وزیراعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی نے آئین پاکستان کو توڑا ہے،عدالت سے رجوع کریں گے۔بلاول بھٹو زرداری

اسلام آباد(ویب  نیوز)چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی نے آئین پاکستان کو توڑا ہے، آئین میں موجود ہے کہ تحریک پیش ہونے کے 14 روز کے اندر اجلاس بلانا ہے، 14 روز میں اجلاس نہ بلانا آئین شکنی ہے، اس آئین شکنی کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کو پہلے دن سے ہی تحریک عدم اعتماد میں اپنی شکست نظر آرہی ہے، جو کپتان جیتنے والا ہو، وہ میچ سے بھاگتا نہیں ہے، بزدل عمران خان پہلے دن سے اس عمل سے بھاگ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم وزیر اعظم کے پروپیگنڈے کو بے نقاب کریں گے، انہوں نے شکست کے خوف سے سندھ ہاس پر اور پارلیمںٹ لاجز پر حملہ کیا، آج بھی جھوٹ کی بنیاد پر پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، بغیر کسی ثبوت کے اراکین اسمبلی کے خلاف کرپشن اور پیسے کی لین دین کے الزمات لگائے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا اس حکومت نے گزشتہ تین سالوں کے مخالفین پر کرپشن کے الزامات لگائے، تمام ادارے ان کے ماتحت تھے، نیب، ایف آئی اے اور دیگر تحقیقاتی ادارے ان کے ماتحت تھے اس کے باجود بھی اپنی جانب سے عائد کردہ الزامات ثابت نہیں کرسکے۔انہوں نے کہا ہم جانتے ہیں کہ اس حکومت میں کام کرانے کے لیے کہا ں کہاں پیسے دیے جاتے ہیں، جانتے ہیں کہ پنجاب میں کام کرانے کے لیے کہاں پیسے دیے جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آج اگر کرپشن کے حساب مانگا جاتا ہے تو وہ فارن فنڈنگ کیس میں کرپشن کا حساب مانگا جاتا ہے، چینی چوری، آٹا چوری، پیٹرول چوری کا حساب مانگا جا رہا ہے۔وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آپ کہاں جہاں جھوٹ بولوگے، آپ کبھی اپنی سیاست کے لیے اسلام کا نام استعمال کرتے ہو، آپ بھول گئے کہ گزشتہ 3 سالوں کے دوران ریاست مدینہ کے نام پر ملک میں کیسی تباہی مچائی ہے، کیا ریاست مدینہ بنانے کا دعوی اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ آپ اپنے مخالفین کے خلاف اس طرح کی زبان استعمال کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ کیا ریاست مدینہ بنانے کا دعوی اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ آپ نہ صرف سیاسی مخالفین کے خلاف بے بنیاد الزامات لگائیں، گھٹیا زبان استعمال کریں بلکہ ان کی خواتین کے خلاف بھی بے ہودہ جملے بازی کرکے ان کو تنقید کا نشانہ بنائیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ کیا ریاست مدینہ بنانے کا دعوی اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ آپ غریبوں کو تکلیف دیں اور امیروں کو ریلیف دیں، کیا ریاست مدینہ میں اس بات کی اجازت تھی کہ ظالم کے سامنے جھکیں، کیا ریاست مدینہ میں یہ تصورتھا کہ عام آدمی بھوک کی وجہ سے پریشان ہو۔بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اب ریاست مدینہ کا لفظ استعمال کرنا بند کریں، وہ پاسکتان کے عوام کے سامنے بے نقاب ہوچکے، عوام انہیں پہچان چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم جلسوں میں فارن پالیسی کا کارڈ کھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں، وزیراعظم یہ نہیں سمجھیں کہ یہ کارڈ کھیل کر وہ ذوالفقار علی بھٹو جیسے لیڈر بن جائیں گے، نقل کے لیے عقل کی ضرورت ہوتی ہے، اگر قائد عوام نے پاکستان کو نیوکلیئر طاقت بنایا، اگر شہید بھٹو نے ملک کو آزادنہ خارجہ پالیسی دی تو وہ اسکے نتائج بھگتنے کے لیے بھی تیار تھے اور انہوں نے شہادت کو گلے لگایا۔بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ اگر شہید بنظیر بھٹو نے ملک کو میزائل ٹیکنالوجی دلائی تو نہ صرف اس ملک کے لیے جدوجہد کی بلکہ عوام کو ڈیلیور کیا اور اس کے نتائج بھی بھتگنے کے لیے تیار تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر سابق صدر آصف زرداری نے پوری دنیا کو ناراض کرکے چین کے ساتھ سی پیک منصوبہ شروع کیا، پوری دنیا کو ناراض کرکے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ شروع کیا، اگر دنیا کو ناراض کرکے کئی مہینوں تک نیٹو سپلائی لائن بند کی تو پاکستان کے مفاد کے لیے وہ کام کیا تھا، ملک کے عوام کے حق کے لیے وہ کام کیا تھا اوراس کے نتائج بھگتنے کے لیے بھی تیار تھے۔وزیراعظم عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ انہوں نے ملک کی خارجہ پالیسی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچایا بلکہ صرف نقصان پہنچایا ہے، عمران خان بیرونی فنڈنگ سے ملک پر مسلط کیے گئے ایجنٹ ہیں، ان کو ملک کی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچانے کے لیے مسلط کیا گیا تھا اور انہوں نے بہت مہارت سے ملک کی خارجہ پالیسی کو تباہ کیا۔انہوں نے کہا ان کو سی پیک کو تباہ کرنے کے لیے لایا گیا تھا اور انہوں نے سی کو تباہ کیا، ان کے وزرا نے سی پیک کے خلاف بیانات دیے، ان کے وزرا نے سی پیک جیسے بڑے منصوبے کو ایک کرپشن زدہ منصوبہ قرار دیا اور آج سی پیک کا جو حال ہے وہ عوام کے سامنے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو پاکستان کے کشمیر کاز کو تباہ کرنے کے لیے مسلط کیا گیا، انہیں کیا گیا کہ نریندر مودی کے لیے مہم چلا، انہوں نے کہا کہ مودی جیتے گا تو کشمیر کاز کا فائدہ ہوگا اور مودی نے جیت کر جو کشمیر کے ساتھ کیا وہ آپ کے سامنے ہے۔