگ کی حکومتوں میں ملک پر 31 ہزار ارب کا قرضہ تھا اورجو اس حکومت میں 50 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکا ہے ۔ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے 2 فیصد اشرافیہ، 98 فیصد عوام کے حقوق پر قابض ہے اگر پاکستان میں مخلص اور دیانت دار قیادت ہو تو پاکستان قرضہ لینے کی بجائے دینے قرض دینے والا ملک بن سکتا ہے۔انہوں نے کہا عوام اگر کرپشن فری پاکستان چاہتی ہے ملک میں مہنگائی ،بے روزگاری کے خاتمے کیساتھ ساتھ امیر اور غریب کے لیے یکساں نظام چاہتی ہے تو جماعت اسلامی کرپشن فری جماعت ہے اگر عوام خدمت چاہتے ہیں تو جماعت اسلامی حکومت میں نہ ہو کر بھی ہزاروں یتیم بچوں،بیوائوں ،محتاجوں ،غربا کی خدمت سر انجام دے رہی ہے ۔جماعت اسلامی کی قیادت ایماندار اور خدمت گزارہے جس کا انتخابی نشان ترازو جو عدل و انصاف کی علامت ہے ۔انہوں نے کہا 1968 میں پاکستان میں 22 خاندانوں کا قومی دولت اورسیاست پر98 فیصد حصہ تھا اور اب ان خاندانوں کی تعداد 35 ہو گئی ہے انہی تینوں جماعتوں میں شامل ان خاندانوں کے افرادنے ہماری قوم کو ان کے اسلامی نظریات سے محروم کر رکھا ہے اور ملک کو آئی ایم ایف ورلڈ بنک کا اصطبل بنا دیا ہے۔ 74 برس بعد بھی حکومت نے انگریز کے نظام کو عدالتوں ،سودی نظام کو بینکوں اورمالیاتی اداروںجبکہ لارڈ میکالے کے نظام تعلیم کو جاری رکھا ہوا ہے جو کہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے غلاموں کا ایک تسلسل ہے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جماعت اسلامی چاہتی ہے جن پارٹیوں نے قوم کے 74 برس ضائع کیے قوم اب ان سے منہ پھیرلے اور پاکستان میں نظام مصطفی ۖ کے نفاذ کے لیے جماعت اسلامی کے شانہ بشانہ کھڑی ہو جائے تاکہ ملک میں سودی نظام کا خاتمہ ،وسائل کی منصفانہ تقسیم ،یکساں نظام تعلیم اور عدل و انصاف کا نظام قائم کیا جا سکے۔